THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the...

20
Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________ 18 Aqsa-Hussain THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF “BIYANUL QURAN” AND TABIYANUL QURANAND SOLUTION OF THE PRESENT SOCIAL ISSUES و عصری مسائل معاشرتی کا حل) بیا نوصیب کا خصحزا میں سورۃ ا کی روشنی لفرقانن اور تبیا القرآن ا مطالعہ( ن اقصی مہری1 ، فظ فدا حسینکٹر حا ڈا2 ABSTRACT: Before the dawn of Islam, there was a custom to opt a child. The child was bought up by the person having no male issue. But Islam has prohibited that practice. The objective of this research problem to study multi dimensional problems produced as a result of declaring an opted son to a real son. The rationale of prohibited this practice is that the opted child deprives the real son of his legal rights. The opted child usurped legal rights in property and other assets. The issue of veil is explained in Surrah Noorand Surrah Ahzab.In this research paper it is explained that in the light of Moulana Abdul Majeed Ludhyanivi and Dr.Israr Ahmad, along with it the Number of Marriages of men and women is also determined. In the end, the solution of these problems is presented in the light of the opinion of the above mentioned scholars. The importance and necessity of the Aswa-e-Husna (precedents) of The Holy Prophet (PBUH) is presented to solve the present day problems. Key words: Social norms, legal rights, real son, Opted son, veil. Type of study: Original Research Paper Paper received: 07.09.2017 Paper accepted: 25.11.2017 Online published: 01.01.208 ___________________________________________________________________ 1.M.Phil Scholar, Department of Islamic Studies, Institute of Southern Punjab, [email protected] 2. Assistant Professor, Department of Islamic Studies, Institute of Southern Punjab, [email protected]. 0321-7321173

Transcript of THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the...

Page 1: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

18 Aqsa-Hussain

THE STUDY OF “SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF “BIYANUL QURAN” AND “TABIYANUL QURAN” AND SOLUTION OF THE PRESENT SOCIAL ISSUES

حل کا معاشرتی و عصری مسائل ) مطالعہالقرآن اور تبیان الفرقان کی روشنی میں سورۃ االحزاب کا خصوصی نبیا (

2ڈاکٹر حافظ فدا حسین ،1مہرین اقصی

ABSTRACT: Before the dawn of Islam, there was a custom to opt a child. The child

was bought up by the person having no male issue. But Islam has prohibited that

practice. The objective of this research problem to study multi dimensional problems

produced as a result of declaring an opted son to a real son. The rationale of prohibited

this practice is that the opted child deprives the real son of his legal rights. The opted

child usurped legal rights in property and other assets. The issue of veil is explained

in “Surrah Noor” and “Surrah Ahzab.” In this research paper it is explained that in

the light of Moulana Abdul Majeed Ludhyanivi and Dr.Israr Ahmad, along with it the

Number of Marriages of men and women is also determined. In the end, the solution

of these problems is presented in the light of the opinion of the above mentioned

scholars. The importance and necessity of the Aswa-e-Husna (precedents) of The

Holy Prophet (PBUH) is presented to solve the present day problems.

Key words: Social norms, legal rights, real son, Opted son, veil. Type of study: Original Research Paper Paper received: 07.09.2017 Paper accepted: 25.11.2017 Online published: 01.01.208

___________________________________________________________________

1.M.Phil Scholar, Department of Islamic Studies, Institute of Southern Punjab, [email protected] 2. Assistant Professor, Department of Islamic Studies, Institute of Southern Punjab,

[email protected]. 0321-7321173

Page 2: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

19 Aqsa-Hussain

تنبیت

عصر حاضر کے انسان کے اندر دورقدیم کی جاہالنہ رسومات واقدار آج بھی کسی نہ کسی شکل

موجودہیں۔ ان رسومات واقدار کا تعلق اخالق، معیشت اورمعاشرت اورغرض یہ کہ انسانی زندگی کے میں

کا مفہوم یہ ہے ’’ تنبیت‘‘ہے ’’تنبیت‘‘ہ جاہلیت کی رسومات میں سے ایک ہر شعبہ سے ہے۔انہی زمان

پرورش کرے اورپھر اسے اپنانام دے کر اسے حقیقی اوالد جیسے کیکہ ایک انسان کسی دوسرے کی اوالد

حقوق کا حقدر ٹھہرائے۔ قبل از اسالم یہ رسم اپنے عروج پر تھی جس شخص کے ہاں اوالد نرینہ نہ ہوتی

اس کی پرورش کرتا یا بالکل ہی اوالد نہ ہوتی تو وہ کسی اورکی اوالد کو اپنی اوالد ہونے کا اعالن کرتا،

ث قرار دیتا۔ لیکن اسالم نے اس چیز کی قطعی ممانعت کردی۔کیونکہ اس سے کئی طرح اراپنا واوراسے

کے معاشرتی مسائل اورناہمواریاں پیدا ہوتی تھیں۔

آج کل اسالم کی واضح تعلیمات کے باوجود ہمارے ہاں یہ کلچر پایا جاتاہے کہ اگر کوئی انسان

الد نہیں ہوتی وہ اپنے بڑھاپے کے سہارے کیلئے کسی کسی وجہ سے شادی نہیں کرسکتا اس کے ہاں او

کو اپنالے پالک بیٹا بناکر اسے اوالد کے مساوی حقوق دے دیتاہے اوریہ مسئلہ اس وقت زیادہ تشویش کا

باعث بنتاہے جب اس بچے کو پالنے واال اسے باپ کی بجائے اپنے

اس سے دوبنیادی ب بنتی ہے جبکہنام سے منسوب کرلیتاہے۔ ویسے تو تنبیت بہت سے مسائل کا سب

مسائل جنم لیتے ہیں

لے پالک یا متبنٰی کا نسب تبدیل ہوجاتاہے جبکہ کسی کانسب تبدیل کرنا گناہ کبیرہ ہے۔۔ 1

لے پالک اگر وراثت سے حصہ پالے تو شرعی ورثاء کا استحصال ہوتاہے۔۔ 2

اشرے میں انتشار وافتراق کا باعث بنتی پھر ان مسائل سے مزید معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہیں جوکہ مع

ہیں۔

کی ’’ تنبیت‘‘ رقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے کہچنانچہ معاشرے کا امن وسکون اوریگانگت کو ب

تمام صورتوں کی اخالقی، معاشرتی اورقانونی سطح پر حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ کسی کی حق تلفی

نہ ہو۔

حکام پردہا

ں تو یہ حقیقت ظاہر ہوگی کہ حجاب کا ذکر کرتے ہوئے پہلے مردوں کا ذکر قرآن مجید کا مطالعہ کری

کیاگیاہے۔ جیساکہ ارشاد بانی ہیں

Page 3: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

20 Aqsa-Hussain

۔ )ا(قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم

’’ںاے نبی مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کررکھیں اوراپنی شرم گاہوں کی حفاظت کری‘‘

:میں عورتوں کو مخاطب کیاگیاہےاسی سورۃ کی اگلی آیت

(۲) وقل للمومنت یغضن من ابصارھن ویحفظن فرجھن

اوراے نبی مومن عورتوں سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں بچا کررکھیں، اوراپنی شرمگاہوں کی حفاظت ‘‘

’’کریں۔

اب ہم سوال کے سلسلہ پر آتے ہیں کہ اسالم میں پردہ کیوں ضروری سمجھا جاتاہے۔اورمرد

کے آزادانہ اختالط کو کیوں روکتاہے؟ہم اگر دونوں معاشروں کا تجزیہ کریں جن میں پردہ دار وعورت

اوردوسرابے پردہ معاشرہ ہے۔امریکہ اس وقت بے پردہ معاشرے کی نمائندگی کرتاہے۔ اس لئے اس کے

کی ایک FBI ء کی1990حاالت کا جائزہ لیتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ جرائم امریکہ میں ہوتے ہیں۔

عورتیں جبری بے آبروئی کاشکار ہوئیں اوریہ صرف وہ تعداد ہے جو پولیس 102555رپورٹ کے مطابق

%کیس پولیس تک پہنچ پاتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے 16تک پہنچے اوراعداد وشمار کے مطابق صرف

ء کی 1993سے زیادہ ہے۔اس حوالے سے 640000کہ ظلم کا نشانہ بننے والی عورتوں کی اصل تعداد

منٹ میں ایک عورت جبری آبروریزی کا نشانہ بنتی ہے۔پولیس بہت کم مجرم 1ء 3رپورٹ کے مطابق ہر

کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اوراگر کو ئی پکڑا جائے تو سزا ملنے کے امکانات بھی نہ ہونے

کے برابر ہوتے ہیں۔

منٹ میں ایک 54کے مطابق ہر ء کی نیشنل کرائم بیوروکی ایک رپورٹ1992بھارت میں

عورت بے آبروئی کا نشانہ بنتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر امریکہ اورانڈیا میں عورتیں حجاب پہنیں تو

کیا عورتوں پر مجرمانہ حملوں کی شرح یہی رہے گی یا کم ہوجائے گی۔ آپ اسالم کو سمجھنے کی کوشش

اگر ۔یں جھکا کر چلنے کا حکم دیتا ہے مردوں کو نظر کر یں جو عورت کے اپنے آپ کو ڈھانپنے سے قبل

رکھیں تو کبھی بھی جبری بے آبروئی کے نپے یں اورعورتیں اپنے آپ کو ڈھاسب مرد نظریں جھکا کر چل

ہے جس سے مرد یارملبوس عورت دراصل شیطان کا ہتھ واقعات نہ ہوں کیونکہ غیر شائستہ لباس میں

رت کے تقدس اورجان کا محافظ ہے۔اس لئے اسالم نے اس کا حکم گھائل ہوجاتے ہیں۔ حجاب دراصل عو

دیا۔ اس کے مقابلے میں سعودی عرب اوردوسرے مسلمان ممالک جہاں جزوی پردہ رائج ہے عورتوں کے

خالف جرائم نسبتاً کم ہیں۔

Page 4: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

21 Aqsa-Hussain

اسالم دین فطرت ہے اوراس کے احکام انسانی زندگی میں حسن، نکھار، سکون اورآسانی پیدا

یلئے وارد ہوئے ہیں۔اسالمی امرونواہی کی یہ حکمت رہی ہے کہ صرف برائی کو محض برائی کرنے ک

کہہ کر خاموش نہیں ہوجاتے یا پھر صرف یہ کہ اس پر سزا سنانے تک ہی محدود نہیں رہتے بلکہ کسی

بھی بھی معاشرتی، سیاسی، معاشی یا اخالقی برائی کا تذکرہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی سزا کا تعین

کرتے ہیں۔ نیز اس برائی کو جڑ سے اکھاڑدینے کیلئے دفاعی اقدامات بھی کرتے ہیں۔اسی سلسلے کی ایک

کڑی احکام پردہ ہیں جو کہ انسداد فحاشی وبدکاری اورعورت کے وقار کی بحالی میں ممدومعاون ثابت

ن سے متاثر ہیں وہ پردہ پر ہوتے ہیں لیکن نام نہاد سکالرز جو خود کو روشن خیال بتاتے ہیں اورمستشرقی

طرح طرح کے بے بنیاد اعتراضات لگاتے ہیں مثالً کہ

یہ عورتوں کا استحصال ہے۔۔۱

یہ عورت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔۔۲

یہ عورت کے وقار کے منافی ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۳

ہیں۔درحقیقت یہ لوگ پردہ کی حقیقی شرعی حیثیت اوراس کی حکمتوں سے ہی نابلد

اگر ہم شریعت اسالمیہ کا مطالعہ کریں تو یہ معلوم ہوجائے گا کہ شریعت نے یہ حکم مسلم

عورتوں اورغیر مسلم عورتوں کے درمیان خط امتیاز کھینچنے کیلئے دیا تھا کہ مسلم عورتوں کو کوئی

ں عورتوں کی شخص ذہنی یا جسمانی اذیت میں مبتال نہ کرسکے اورتاریخ گواہ ہے کہ اسالمی سلطنت می

کے دوراقدس سے ہی تجارتی، عسکری ملسو هيلع هللا ىلص ترقی پر کبھی کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔ عورتیں نبی کریم

اور رفاہی سرگرمیوں میں مصروف عمل رہی ہیں اوراب تک ہیں۔تاہم عصر حاضر میں بھی ضرورت ہے

رایا جائے۔کہ پردہ کی حدود کا تعین کیا جائے اوراس کی حکمتوں سے دنیا کو روشناس بھی ک

تعدد ازواج

اسالم سے قبل چار سے زائد شادیاں کرنے کا رواج تھا اورکوئی تعداد مخصوص نہیں تھی کہ

ایک مرد اتنی شادیاں کرسکتاہے۔زمانہ ء جاہلیت میں کئی کئی بیویاں رکھنے کا عام رواج تھا اوریہ صرف

ی تھیں، یعنی مردوں کے لئے ہی نہیں تھا بلکہ عورتیں بھی ایک ہی وقت میں ایک سے زائد شادیاں کرسکت

جیسے مرد کوکئی شادیاں کرنے کی اجازت تھی ویسے ہی عورت بھی جتنے چاہے مرد رکھ سکتی

تھی۔اسالم کے آنے کے بعد عورت کو تو ایک ہی شادی پر امادہ کیا گیا البتہ مرد کو چار شادیاں تک کرنے

ارشادیاں کرسکتاہے اورایسا کی اجازت دی گئی۔ قرآن کریم میں اس کا تفصیلی حکم ملتاہے کہ ایک مرد چ

کرنے کے لئے اس پر یہ شرط عائد کی گئی کہ وہ ان تمام بیویوں کے درمیان انصاف کرے گا۔ یہاں انصاف

Page 5: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

22 Aqsa-Hussain

سے مراد ان سب کا نان ونفقہ پوراکرنا اوریکساں طور پر ان تمام بیویوں کی جنسی، معاشرتی اوردیگر

رط کو پوراکرنے سے عاجز ہے تو اس کو قرآن ضروریات کو پوراکرنا شامل ہے۔اگر کوئی مرد اس ش

کریم میں حکم دیا گیاہے کہ وہ صرف ایک شادی کرے اوراسی ایک بیوی کے فرائض کو پوراکرے۔ اسالم

چیدہ چیدہ یہاں دین فطرت ہے اور اسالم نے اس مسئلہ کے حل کے لئے باقاعدہ قوانین بیان کئے ہیں جو

۔گئے ہیںبیان کئے

بطالرسوم جاہلیہ کا ا

ظہور اسالم سے قبل ہرطرف جہالت کی حکمرانی تھی،سرکشی وبغاوت کاسکہ رواں تھا،معاشرہ

تباہی کے دہانے پر کھڑا تھا،خانہ کعبہ بتوں سے آبادتھا۔دین ابراہیمی کاچہرہ مسخ ہوچکاتھا، شرک کی

فریب ، جھوٹ سیاہ چادرنے ذہن انسانی کواپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا،شیطانیت رقص کناں تھی،دجل ،

اورمنافقت پرمبنی انفرادی طرزعمل اوراجتماعی رویوں نے شرف انسانی کی بحالی کی ہرخواہش کوسینے

تکبر اورنسلی تفاخرسے سماجی ویں اٹھائی جارہی تھیں،غرورارکررکھا تھا،قدم قدم پراناکی دیومیں دفن

االکوئی نہ تھا۔وہ سسک رہی تھی، حیثیت کاتعین ہوتاتھا۔دختر حواء کے برہنہ سرپردست شفقت رکھنے و

بلک رہی تھی لیکن کوئی اس کاپرسان حال نہ تھا،لڑکیوں کوپیداہوتے ہی زندہ درگورکر دیاجاتا تاکہ جھوٹی

شان کی آگ میں جلنے والوں کاوقار مجروح نہ ہوجائے،عدل ،انصاف اورمساوات کے الفاظ اپنامفہوم

،مگران میں روشنی نہ تھی،جزیرہ نما عرب ہی نہیں کھوچکے تھے،فصیل دیدہ ودل پرچراغ جلتے تھے

مذلت میں گری ہوئی تھی،قیصرو کسری کی حکومتیں جبرکی عر ری دنیاگمراہی اورکفروشرک کے قپو

عالمت بن کرنسل آدم پرمسلط تھیں،اس حواس باختہ اوربے ہنگم معاشرے میں جمہوری شعور،انسانی

یاجاسکتا تھا جاہلی اورقبائلی رسم ورواج کی زنجیروں حقوق اورکسی ضابطہ اخالق کاتصوربھی نہیں ک

میں جکڑاہوا معاشر ہ اپنے افرادکے گردجہالت اورگمراہی کے حصارکوتنگ سے تنگ کرتاجارہاتھا،

انسان اس معاشرتی جبرکے ہاتھوں اندرسے ریزہ ریزہ ہوچکاتھا،لیکن حاالت سے سمجھوتہ کرنے کے

ی۔سوااسے کوئی تدبیر نہیں سوجھ رہی تھ

طلوع اسالم سے قبل عرب مختلف مذاہب اورخودساختہ اقدارورسوم کوسینے سے لگائے ہوئے

آتش پرستی سے سکون قلب کاسامان مہیاکیاجارہاتھا۔کہیں سورج کہیں کہیں بت پرستی ہورہی تھی اورتھے۔

کی پرستش ہورہی تھی اورکہیں انسان جسے اشر ف المخلوقات بنایاگیا تھاستاروں کے آگے

جودتھا،خانہ کعبہ اصنام پرستی کامرکزتھا،جہاں تین سوساٹھ بت رکھے گئے تھے ہرقبیلے کاالگ بت سربس

تھا،ہبل، الت،منات،عزی،نائلہ، یعوق اورنسر زیادہ مشہوربت تھے جن کے آگے سجدہ کیاجاتا اوردعائیں

Page 6: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

23 Aqsa-Hussain

پنا حاجت رواٹھہرایا مانگی جاتی تھیں انہیں اپناملجا وماوی سمجھاجاتاتھا،پتھرکے ان بے جان ٹکڑوں کوا

جاتا بت پرستی نے توہم پرستی کوجنم دیافطرت کی ہرایک چیز،پتھر،درخت،چاند،سورج،پہاڑ،دریاوغیرہ

کوفوراًاپنامعبود بنالیتے تھے اس طرح خدائے حقیقی کی عظمت وجاللت کوفراموش کردینے کے ساتھ

ے اپنے پاؤں تلے رونددیاتھا۔ساتھ اپنی قدروقیمت کوبھی بھول چکے تھے۔انسانی وقارخودانسان ن

ہ اورفطرت ہی ہرچیزمیں ان میں سے بعض توخداکی ذات کے ہی انکاری تھے ان کے نزدیک زمان

:تھی قرآن نے ان کے متعلق یوں بیان کیاہےکارفرما

(۳)وقالواما نھٰی االحیاتناالدنیا نموت ونحیا ومایھلکنا االالدھر

ورہم ہماری دنیاکی زندگی سے ہم مرتے اور جیتے ہیں ا لوگ کہتے ہیں کہ جوکچھ ہے یہیاور یہ ‘‘

’’۔کومارتاہے توزمانہ مارتاہے

:دوسرے مقام پرارشاد فرمایا

بعض لوگ ایسے تھے جو اس قدرتوھمات کاشکارتھے کہ انسان کو انسان کی ہدایت کے لئے غیرمناسب

ہ ہی لے کر آئے گا جیساکہتصور کرتے تھے بلکہ ان کاگمان تھا کہ خداکی طرف اب ہدایت کوئی فرشت

(۴)قالواابعث ہللا بشرا رسوال

’’؟ایک آدمی کورسول بناکربھیجا ہے انہوں نے کہاکیا ہللا نے‘‘

وہ گمان کرتے تھے کہ منصب نبوت ورسالت کے حامل کے لئے فرشتہ ہوناضروری ہے جو

ہرقسم کی انسانی حاجات و ضروریات سے منزہ ومبراہو۔جہالت نے ان میں بت پرستی رائج کردی تھی

اوربت پرستی نے انسانی دل ودماغ پرقابض ہوکران کوتوہم پرست بنادیاتھا۔فطرت کی ہرچیز

،پہاڑ ،دریاوغیرہ کواپنامعبودسمجھنے لگ گئے تھے اوراس طرح وہ خداکی عظمت پتھر،درخت،سورج

وجالل کوفراموش کردینے کے ساتھ ساتھ خوداپنی قدروقیمت کوبھی بھول چکے تھے۔اس لیے انسانی حقوق

کے لئے نہ کوئی ضابطہ تھا اورنہ ایسے حقوق کوصحیح مرکزپرالنے کے لئے کوئی قانون تھا۔قتل

،تصرف ناجائز،مداخلت بیجا،عورتوں کوجبر یہ پھسالوٹ سے بھگالے جانا،بیٹیوں کوزندہ انسان،رہزنی

پیوند خاک کردینا اسی شجر کے ثمرتھے کہ بت پرستی نے ان کی نگاہ میں سب سے زیادہ حقیر ہستی

انسان ہی کوبنادیاتھا۔اس وسیع ملک کے رہنے والے جس طرح اخالقی،سیاسی اوراجتماعی عادات

ں ایک ہی نہج پرگامزن تھے اسی طرح مذہب میں بھی ان کاعمل اورعقیدہ ایک دوسرے سے واطوارمی

مشابہ تھا۔

متبنٰی کے احکام و مسائل

Page 7: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

24 Aqsa-Hussain

زمانہ جاہلیت میں اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ یابیوہ سے شادی کرنامعیوب سمجھاجاتا

حارث رضی ہللا عنہ کی مطلقہ تھابلکہ اس کام کو بہت زیادہ برا تصور کیاجاتاتھا۔حضرت سیدنا زیدبن

نے ملسو هيلع هللا ىلصحضرت سیدنازینب بنت حجش رضی ہللا عنھا تھیں۔ اوران سے طالق ہونے کے بعدرسول ہللا

عقد)نکاح( فرمایا توجن الزام تراشیوں اورباتیں بننے کاڈرتھا وہ وقوع پذیرہوااوراس حوالے سے قرآن

:کریم کی سورۂ االحزاب میں ارشاد ہوا

(۵) ۔۔۔۔۔من رجالکمماکان محمدابا احد

’’تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیںملسو هيلع هللا ىلصاورمحمد ’’

سے حضرت زینب رضی ہللا عنھاکانکاحملسو هيلع هللا ىلصرسول ہللا

کوہللا تعالٰی نے پہلے ہی اس بات پرمطلع فرمادیاتھا کہ زیدطالق دے گا ملسو هيلع هللا ىلصنبی کریم رؤف رحیم

طعنوں کاخدشہ تھا ا سی لئے کوکفارومنافقین کےملسو هيلع هللا ىلصکے نکاح میں الئے گا۔لیکن رسول ملسو هيلع هللا ىلصاورہللا اس کوآپ

:وہ زیدرضی ہللا عنہ کوطالق دینے سے منع فرماتے تھے۔اوراس بات کوقرآن نے کچھ یوں بیان فرمایا

اپنے دل میں اس بات کوچھپارہے تھے جس کوہللا ظاہر کرناچاہتا تھا اورآپ کولوگوں کے ملسو هيلع هللا ىلص( )اور آپ‘‘

(۶)’’ااورہللا خوف کازیادہ مستحق ہے۔طعنوں کاخدشہ تھ

نے حضرت زینب رضی ملسو هيلع هللا ىلص حضرت سیدنا انس بن مالک رضی ہللا عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ہللا

دکو اپنے نکاح کاپیغام دے کربھیجا۔تواس وقت حضرت ہللا عنھا کی عّد ت پوری ہونے کے بعدحضرت زی

ورہیبت سیدنا زینب رضی ہللا عنھا آٹاگوندھ رہیں تھیں حضرت زید فرماتے ہیں میرے اوپران کارعب ا

طاری ہوگئی اورمیں نظراٹھاکر نہیں دیکھ سکتاتھا میں اپنی ایڑیوں کے بل ان سے پیٹھ پھیرکے

کاپیغام الیاہوں۔ اس کے بعد حضرت ملسو هيلع هللا ىلصہللاکھڑاہوااورانہیں کہاکہ تمہیں مبارک ہوکہ میں تمہارے لئے رسول

اس کے بعد قرآن کریم کی یہ میں وہی کروں گی سیدنا زینب رضی ہللا عنھا نے کہاکہ جوہللا کاحکم ہوگا

نے ولیمہ میں گوشت اورروٹی کھالئی۔ملسو هيلع هللا ىلصآیت نازل ہوئی اوررسول مکرم

کفارومنافقین کے اعتراضات

نے نکاح کرلیا توکفار ومنافقین ملسو هيلع هللا ىلصجب عّدت پوری ہونے کے بعدحضرت زینب سے رسول مکرم

شادی کرلی اس موقع ی سےنے اپنے بیٹے کی بیوملسو هيلع هللا ىلصنے اعتراضات اورطعنوں کاانبارلگادیاکہ نبی کریم

آیت کریمہ نازل ہوئی کہ حضرت زیدبن حارث ان کے حقیقی بیٹے نہیں ہیں کہ ان کی بیوی یہ پرقرآن میں

عزت وتعظیم کے اعتبارسے تمام اُمت کے باپ ہیں اورآپ کی ازواج ملسو هيلع هللا ىلصا ن پر حرام ہوجائے لیکن آپ

فقین کے اعتراضات کوردّ فرمادیاگیا۔مطہرات تمام مسلمانوں کی مائیں ہیں۔اس طرح کفار ومنا

Page 8: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

25 Aqsa-Hussain

کے نکاح میں پہلے بھی ملسو هيلع هللا ىلصاس حوالے سے ایک اعتراض یہ بھی کیاجاتاہے کہ رسول مکرم

سے نکاح کیوں کیا۔درحقیقت حجش ود انہوں نے حضرت زینب بنت متعدد ازواج مطہرات تھیں اس کے باوج

سے فرما چکاتھا۔اوراس کی بڑی مثال ملسو هيلع هللا ىلصل کاعقد رسو اس میں حکم خداوندی تھا اورہللا حضرت زینب

انبیاء کرام کے حوالے سے ملتی ہیں کہ حضرت داؤدعلیہ السالم کی سوبیویاں تھیں اورحضرت سلیمان

علیہ السالم کی تین سوبیویاں اورسات سو لونڈیاں تھیں۔اورہللا نے انبیاء پرکوئی تنگی نہیں فرمائی۔درحقیقت

لوگوں کے سامنے کھولنا ضروری تھا کہ اگرکسی نے لے پالک اس میں جواحکامات بیان ہوئے وہ

بیٹابنایاتونسبی بیٹے کے احکامات اس پرالگونہیں ہوں گے اورنسبی بیٹے کے احکامات لے پالک

پرالگونہیں ہوں گے۔ اوریوں متبنٰی کی بیوی یامطلقہ سے نکاح اسالم میں جائزہے۔

عصر حاضر اور متبنٰی کی رسم

کر لیں یاقرآن میں ان کو فرمایا جائے اور ملسو هيلع هللا ىلص طابق اگر کوئی کام نبی اکرم فقہ کے اصول کے م

کے لئے مخصوص نہ ہو( تو اسے عموم کے لئے ملسو هيلع هللا ىلص وہ کام صرف انہی سے منسوب نہ ہو)یعنی نبی اکرم

قابل عمل قرار دیا جاتا ہے۔ شریعت میں اس کی متعدد مثالیں ہیں مثالً طالق والی آیت میں خطاب تو نبی

کو ہے مگر اس کے حالل ہونے اور میاں بیوی کے درمیان کسی طرح بھی نہ بننے کی صورت ملسو هيلع هللا ىلصمکرم

میں جدا ہونے یعنی طالق ہونے کا جواز عموم میں پایا جاتا ہے۔اسی طرح اگر دور جدید میں کوئی اپنے

لیمات کے عین لے پالک )منہ بولے بیٹے (کی مطلقہ یا بیوہ سے نکاح کر لیتا ہے تو یہ جائز اور اسالمی تع

نے ہے مگر اس کا اطالق عموم پر بھی ہوگا۔ملسو هيلع هللا ىلص مطابق ہوگا ۔کیونکہ یہ کام کیا تو رسول مکرم

:متبنٰی کی آیت کے تحت موالنا عبد المجید لدھیانوی ؒ نے اپنی تفسیر تبیان الفرقان میں مزید کچھ یوں لکھا

کے ساتھ کے حضرت زینب یہ آیات جوسامنے پڑھیں گئی ہیں،ان آیات کاتعلق زیدابن حارث

سے نکاح کرنے کے واقعات سے ہے،شروع سورت میں ملسو هيلع هللا ىلصنکاح کرنے پرطالق دینے اورپھرحضور

ذکرکیاگیاتھا،کہ زیدابن حارثہ اصل میں تویہ معززخاندان سے تعلق رکھتے ہیں،یہ بنوکلب میں سے ہیں

گئے،اورغالم بنالئے گئے،پھرحضرت اورکسی دشمن نے حملہ کیاتھا،تواس لوٹ مارکے اندریہ بھی پکڑے

کانکاح کے پاس آگئے،جب حضرت خدیجہ خدیجہ کے بھائی انہیں خریدالئے تھے،اوریہ حضرت خدیجہ

کودے دیے خوبصورت بھی تھے،بہت ملسو هيلع هللا ىلصنے حضرت زید حضور سے ہوا،توحضرت خدیجہ ملسو هيلع هللا ىلصحضور

ان کوبہت شفقت کے ساتھ کوان کے ساتھ بہت محبت تھی،اورملسو هيلع هللا ىلصصالحیتوں والے بھی تھے،سرور کائنات

رکھا،اوراتنی شفقت فرمائی کہ یہ

(۷سے مانوس ہوگئے تھے،غالمی کے دورمیں۔)ملسو هيلع هللا ىلصاپنے ماں باپ سے بھی زیادہ حضور

Page 9: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

26 Aqsa-Hussain

ختم نبوت

پرختم ہواجس کی قرآن نے کچھ یوں وضاحت کی ملسو هيلع هللا ىلصانبیاء کاسلسلہ نبوت رسول ہللا

ہے۔ارشادبانی ہے کہ

(۸)ول ہللا وخاتم النبیین وکان ہللا بکل شیی علیماماکان محمداباحدمن رجالکم ولکن رس

تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ ہللا تعالٰی کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اورہللا ملسو هيلع هللا ىلص محمد

’’عزوجل سب چیزوں کوجاننے واال ہے ’’

خاتم النبیین کامعنی

کے معنی سلسلہ نبوت کوختم کرنے ین یہیں۔خاتم النبملسو هيلع هللا ىلصین رسول ہللا یا س آیت کے تحت خاتم النب

مہرلگانے ،ابتداء کرنے،آخرتک ‘‘کے معنی ’’ ختم‘‘بی لغت اورمحاورے کی روسے والے کے ہیں۔عر

کی تشریف آوری کے ساتھ ملسو هيلع هللا ىلصچنانچہ آپ’’پہنچ جانے اورکسی کام کوپوراکرکے فارغ ہوجانے کے ہیں۔

نہ تومنصب نبوت پرسرفرازکیاجائے سلسلہ نبوت ورسالت کوختم کردیا گیا۔اب قیامت تک کسی کوبھی

کی کثیر احادیث میں بیان ہوئی ہے۔ملسو هيلع هللا ىلصگااورنہ ہی منصب رسالت پراوریہی بات رسول ہللا

آناضرورِت دین میں شامل ہے حضرت عیسٰی ؑ کادوباردنیامیں

باقی پہلے انبیاء علیہم السالم میں اگرکوئی زندہ ہوں اورموجود ہوں تویہ آپ کی ختم نبوت کے

نہیں،اس لئے حضرت عیسٰی علیہ السالم تشریف الئیں گے اوراس وقت بھی ان کی نبوت کی صفت منافی

سلب نہیں ہوگی،وہ نبی ہی ہوں گے،لیکن حضرت عیسٰی علیہ السالم کاآناجوکہ مجمع علیہ

ہے،اورضروریات دین میں شامل ہے،کہ عیسٰی علیہ السالم زندہ آسمان پراٹھائے گئے،اورایک وقت میں

کی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں گے،یہ عقیدہ ضروریات دین میں شامل ملسو هيلع هللا ىلصہوں گے،اورحضور نازل

ہے،اس عقیدے کے اندربھی شبہ اورشک کرنے واالآدمی کافر ہے،حضرت عیسٰی علیہ السالم کاآنامتواترات

کی نبوت سے پہلے پیداشدہملسو هيلع هللا ىلصسے ثابت ہے،اس کوضروریات دین میں شمارکیاجاتاہے،تووہ چونکہ حضور

یہ اس ختم نبوت کے منافی نہیں ہیں،اورنبوت کی صفت کے ساتھ متصف ہوچکے ہیں،اس لئے ان کاآنا

(۹۔)ےہ

کے مکمل دین کامحفوظ ہونادلیل ختم نبوت ہےملسو هيلع هللا ىلص حضرت محمد

کائنات کاالیاہوادین پوری طرح ملسو هيلع هللا ىلصاوراس ختم نبوت کیلئے ایک چیزیہ بھی واضح ہے، کہ سرور

میں کوئی کسی قسم کااختالف نہیں کیاگیا،کوئی شوشے کافرق نہیں محفوظ،ہللا کی الئی ہوئی کتاب

ڈاالجاسکا،پہلے انبیاء علیہم السالم آتے تھے، اورہللا کی طرف سے ان پہ کتابیں بھی اترتی تھیں،لیکن

Page 10: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

27 Aqsa-Hussain

بعدمیں چونکہ اورنبیوں نے بھی آناہوتاتھا،اس لئے ان کتابوں کی حفاظت اس طرح سے نہیں کی گئی،جس

آناتھا،اس لئے آپ کاالیاہوادین صاف کے بعدکسی نبی نے نہیںملسو هيلع هللا ىلص ن کی کی گئی ہے۔اب آپطرح کہ قرآ

ستھراکامل ومکمل موجودہے،کتاب بھی محفوظ ہے،جس کی بناء پرکسی اورکے آنے کی ضرورت

فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء علیہم السالم کے ہاتھ میں ملسو هيلع هللا ىلصمحسوس نہیں کی گئی،حضور

ب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گابلکہ خلفاء ہوں گے، اور وہی دین کی اصالح کاکام کریں ہوتی تھی ا

کائنات (۱۱چنانچہ علماء ورثۃ االنبیاء ہیں)(۱۰گے۔) کے ملسو هيلع هللا ىلصیہ ذمہ داری اُمت کے اُوپرڈال دی گئی۔ سرور

کااشتباہ آنے کے بعد کسی اورنبی کے آنے کی ضرورت ہی باقی نہ رہی،اس لئے دین میں کوئی کسی قسم

ی سی وضاحت آپ کے نہیں،بہرحال یہ عقیدہ قطعی ہے،اس کے اندرکوئی شک کی گنجائش نہیں،تواتن

کردی گئی،چونکہ قادیانیوں نے اس مسئلہ میں فتنہ اُٹھایاتواس کے اُوپربہت کتابیں لکھی گئیں،بہت سامنے

وکان ہللا بکل ے شمارہیں،مناظرے بہت بحث ومباحثے ہوتے رہتے ہیں،اورکتابیں بھی اس سلسلے میں ب

کوئی چیزاس سے مخفی نہیں،علم اس کانام ’’ہللا تعالٰی ہرچیزکوجاننے واالہےاور‘‘ (۱۲)علیماء شی

کوبھی جانتے ہیں،منہ بولے بیٹوں کی حیثیت کوبھی جانتے ہے،وہ زینب کوبھی جانتے ہیں زید

کائنات دیدیاگیا،یہی صحیح اورقابل کے مقام کوبھی جانتے ہیں۔اس لئے جوبیانملسو هيلع هللا ىلص ہیں۔اورسرور

اعتمادہے،اس کے خالف کسی بھی کہنے سننے کی گنجائش نہیں ہے۔

آگے مومنین کوتاکیدکی جارہی ہے ہللا کے ذکرکی،عبادت کی،کیونکہ مخالفانہ پروپیگنڈے میں

ہللا انسان کے دل کواطمینان اورتسکین دالنے والی چیز ہللا کاذکر،ہللا کی یاد ہی ہے،اے مومنو۔۔۔۔۔!

کاذکرکثرت سے کیاکرو۔۔۔ ۔۔!اورصبح وشام اس کی تسبیح بیان کیاکرو۔۔۔۔!نماز یہ بھی ہللا کاذکرہے،تالوت

یہ بھی ہللا کاذکرہے،نیکی کاجوکام کیاجائے،ہللا کویادکرتے ہوئے،اس کی طرف توجہ کرتے ہوئے،وہ بھی

(۱۳،یہ بھی ذکرمیں شامل ہیں۔)،ہللا اکبرسبحان ہللا،الحمدہللا ،الالہ االہللاہللا کے ذکرمیں شامل ہے،اور

احکام پردہ

اسالم امن پسندمذہب ہے اورمکمل ضابطہ حیات ہے ،جس کے ذریعہ انسان بشریت کے تقاضوں

کوپوراکر سکتا ہے، تاریکیوں کواجالوں میں بدل سکتاہے۔اسالم اوراسالمی نظام حیات،ایک پاک وصاف

خالق معاشرے کی تعمیر اورانسانی اخالق وعادات کی تدبیرکرتاہے۔اسالم نے جہالت کے رسوم ورواج اورا

وعادات کو جوہرقسم کے فتنہ وفساد سے لبریزہے یکسربدل کرایک مہذب معاشرے اورتہذیب کی داغ بیل

ڈالی،جس سے عام انسان کی زندگی میں امن،چین اورسکون ہی سکون درآیا۔اسالم اپنے ماننے والوں کی

ی جذبات کوہرقسم کے تہذیب اورپرامن معاشرے کے قیام کے لئے جوپہلی تدبیراختیار کرتا ہے وہ انسان

Page 11: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

28 Aqsa-Hussain

ہیجان سے بچانا ہے وہ مرداورعورت کے اندرپائے جانے والے فطری میالنات کواپنی جگہ باقی رکھتے

ہوئے انہیں فطری اندازکے مطابق محفوظ اورتعمیری اندازدیتاہے ۔اسالم یہ چاہتاہے کہ عورت کاتمام

ے ساتھ صرف اس کاشوہر شریک ترحسن وجمال اس کی تمام زیب وزینت اورآرائش وسنگھارمیں اس ک

ہو،کوئی دوسراشریک نہ ہو،عورت اپنی آرائش اورجمال صرف اپنے مردکے لئے کرے۔اگردیکھاجائے

توعورت درحقیقت تمام ترسنگھاروآرائش مردکواپنی طرف متوجہ کرنے اوراس کی خصوصی توجہ کے

وئی مسلمان اوراہل ایمان کسی حصول کے لئے ہی کرتی ہے۔ان کے لئے پاکیزہ طریقہ وضع کرتاہے۔تاکہ ک

طریقے سے کسی برائی میں مبتال نہ ہواوران کے میالنات جائزطریقوں تک محدودرہیں ہللا ہی ہے جوتمام

احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کاحکم دیتاہے جس سے انسانی فطرت کی نفسیاتی تعلیم وتربیت ہوتی

الٰی نے اس کے شوہر کی دل بستگی اورتوجہ ہے۔عورت کے حسن وجمال اوراس کی زیب وزینت کوہللا تع

کے لئے محدودکردیاہے تاکہ وہ اپنی ساری توجہ اپنی بیوی کی طرف مرکوزرکھے اوراس کی عورت

غیروں کی ہوس ناک نظروں سے محفوظ ومامون رہے۔

ہللا تعالٰی نے شوہراوربیوی کوایک دوسرے کالباس قراردیاہے۔یہ ان کی قربت اورہم نفسی کی

ہے اسالم جب پردے کی تاکیدکرتاہے تواس سے مرادایک نہایت پاک وصاف سوسائٹی کاقیام عالمت

ہے۔اگرہم اردگرد نظرڈالیں توبخوبی اندازہ کرسکتے ہیں کہ احکام اٰلہی سے اعراض اورروگردانی کے

کیسے کیسے بھیانک اورعبرت ناک مناظرسامنے آرہے ہیں۔

ے میں جہاں کسی قسم کے پردے اورحجاب مغربی دنیاخصوصاًیورپ اورامریکی معاشر

کاتصورنہیں جہاں ہرطرف لطف اندوزی،ہیجان خیزی،شہوت پرستی اورگوشت پوست کی لذت اندوزی

کاسامان مہیاکیاجا رہاہے ،ایسے ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن سے ہروقت جنسی ہیجان پیداکیاجائے

ارہی ہے جوکسی طرح بجھتی ہی نہیں انسان کی ۔ جس کے نتیجے میں جنسی میالن کی پیاس بڑھتی ج

خوابیدہ حیوانیت کوجگادیاگیاہے اورانسان بے قیدشہوت رانی کاشکارہوگیاہے اس کے اعصاب اورنفسیات

کے اندرہیجان خیزامراض پیداہورہے ہیں۔

ستروحجاب میں فرق

عت پردے کے حوالے سے اکثرلوگ ستراورحجاب میں کوئی فرق نہیں کرتے حاالنکہ شری

اسالمیہ میں ان دونوں کے احکامات الگ الگ ہیں۔سترجسم کاوہ حصہ ہے جس کاہرحال میں دوسروں سے

چھپانا فرض ہے ماسوائے زوجین کے یعنی خاوند اوربیوی اس حکم سے مستثنٰی ہیں۔مردکاسترناف سے

ے۔ایک دوسری لے کر گھٹنوں تک ہے اورعورت کاستر ہاتھ پاؤں اورچہرے کی ٹکیہ کے عالوہ پوراجسم ہ

Page 12: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

29 Aqsa-Hussain

روایت کے مطابق عورت کاساراجسم سترہے سوائے چہرے اورہاتھ کے۔معمول کے حاالت میں ایک

ہ ان عورت سترکاکوئی بھی حصہ اپنے شوہرکے سواکسی اورکے سامنے نہیں کھول سکتی۔سترکایہ پرد

میں ۳۱تقراردیاہے۔ان محرم افرادکی فہرست سورۃ النورآی ’’محرم‘‘افراد سے ہے جن کوشریعت نے

موجودہے۔سترکے تمام احکامات سورۃ النورمیں بیان ہوئے ہیں جن کی تفصیالت احادیث نبوی میں مل

جاتی ہیں۔گھرکے اندرعورت کے لئے پردے کی یہی صورت ہے۔

حجاب عورت کاوہ پردہ ہے جب گھرسے باہرکسی ضرورت کے لئے نکلتے وقت

ات ہیں جواجنبی مردوں سے عورت کے پردے اختیارکیاجاتاہے۔اس صورت میں شریعت کے وہ احکام

سے متعلق ہیں۔حجاب کے یہ احکامات سورۃ االحزاب میں بیان ہوئے ہیں۔ان کامفہوم یہ ہے کہ گھر سے

باہرنکلتے وقت عورت جلباب یعنی بڑی چادر)یابرقع( اوڑھے گی تاکہ اس کاپوراجسم ڈھک جائے

چہرہ بھی چھپ جائے۔گویا حجاب یہ ہے کہ عورت اورچہرے پربھی نقاب ڈالے گی تاکہ سوائے آنکھ کے

سوائے آنکھ کے باقی پوراجسم چھپائے گی۔ قرآن کریم میں ہللا تعالٰی نے عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم

ۂاالحزاب میں سودیا۔ اور اس ضمن میں متعدد آیات وارد ہوئی ہیں انہی آیات میں سے کچھ آیات زیر تحقیق

یح میں ڈاکٹر اسرار احمد اور موالنا عبد المجید لدھیانوی اپنی اپنی تفاسیر میں بیان ہوئیں ہیں جن کی توض

روشنی ڈالتے اور پردے کے احکامات اپنے اپنے انداز میں بیان کرتے ہیں۔سورۂ نور کی طرح سورۂ

:ارشاد ہوا االحزاب میں بھی ہللا تبارک و تعالٰی نے احکام پردہ تفصیالً بیان فرمائے ہیں۔مثالً قرآن کریم میں

(۱۴)یاایھاالذین امنواالتدخلوابیوت غیربیوتکم حتی تستانسوا وتسلمواعلی اھلھاذلکم خیرلکم لعلکم تذکرون

ال ایمان والو!اپنے گھروں کے عالوہ دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، حتٰی کہ مانوس ہولو)بول چ‘‘

یعنی اس وقت تک واکہ تم نصیحت حاصل کریہ تمہارے لیے بہتر ہے ت،کرلو(اورگھروالوں کوسالم کرلو

’’کسی کے گھرمیں داخل مت ہواکروجب تک گھروالوں سے بات چیت کرکے انہیں اپنی پہچان نہ کرالو۔

عصر حاضر میں پردہ

اسی حکم کی بناپرخواتین کے نقاب کرنے کاتصورپیداہواہے۔جیساکہ آج بھی ہمارے دیہات میں

ڑی سی چادراس طرح لپیٹ لیتی ہیں کہ بس آنکھ کھلی رہتی ۔پردے کا یہ خواتین نقاب کااہتمام کرتی ہینیاب

لیےرواج یا اسالم نے عورتوں کو جو پردہ کرنے کا حکم صادر فرمایا ہے وہ صرف دیہات کی خواتین کے

نہیں ہے بلکہ اس کا اطالق ان تمام عورتوں پر ہوتا ہے جو مسلمان اور کلمہ گو ہیں۔عصر حاضر میں بھی

یسے اوائل اسالم میں عورتوں کو تھا اس میں کوئی جکو اسی طرح پردہ کرنے کا حکم ہے عورتوں

تخصیص نہیں ہے۔

Page 13: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

30 Aqsa-Hussain

البتہ ایرانی شہروں میں صورت حال ‘ایران کے دیہاتی ماحول میں بھی اس کارواج دیکھاگیاہے

بالکل مختلف ہے۔بلکہ وہاں اصولی طورپرگویاطے کرلیاگیاہے کہ پردے کے حکم میں چہرہ شامل نہیں

میں ۵۳حاالنکہ یہ بات قرآن کی روسے غلط ہے۔چہرے کے پردے کے حوالے سے سورۃ نور کی آیت ‘ہے

کے الفاظ خصوصی طورپرتوجہ طلب ہیں کہ پردے کے پیچھے سے بات فسئلوھن من وراء حجاب

گھر کے اندراوڑھنی کے بغیرہواکرتی کرنے کی پابندی کاآخرمقصدکیاہے۔کیاخدانخواستہ ازواج مطہرات

کرنے تھیں؟اوراگر ایسا نہیں تھا تو غیرمحرم مردوں کواس قدراہتمام کے ساتھ پردے کے پیچھے سے بات

کاحکم آخرکیوں دیاگیاہے؟بہرحال بالتعصب غورکرنے سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ اس حکم کے

ذریعے دراصل چہرے کے پردے کااہتمام کیاگیاہے تاکہ کسی غیر محرم مردکی نظران کے چہرے پرنہ

باہرنکلیں پڑے۔چنانچہ اسی اصول کے تحت آیت زیرمطالعہ میں فرمایاگیاکہ مسلمان خواتین گھروں سے

جسے عرف ’وں پرڈال لیاکریںتواپنی چادراچھی طرح اوڑھ لپیٹ کراُن کاایک حصہ یاان کاپلواپنے چہر

کی جمع ہے ’’جالبیب‘‘کا لفظ آیاہے جو ’’جلباب‘‘ٹکاناکہتے ہیں۔واضح رہے کہ یہاںعام میں گھونگھٹ ل

میں لفظ خمراستعمال ہواہے ۳۱اورجلباب کے معنی بڑی چادرکے ہیں۔اس کے مقابل سورۃ النورکی آیت

ھرکے اندرہروقت اوڑھا جاتاہے۔ جسے گ’ہے اوراس سے چھوٹی اوڑھنی مرادہےجس کاواحدخمار

یعنی جلباب اس بڑی چادرکوکہتے ہیں ھوالرداء فوق الخمارکی تشریح اہل لغت نے یوں کی ہے:’’جلباب‘‘

(۱۵جواوڑھنی کے اوپرلی جاتی ہے۔)

تعدد ازواج

مطلب یہ ہے کہ مردبیک وقت ایک سے زائد بیویوں سے نکاح کرسکتاہے اسالم کاتعدد ازواج

ایک ایسا مذہب ہے جوافراط اورتفریط کاشکارہونے سے بچاتاہے اورایک مردکومحدودتعدادمیں بیویاں

رکھنے کی اجازت دیتاہے۔قبل از اسالم تعددازواج میں کوئی پابندی نہ تھی کہ کوئی مردجس قدرچاہتاتھاوہ

اں رکھ سکتاتھا۔اوراس کے برعکس عورت بھی کئی شوہررکھ سکتی تھی۔مگر اسالم ایک ایسا مذہببیوی

ہے جس نے آکر اس کی ممانعت کی اوربیویوں کی تعدادکومقررکردیاجیسے کہ تاریخ عالم کے مطالعہ

سے یہ واضح ہے کہ قرآن مجیدکے احکام نازل ہونے سے قبل تعددازواج کی کوئی حدمقررنہ تھی

وں تک رالتعداد بیویوں سے بیک وقت نکاح کرسکتاتھا۔حتی کہ ان لوگوں کی بیویوں کی تعدادسینکڑاو

تھی۔تی جاپہنچ

Page 14: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

31 Aqsa-Hussain

چارشادیوں کی اجازت

ہللا تعالٰی نے اس آیت میں اس بات پرزوردیاہے اورپابندی بھی عائد کردی ہے کہ بیک وقت

کے پاس چارسے زائدبیویاں تھیں رسول مردچار بیویوں سے زائد نہ رکھے۔اس آیت کے نزول کے بعدجن

نے ان کوزائد بیویاں چھوڑنے کاحکم فرمایا۔جس میں طائف کاسردارغیالن نامی تھاجس کی نوبیویاں ملسو هيلع هللا ىلصہللا

نے ان میں سے چارسے زائدبیویوں کوچھوڑنے ملسو هيلع هللا ىلصتھیں۔اسی طرح نوفل بن معاویہ کی پانچ بیویاں تھیں توآپ

ف بڑھ جانے کااندیشہ ہویتیموں اورکمزوروں کے حقوق پردست کاحکم دیا۔اگربہت سی شادیاں کرکے مصار

درازی کاخوف ہوتوانہی عورتوں سے نکاح کرو جو جسمانی،ذہنی،معاشرتی اورمعاشی طورپرمختلف

پہلوؤں یاکم ازکم کسی ایک پہلوسے تمھارے قابل قبول ہوں تاکہ تم حق تلفی سے بچ سکو۔

تعددازواج کی اجازت میں مصلحت

:دد ازواج کے بارے میں چند مصالح کاذکر کیاجاتاہےذیل میں تع

اقی جوان اورقابل زوجیت عورتیں اگرقابل نکاح مردکوصرف ایک عورت سے نکاح کی اجازت ہوتوبا۔

کے رہ جائیں گی تو وہ زندگی کیسے گزاریں گی۔ بغیرنکاح

ھرے تو یوں معاشرہ اپہرمردنکاح توصرف ایک عورت سے کرے مگر وہ خفیہ یااعالنیہ بدکاری کرت۔ ۲

بنے گا۔ب میں بگاڑ کاسب

اگرسب یابعض مردایک عورت سے زائد جوان عورتوں سے باضابطہ شادی کریں تواس طرح ۔۳

توالزماًواقع ہوگا مگربدکاری اورفحاشی کاسد باب ہوجائے گا۔ تعدادازواج

بلت وحاجت صرف تیسرا احتمال انسانی فطرت وشرف کے مطابق ہے اس میں مردکی فطری ج۔ ۴

۔زحقوق کاتحفظ موجودہےطرف پہلی بیوی کے جائ کاتحفظ اوردوسری

مختصریہ کہ بعض دفعہ عورت بانجھ ہوتی ہے لیکن مردبقائے نسل اوراوالدکی فطری خواہش کے ۔ ۵

پیش نظرمجبورہوتاہے۔تواس صورت میں وہ دوسری شادی کرے توپہلی بیوی کے حقوق بھی حسب سابق

پوراکرتاہے۔

ہ ہے کہ اسالم نے مندرجہ باالاحتماالت کے تحت تعددازواج کی اجازت دی ہے بلکہ خالصہ ی

اس کومحدود کردیا ہے اس کاحکم نہیں دیا بلکہ بعض شرائط لگاکراس کی اجازت دی ہے۔اس کی یہ

رخصت انسانی معاشرت،معاشرتی حاالت وواقعات اورضروریات کے عین مطابق ہے۔اوراس کی بعض

ان کی گئی ہیں عین ممکن ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی مصلحتیں مصلحتیں جواوپربی

Page 15: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

32 Aqsa-Hussain

اورپیداہوجائیں اوراس طرح ایک سے زائد بیویوں پرجو اعتراضات غیر مسلم کرتے ہیں ان کاعالج ممکن

ہو۔

بیک وقت کتنی عورتوں سے نکاح جائزہے

آگئی کہ اس میں یہ آیات جوآپ کے سامنے پڑھی گئیں ترجمے سے آپ کے سامنے یہ بات

عورتوں کے کچھ نکاح کے ،اورطالق کے احکام ذکرکردیے گئے ہیں،اوران کے یہاں ذکرکرنے کاموقع

اوریہ ملسو هيلع هللا ىلصیہ ہے کہ سرور کائنات اورحضرت سودہ اورحضرت حفصہ اورحضرت ام سلمہ نے حضرت زینب

کے ساتھ ملسو هيلع هللا ىلصرسے آپکے خاندان کی ہیں قریشی ہونے کے اعتباملسو هيلع هللا ىلصچاروں بیویاں ہی قریشی ہیں،اورآپ

نسب وشریک تھیں،اوریہ پانچویں عورت آئی حضرت زینب بنت جحش جن کی تفصیل آپ کے سامنے

آئی،اوراس سے قبل مسلمانوں کے اُوپرعام طورپرپابندی لگ چکی تھی،کہ چارسے زیادہ پچھلی آیات میں

ہوا،کہ چارسے نکاح کرنہیں سکتے،جیسے سورۃ نساء کے اندرتفصیل گزری،جس وقت یہ حکم نازل

زائدنکاح جائزنہیں،زیادہ سے زیادہ چارنکاح کرسکتے ہو،توجن کے نکاح میں چارسے

کائنات نے فرمایاکہ چارسے زائدچھوڑدو۔۔۔۔۔!جتنی بیویاں ہیں ان میں سے ملسو هيلع هللا ىلصزائدتھیں،سرور

ت چاررکھولوجوپسندہیں اوران کے عالوہ چھوڑدو۔۔۔۔۔!تووہ جوزائدتھیں ان کے ساتھ نکاح کے بعدخلو

(۱۶صحیحہ بھی ہوچکی تھی۔)

عصر حاضر میں دوسری شادی کے احکام

پہلے توعام مومنین کیلئے حکم ہے کہ اے ایمان والوجب تم نکاح کرومومن عورتوں سے کرو

یہ کنایہ ہے وطی سے،اوریہ پھرتم انہیں طالق دیدوقبل اس کے کہ انہیں مس کرو۔مس چھونے کوکہتے ہیں

ہویاحکماًہو،اورمومنات کاذکروہ بھی اتفاقی ہے،واقعہ کے اعتبارسے ، ورنہ اگرکسی مومن کے مس حقیقتاً

گھرمیں اہل کتاب میں سے کوئی عورت موجودہوتواس کاحکم بھی یہی ہے،مہراس کودیناپڑتاہے اگروطی

متعین کی نوبت آگئی ہو،یاخلوت صحیحہ کی نوبت آگئی ہو،توقبل ازخلوت اس کوطالق دیدی جائے،اورمہر

ہوتوآدھا مہردیناپڑتاہے،اگرنہ متعین ہوتو یہی فائدہ پہنچایاجاتاہے،کہ کپڑے کاجوڑادیناضروری

ہو،تمہارے لئے ان عورتوں کے ذمے َ ہے،تومومنات کاذکراتفاقی ہے،اورمس عام ہے حکماً ہو،یاحقیقتا

کوئی عدت نہیں۔

موجودگی میں دوسرا نکاح کرنا اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر مرد اپنی پہلی بیوی کی

چاہے تو شریعت اسے اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی ایک بیوی کے باوجود دوسرا نکاح کر سکتا

خر نہ ئووق و فرائض میں کسی کو مقدم یا مہے۔مگر اس لئے شرط دونوں کا نان ونفقہ پورا کرنا اور حق

Page 16: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

33 Aqsa-Hussain

یوی سے اجازت طلب کرنے کی ضرورت بھی نہیں رکھنا ہے۔اور اس دوسرے نکاح کے لئے اسے پہلی ب

ہے اور ایسا اس لئے ہے کہ بہت کم دیکھا گیا ہے کہ عورتیں کسی بھی دوسری عورت کے وجود کو

برداشت نہیں کرتی اور وہ کبھی بھی اپنے شوہر کو دوسری شادی کی اجازت نہیں دیں گی یہ ایک عام

ے تو شریعت اسے اجازت دیتی ہے۔رائے ہے بہرحال مرد اگر دوسری شادی کرنا چاہ

سوۂ حسنہا

ہللا تعالٰی نے انسانیت کی ہدایت کیلئے اورراہنمائی کیلئے تقریباً ایک الکھ چوبیس ہزارانبیاء کرام

اوررسل عظام علیھم السالم مبعوث فرمائے۔اوران میں سے بعض کوکتب اورصحیفے عطافرمائے ۔تاکہ

سے پہلے جونبی آتااس کی تعلیمات ملسو هيلع هللا ىلصگزارسکے۔رسول مکرم انسانیت ہدایت اورعدل وانصاف پرزندگی

چنانچہ جب انسان عقل وشعوراورفہم وفراصت ۔صرف ا س کیلئے ہوتیں تھیں جہاں وہ نبی معبوث کیاجاتاتھا

کوآخری پیغام وہدایت ملسو هيلع هللا ىلصکی منازل طے کرتاتواس کی بلندی کوچھونے لگاتوہللا تعالٰی نے پیارے مصطفی

ب عطافرمایا اوران کی ذات گرامی کوہادی عالم بناکربھیجا۔دے کررہبرانسانیت کاخطا

:قرآن کریم میں ارشاد فرمایا

(۱۷)لقدکان لکم فی رسول ہللا اسوۃ حسنہ

’’۔کی زندگی میں بہترین نمونہ ہےملسو هيلع هللا ىلص تحقیق تمھارے لیئے رسول ’’

ملسو هيلع هللا ىلصاتباع رسول

چندآیات قرآنی کی اطاعت وفرما نبرداری کاجابجاارشاد جن میں سے ملسو هيلع هللا ىلصقرآن کریم میں رسول

پیش خدمت ہیں

(۱۸)اطیعو ہللا واطیعوالرسول

’’۔کرواوراس کے رسول کی اطاعت کرو ہللا کی اطاعت ’’

دوسرے مقام پرارشاد خداوندی ہے۔

(۱۹)ومن یطع الرسول فقداطاع ہللا

’’اورجس نے رسول کی اطاعت کی تحقیق اُس نے ہللا کی اطاعت کی۔ ’’

تیسرے مقام پرارشاد ہوا

(۲۰)یطع ہللا ورسولہ فقدفازفوزاعظیماومن

’’۔ے شک اس نے بڑی کامیابی حاصل کیاورجس نے ہللا اوراُس کے رسول کی اطاعت کی ب ’’

Page 17: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

34 Aqsa-Hussain

چوتھے مقام پرارشاد فرمایا

(۱۲)ومااتکم الرسول فخدوۃ ومانھکم عنہ فانتھوا

’’۔ورجس سے منع کریں اُس سے رک جاؤجوکچھ تمہیں رسول دیں وہ لے لوا ’’

کی اطاعت کوالزم قراردیاگیا اورواجب بھی قراردیاگیا ہے۔ملسو هيلع هللا ىلصتمام آیات سے رسول ہللا ان

خالصہ بحث

اصل اورمستقل کا عورتمیں عاشرے میں بدلنے کے سلسلے ایک مخلوط معاشرے کواسالمی م

کردارخوش مقام اس کاگھر ہے چنانچہ اسے چاہیئے کہ وہ گھر کے اندر رہ کر ماں،بہن،بیٹی، اوربیوی کا

اسلوبی سے اداکرنے کی کوشش کرے۔اس کے عالوہ ایک رسم یہ بھی تھی کہ اگرکوئی شخص غصے

میں بیوی سے قطع تعلقی کرناچاہتا تووہ اپنی بیوی کواپنی ماں کی طرح قراردے دیتا۔جوان کے ہاں مروج

خطاب دے کرجیسے تھا اوروہ لوگ ان الفاظ کوطالق کے طورپراستعمال کرتے تھے۔یااپنی بیوی کوکوئی

تومیرے لیے ایسی ہے جیسے میرے لیئے میری ماں کی پشت اورماں کی پشت حرام انت علی کظھرامی

ہے تواسی طرح سے بیوی کو بھی اپنے اوپر حرام ٹھہرالیتے تھے۔اس مسئلے کوظہار کہتے ہیں ،شریعت

یوی ماں کی طرح ہوگئی نے اس رسم کی بھی اصالح کی تم جویہ سمجھتے ہوکہ بیوی کوماں کہنے سے ب

تو ماں انسان کی وہی ہے جس نے اس کوجنا ہے۔اورکسی کومنہ سے ماں بول دیاجائے یاماں کہہ دیا جائے

تووہ ماں نہیں بن جایاکرتی ہاں البتہ بیوی کو اس طرح نہیں کہناچاہیئے اس کاذکر سورۃ االحزاب میں بھی

کوئی شخص بیوی سے ظہارکرے تواس کاکفارہ ہے اورسورۃ مجادلہ میں بھی تفصیل سے ذکر ہے ۔اگر

ہے غالم آزاد کرنایادومہینوں کے لگاتا روزے رکھنایاساٹھ مسکینوں کوکھاناکھالنا جیسے ہی یہ کفارہ اداکیا

جائے گاتوبیوی پہلے کی طرح حالل ہوجائے گی یہ طالق نہیں ہے کہ اس سے نکاح ٹوٹ جائے،یہ تنبیہی

کردیاجاتا ہے، جس وقت انسان کفارہ اداکردے توکفارہ اداکرنے کے طورپر عارضی طورپر اس کوحرام

بعدحرمت ختم ہوجاتی ہے ۔اسالم نے اس جاہلیت کی رسم کوبھی ختم کیاہے تاکہ لوگوں کے درمیان باہمی

محبت کی فضا قائم ہوسکے۔ سورۂ االحزاب کی جس آیت کے تناظر میں متبنٰی کی بات کی جارہی ہے اسی

شارہ ہے اورقرآن میں فرمایا کے خاتم النبیین ہونے کی طرف املسو هيلع هللا ىلص ے میں نبی کریمآیت کے اگلے حصّ

یعنی ان کے بعد کوئی رسول یانبی نہیں آئے گا اورسلسلۂ ’’ن ہیں۔یلیکن وہ ہللا کے رسول اورخاتم البنی‘‘گیا

بر آتے تھے اوران نبوت ختم کیاجا چکا ہے ۔ اگرتاریخ انبیاء کامطالعہ کیاجائے تو ہرقوم میں الگ الگ پیغم

کی تعلیم ان کی اپنی ہی قوم تک محدودرہتی تھی اوراس وجہ سے اقوام ایک دوسرے سے الگ تھیں ان

کے درمیان زیادہ میل جول نہ تھا اور نہ ہی ان کے رسم ورواج مترادف تھے بعض اقوام جہالت کابالکل

Page 18: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

35 Aqsa-Hussain

سلسلہ نبوت جاری رہااورآخری نبی شکارتھیں توبعض میں دین کاشعور بیداررہتاتھا۔اسی اثناء میں یہ

کی جلوہ گری ہوتے ہی کفروظلمت کے بادل چھٹ ملسو هيلع هللا ىلص سلسلہ نبوت کی آخری کڑی بنے۔آپملسو هيلع هللا ىلص حضرت محمد

پرختم ہوا۔اورساتھ ہی دین کو مکمل کردیا۔قرآن مجید آخری الہامی ملسو هيلع هللا ىلص گئے۔انبیاء کاسلسلہ نبوت رسول ہللا

ہ لیاہے ۔اوراب نہ توکوئی نیارسول آئے گا اورنہ ہی کتاب ہے جس کی حفاظت کاذمہ خود ہللا نے اپنے ذم

کوآخری نبی بناکربھیجاہے۔ملسو هيلع هللا ىلص کوئی نبی کیونکہ ہللا نے حضور

عصرحاضر میں معاشرتی مسائل اورانکے حل کیلئے قرآن وسنت سے استفادہ کرنا نہایت

ہیں سورۂ ضروری ہے اوراس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن اورسنت ہدایت وراہنمائی حاصل کرنے کے ذرائع

االحزاب کی روشنی میں عصری مسائل کابہترین حل ہللا تبارک وتعالٰی نے ارشاد فرمایا: جس کی بدولت

ہم آسانی سے اپنے درپیش مسائل کوحل کرسکتے اورعین شریعت کے دائرے میں رہ کر زندگی گزارسکتے

جاتاہے کہ پردہ آخرکتنا ہوناچاہیے۔ ہے۔ اس میں نہایت اختالف پایا’’پردہ ‘‘ہیں۔دور جدیدکاایک اہم مسئلہ

اورپردہ دراصل ہے کس چیز کااس حوالے سے سورۂ االحزاب کی مختلف آیات کی تفاسیر مالحظہ کی

جائیں تو یہ بات کھل کر سامنے آجاتی ہے۔مگرچہرہ چھپانے اورنہ چھپانے میں اختالف بہرحال

ر میں دونوں مفسرین کی آراء کاجائزہ لیاجائے موجودرہتاہے۔ مثالً قرآن کریم کی زیرعنوان آیات کی تفسی

تو پتاچلتاہے کہ اگرعورت اپنے سارے جسم کوچھپائے اوروہ بھی اس اندازسے کہ اس کے جسم کے تمام

ابھرے ہوئے اعضاء چھپ جائے تویہ نہایت اچھا اور شریعت کے عین مطابق ہوگا۔بالفاظ دیگر ابھرئے

تواس حوالے سے فقہاء اورمفسرین کے درمیان سخت اختالف اعضاء کوچھپانے کاحکم ہے اب رہاچہرہ

ہے۔مثالً بعض کہتے ہیں کہ چہرہ کی ٹکی نظر آجائے توکوئی حرج نہیں جبکہ دوسرا گروہ اس کوناجائز

قراردیتاہے اورکہتا ہے آنکھوں کے عالوہ ہرایک چیز کوچھپانا اصل پردہ کرناہے۔ ان مسائل کے حل

روشنی میں دونوں اقوال کاذکر کرکے قول راجح کوبیان کیا گیاہے یعنی کیلئے ان دونوں تفاسیر کی

اگرعورت کاچہرہ نظر آجائے توکوئی گناہ نہیں اورتقوی یہ ہے چہرہ نظرنہ آئے اورنہ اس کی آواز کوئی

غیرمحرم سنے۔

واج کاہے۔ اسالم نے چارشادیاں کرنے تک ائل میں دوسرا اہم مسئلہ تعدد ازعصری معاشرتی مس

تمہیں جوعورتیں پسندآئیں ان سے نکاح ‘‘:ضمن میں سورۂ نساء میں ارشاد ہوااجازت دی ہے۔اوراس کی

ہیں کرسکوگے کرودوسے ،تین سے چار سے اوراگر تمہیں خوف ہو کہ تم ان کے درمیان میں انصاف ن

ی ہے عام مسلمان کوچارشادیاں کرنے کی اجازت دی گئاس قرآنی آیت میں ایک ’’توایک سے نکاح کرو۔

کے ملسو هيلع هللا ىلص۔مگرسورۂ االحزاب میں عام مسلمانوں کے نکاح اوران کی تعداد ازدواج کاذکرنہیں بلکہ رسول مکرم

Page 19: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

36 Aqsa-Hussain

حوالے سے تعدد ازواج کابیان ہے ۔اس حوالے سے اگرموجودہ دورمیں کوئی چارشادیاں کرنے کی بجائے

ش کرے تو وہ غلط ہوگا۔ کے اسوۂ کامہ کوپیملسو هيلع هللا ىلص اس سے زیادہ شادیوں پر اصرار اوربطور دلیل نبی کریم

کوہللا تبارک وتعالٰی کی طرف سے چارسے زائد شادیاں کرنے کی اجازت تھی جوعام ملسو هيلع هللا ىلص کیونکہ نبی اکرم

مسلمانوں کونہیں دی گئی اورنہ خاص کو۔ عصرحاضر میں اس مسئلہ کے حل کیلئے بھی قرآن کریم سے

کے حوالے ملسو هيلع هللا ىلص ئی ہوسکے۔ نبی کریماستفادہ کرنانہایت ضروری ہے تاکہ اصل حقیقت تک آسانی سے رسا

اس سے نکاح ملسو هيلع هللا ىلص کیلئے ھہبہ کردے تونبی اکرمملسو هيلع هللا ىلص جوعورت اپنے آپ کونبی کریم‘‘ سے ارشاد ہے:

کی شادیوں کی تعداد گیارہ یاتیرہ ہے۔انہی باتوں کی تفصیلی ملسو هيلع هللا ىلص اسی وجہ سے رسول مکرم’’کرسکتے ہیں۔

افکار میں بیان کی گئی ہے۔تاکہ یہ معاشرتی وضاحت ڈاکٹر اسراراحمد اورعبدالمجید لدھیانوی کے تفسیری

مسئلہ بھی قرآن کی روشنی میں حل ہوسکے۔

حزاب میں ارشاد کے اسوۂ حسنہ کا ذکر ہے۔قرآن کریم کی اسی سورۂ االملسو هيلع هللا ىلصاس کے بعدنبی مکرم

کی زندگی ملسو هيلع هللا ىلص تحقیق تمہارے لئے رسول ہللا‘‘ ’’لقد کان لکم فی رسول ہللا اسوۃ حسنۃ‘‘باری تعالٰی ہے

اسی آیت کے ضمن میں موضوع بنایاگیا ہے۔اب عصری مسائل میں اسوۂ حسنہ ’’میں بہترین نمونہ ہے۔

سے راہنمائی اس لئے بھی ضروری ہے کہ معاشرتی مسائل پیداہی اس وقت ہوتے ہیں جب قرآن وسنت

اسوۂ کاملہ کونظر انداز کیاجائے گا یااس کےملسو هيلع هللا ىلص سے دوری برتی جائے۔ جب عصرحاضر میں نبی مکرم

پر عمل نہیں کیاجائے گا توالمحالہ مسائل جنم لیں گے اورجس دور میں بھی سنّت رسول کوخاطر میں نہیں

الیاگیا اسی دور کی مناسبت سے مسائل درپیش ہوئے۔اگردیکھا جائے توہر دورکے ہرمسئلہ کاحل قرآن

ے بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پرعمل کرکے ان مسائل اورحدیث یعنی اسوۂ حسنہ میں موجودہ

کاحل نکاالجائے جبھی عصری معاشرتی مسائل کو احسن طریقے سے حل کیاجاسکے گا۔ سابقہ صفحات

میں ڈاکٹر اسراراحمد اورموالنا عبدالمجید لدھیانوی کی تفاسیر بیان القرآن اورتبیان الفرقان کی روشنی میں

افکار کوپیش کیا ی اسوۃ حسنہ والی آیت کی تفسیر بیان کی گئی اوران کے تفسیر لقدکان لکم فی رسول ہللا

گیاتاکہ معاشرتی مسائل کواسوۂ حسنہ کی روشنی میں حل کیا جاسکے۔

حوالہ جات

۱. ۳۰:النور

. ۳۱:النور ۲

۲۴:جاثیہ .۳

۹۴:بنی اسرائیل .۴

Page 20: THE STUDY OF SURAH AHZAB” IN THE LIGHT OF AND … 4... · the study of “surah ahzab” in the light of “biyanul quran” and “tabiyanul quran” and solution of the present

Global Journal of Management, Social Sciences and Humanities Vol 4 (1) Jan-March, 2018 pp: 18-37. ISSN 2520-7121 (Online), ISSN 2520-7113 (Print) www.gjmsweb.com, [email protected] ____________________________________________________________

37 Aqsa-Hussain

۴۰:االحزاب .۵

۳۷:االحزاب .۶

۱۳۱،ص۸،جالقرآنتبیان .۷

۴۰:االحزاب .۸

۱۵۴،ص ۸،جتبیان الفرقان .۹

۹۱،ص۱،جصحیح بخاری .۱۰

۳۴،ص۱،دہلی)س۔ن(،ج اصح المطابعتبریزی،ولی الدین ،امام،مشکوۃ، .۱۱

۴۰:االحزاب .۱۲

۱۵۶،ص۸،جتبیان الفرقان .۱۳

۱۴. ۲۷:رالنو

۵۴،ص۶،جالقرآنبیان .۱۵

۱۶۲،ص۸،جالفرقانتبیان .۱۶

۲۱:االحزاب .۱۷

۵۹: مومن ۔ .۱۸

۸۰:النساء ۔ .۱۹

۲۰. ۷۱:االحزاب

۷:الحشر .۲۱