New Microsoft Word Document

31
( اب ب1 ) ک ت ے اب ن وں ن دا اب ی ن سا لں اور و ق ق ح م وں، م ل ے عا ک ں اردو می ارے ے ب ک ما نو و. ش ن اور ش.2 ن دا ی4 ن ے2 ن ا ، ج ش.2 ن دا ی4 ن ی ک8 اں ب اردو ر ا ی گ و; ہ ھا> کٹ ہ ا رمای س ع ی ق و ک ات کا ی ادب ت ا ی ن سا ل ں می اردورK پ وع ض و م ے اس س ش ج ہ ا ی ل ے کام س8 ںU ی ت8 ھاںK چ اور ر کX فر و و غ ی ف کا ی ح م د ی س ی، ت را ی. ش اں ود ج م ح مb ظ ں جاف می8 ;ے اں ہ ا ی ک ے کام س رb ظ ن2 طۂ ق ن ی ق ی ق ح ترK پ وع ض و م ے اس ن وں م ل عا8 ں ج ے ک ;ے۔ اردو ہ ھ ت ے سا ک s ت ی ص و ص خ ام ے ب ک8 ں ی ج د نK ج8 اں ی گ واری اور ر شی ت ک و. شوری، ر س ادر ق ل دا ی ع اں، ج8 ں سی ج ود شع م ور، ادری ر ف8 ں ی الد ں۔U ہ ;ی ر ک دِ ل ت ا ف ے جیس دوی ب8 ماں ی سل د ی سدری اور ا لہ ف ش ال ش اد، ا™ر8 ں سی ج مد ح م ی،2 ت ا ی; ہ ص. ش خ تامں، ام ا مد ج ح دا ی س ر س،8 ں م ر ا می ر ی. شU ی4 ت ے س8 اں ت ی ر قِ ی ض ے۔ ما ھ ت¤ ے جک ر ک ہ; ارb ظ ا کا لاب ا ی ج¤ ے ن ن ا¤ ے ن ن ں ا می ارے ے ب ک ا ق ن و ار ار ے ا™ع ک8 اں ب ی اردو ر ھ ت م ل و عا ت ی ے اد ک اردو وض خر و و غرK پ رb ظ ا ی ن ی ح ت ار ے ب ک ل اور اس2 ت سا م ے ک ا ق ن و ار ار ے ا™ع ک ی اردو ھ ت رb ظ ن م و علِ ل; ہ ر ا گ ب د ض ع ن ے ک ر ض جاِ ہ; د ع اور ہ ی ق ی ک ف ی صن ن ی نK ن ے ا ن ی ق ی ک ہ ری پ ا دب8 ں; ہ و م8 رج پ ب˘ د یK ن ں، می اب ی ط خ ض ع ن¤ ے ن ن ے ا ن ق ح ل دا ی ع وی ل و مً لا. ی م ں،U ہ ;ی ہ ے ر ن ر ک" " اردوِ ادبِ خ ت ار ب ے ن ی لن ا ل ج ی م ح ں، می دمہ ق م ے ک) ز م ˇی ن8 اں ج( اکہ کا ج اب ی ن سا ل ی ت ا ی س د ی; ہ ے ن8 ں سی ج ام. س جی دا ی س ں، می" " " " ی2 ت دا ی ن اردو کا ا ف ی صن ن ہ ی ل ی جا نK ن ے ا ن ی ف ارو ف8 ںٰ م ح ر ل ش ا ش ں اور می8 اں ب ی ر ک اردو ے ن اری خ ت ل ی; ہ س ں، می) اولِ لد ج( " " " ;ے۔۔ ہ ا اب ی ن وع ض و م کا ق ی ق ح ت رو کX ف ی نK ن و ا ک رb ظ ا ی ن اور ا ق ن ی ار ح ت ار ے ب ک اس ر ی ی وم ن ر ر م، ش.2 ن دا ی4 ن ی ک ں اردو می ہ مای ر" ا وط ب ل خ م ک ;ے کہ اردو ات ہ ہ لاصہ ی ج کا اب ربb ظ ن و لاب ا ی ج ے ک اب ی ن سا لِ 8 ں ی ر; ہور ما وں ا ق ق ح م وں، م ل وں، عا یU نم اد ما ن8 ے اں ک اردو ی اور ل ہر دK پ ی اور اس2 ت ں ا می ود خ وِ رض مع ں می8 اں ی س دو ی; ہ ی ل . ما ش عد ن ے ک ی ا™مد ک وں ن ما سل م ں می8 اں ی س دو ی; ہ و خ ہ8 اں ب واں ر ل م" " ِ واج ن ی اور ل ہ د و ک. ش2 ن دا ی4 ن ی کں اردو ا ج8 ں سی ج ود شع م ے س ں می8 ے۔ اں> رK پ راب. پں ا ا ماب ن ے ک وں ی ل و ن ی ک اسK ے ا™س ب ک اس" ی ف ر. ش م اری خ ت ل ی; ہ س ے، اور س دھ ی سِ وادی دوی ب8 ماں ی سل د ی س ے، س اب خX نK ن ی ت را ی. ش اں ود ج م ح مb ظ ے، جاف س ی ل ہ د" " " " " " ;ے ۔ ہ ی کل ن ے س ا. ھاس ت8 رج پ8 اں ب اردو ر ق ن ے مطا ک ال ی ج ے ک اد ا™ر8 ں سی ج مد ح م رج ظ ی س ں۔ اU ہ ;ی ے ن ر ک وب ش می ے س ر> ی. شرا ہ; ا م" " " ی ک اں ج8 ں سی ج ود شع م ۔ اور ہ ی ل و ن ی> ر ھ ک رف ض ی اور ل و ن ی> ر ھ ک ل ص ی ا ک اردو ق ن ے مطا ک ے ن رb ظ ن ے ک8 ں ی ج د نK ج8 اں ی گ" " ں ی وہ ار لا ع ;ے ۔ ہ ی2 ت و; ہ ر. پ اِ ر پ ے ر ک وی ن ا رب; ہ ی ک ارK ا ب ی م ح ی اور> ر ھ ک ی ک ہ دو ا™ی ت س راِ راہ پ ل ی ک. س ن ی ک م اردو ی د ےف س ی رو ک ق ی ق ح ت" "

description

Final Sheet for Dae Increment

Transcript of New Microsoft Word Document

Page 1: New Microsoft Word Document

(1باب )ےاردو زبان کی پیدائش، جائ پیدائش اور نشوونما ک بار میں اردو ک عالموں، محققوں اور ے ے ےےلسانیات دانوں ن اب تک کافی غور و فکر اور چھان بین س کام لیا جس س اس موضوع پر ہے ے ےو گیا اردو ک جن عالموں ن اس موضوع پر ےاردو میں لسانیاتی ادب کا ایک وقیع سرمای اکٹھا ے ہے۔ ہ ہہےتحقیقی نقط نظر س کام کیا ان میں حافظ محمود خاں شیرانی، سید محی الدین قادری زور، ے ۂےمسعود حسین خاں، عبدالقادر سروری، شوکت سبزواری اور گیان چند جین ک نام خصوصیت ک ےیں ۔ساتھ قابل ذکر ہ

بائی، محمد حسین آزاد، شمس الل قادری ہان س پیشتر میر امن، سرسیداحمد خاں، امام بخش ص ہ ےےاور سید سلیمان ندوی جیس اردو ک ادیب و عالم بھی اردو زبان ک آغاز و ارتقا ک بار میں اپن ے ے ے ے ے

ل علم و نظر بھی د حاضر ک بعض دیگر ا ار کر چک تھ ماضی قریب اور ع ہاپن خیاالت کا اظ ے ہ ے۔ ے ہ ےیں، مثال مولوی ہاردو ک آغاز و ارتقا ک مسائل اور اس ک تاریخی تناظر پر غور و خوض کرت ر ہے ے ے ے ے" میں، ن دتاتری کیفی ن اپنی تصنیف "کیفی ہعبدالحق ن اپن بعض خطبات میں، پنڈت برج مو ے ہ ہ ے ے" )جان بیمز( ک مقدم میں، جمیل جالبی ن ندستانی لسانیات کا خاک ےسیداحتشام حسین ن " ہ ے ہ ہ ےیل بخاری ن "اردو کی زبان" میں اور شمس الرحمن فاروقی ے"تاریخ ادب اردو" )جلد اول( میں، س ہ" میں اردو کی پیدائش، مرزبوم نیز اس ک تاریخی ارتقا ےن اپنی حالی تصنیف "اردو کا ابتدائی زمان ہ ہ ے

ہے۔۔اور تناظر کو اپنی فکرو تحقیق کا موضوع بنایا

رین لسانیات ک خیاالت و نظریات کا خالص ی ہےاردو ک ان تمام ادیبوں، عالموں، محققوں اور ما ہ ہ ے ہ ےندوستان میں مسلمانوں کی آمد ک بعد شمالی ےک اردو ایک مخلوط یا "ملواں" زبان جو ہ ہے ہلی اور اس ک آس پاس کی بولیوں ک نمایاں ےندوستان میں معرض وجود میں آئی اور اس پر د ے ہ ہ، حافظ لی" س لی اور نواح د ےاثرات پڑ ان میں س مسعود حسین خاں اردو کی پیدائش کو "د ہ ہ ے ے۔یل بخاری ، اور س ، سید سلیمان ندوی "وادی سندھ" س ہمحمود خاں شیرانی "پنجاب" س ے ےیں اسی طرح محمد حسین آزاد ک خیال ک مطابق "اردو اراشٹر" س منسوب کرت ے"مشرقی م ے ۔ ہ ے ے ہ " گیان چند جین ک نظری ک مطابق "اردو کی اصل کھڑی بولی اور ےزبان برج بھاشا س نکلی ے ے ۔ ہے ے"قدیم اردو کی تشکیل برا " اور مسعود حسین خاں کی تحقیق کی روس ہہصرف کھڑی بولی ے ۔ ہے" عالو ازیں شوکت سبزواری وئی ریانوی ک زیر اثر ہراست دو آب کی کھڑی اور جمنا پار کی ۔ ہے ہ ے ہ ہیں ک اردو کا سرچشم "پالی" ان تمام عالموں کا اس بات پر اتفاق ک ہاس نظری ک حامل ہے ہے۔ ہ ہ ہ ے ےوا یں کی بولیوں ک خمیر س تیار ندوستانی زبان اس کا ڈھانچا یا کینڈا ی ہے۔اردو ایک خالص ہ ے ے ہ ہے۔ ہ، لیکن عربی اور فارسی ک بھی اس پر نمایاں ند آریائی ےاس ک ذخیر الفاظ کا معتدب حص ہے ہ ہ ہ ۂ ے، کیوں ک اس کی پیدائش ک دونوں ندوؤں اور مسلمانوں کی مشترک میراث یں ی ےاثرات پڑ ہ ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ےیں ۔ذم دار ہ ہ

ل اردو ک خیاالت و نظریات اب دیکھنا ی ک غیر اردوداں طبق ےی تھ اردو ک بار میں ا ہ ہے ہ ۔ ے ہ ے ے ے ہی ندی ک بعض عالموں اور دانشوروں کی اس بار میں کیا "سوچ" ر ہےبالخصوص انگریزی اور ہ ے ے ہیں اس ضمن میں جن انگریزی ۔اور و کس زاوی س اردو ک تاریخی تناظر پر غور کرت ر ہ ہے ے ے ے ے ہ

Page 2: New Microsoft Word Document

اں پیش کیا گیا ان میں جارج ا گریرسن، جان ایف کی، سنیتی ۔مصنفین کی تحریروں کا جائز ی ے۔ ہے ہ ہیں ، الوک رائ اور بال گووند مشر ک نام خصوصیت ک ساتھ قابل ذکر ۔کمار چٹرجی، امرت رائ ہ ے ے ے ے

ےندی مصنفین میں چندر دھر شرما گلیری، ایودھیا پرشاد کھتری اور دھیریندر ورما کی تحریروں س ہہے۔استفاد کیا گیا ہ

(2باب )ندوستان ک جن عالقوں میں عرص دراز س اردو زبان و گا ک شمالی اں بیجا ن ےاس امر کا ذکر ی ۂ ے ہ ہ ہ ہ ہےرائج تھی، انھیں عالقوں میں تاریخ ک ایک مخصوص دور میں دیوناگری رسم خط میں لکھی جان ےیں، کا ارتقا عمل میں آیا اس ک اسباب لسانی ت ندی" ک ندی جس "ناگری ےوالی زمان حال کی ۔ ہ ے ہ ہ ے ہ ۂہس زیاد فرق واران ہ ہ ے )Sectarian( ندو احیاء پرستی میں پیوست تھیں بعد میں ۔تھ جن کی جڑیں ہ ےبی اکثریتی اں ک مذ ندوستان" ک نعر کی شکل اختیار کرلی ی ندو، ندی، ہانھیں عوامل ن " ے ہ ۔ ے ے ہ ہ ہ ےیں ہطبق ن دیوناگری رسم خط کی شکل میں اس نئی زبان کو تقویت دین میں کوئی کسر باقی ن ے ے ے ہچھوڑی جس ک نتیج میں اردو چشم زدن میں محض ایک اقلیتی طبق کی زبان بن کر ر گئی، ے ے ے

ی سوالی نشان لگا دیا1947اور ۔ء میں ملک کی تقسیم ن اس ک وجود پر ہ ہ ے ے

لی اور مغربی اتر پردیش ہاردو کی بنیاد بالشب کھڑی بولی پر قائم اس زبان کا باقاعد آغاز د ہ ہے۔ ہوا، کیوں ک کھڑی بولی عالقائی اعتبار س مغربی یوپی کی بولی مغربی ہے۔)مغربی یوپی( میں ے ہ ہلی انھیں عالقوں میں لی س متصل اردو بشمول د ہیوپی کا عالق ب جانب شمال مغرب د ہے۔ ے ہ ہ ہلی پر ہبارھویں صدی ک اواخر میں معرض وجود میں آئی تاریخی اعتبار س ی و زمان جب د ہے ہ ہ ہ ے ۔ ے

وتا اور ترکوں، ایرانیوں اور افغانوں پر مشتمل 1193 ہےء میں مسلمانوں کا سیاسی تسلط قائم ہلی میں سکونت اختیار کر لیتی اس دور میں ہے۔مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ترک وطن کر ک د ہ ےلی میں سکونت اختیار کرن والوں میں پنجابی مسلمانوں کی بھی ایک کثیر تعداد تھی کیوں ک ی ہد ہ ے ہندوستان میں اس نئ سیاسی نظام شمالی نچ تھ لی پ ی نقل مکانی کر ک د ےلوگ پنجاب س ہ ے۔ ے ہ ہ ے ہ ےوا، بلک اس ک اں کا ن صرف سیاسی منظرنام تبدیل و اور ی ےک قیام ک دور رس نتائج مرتب ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ےذیبی و ثقافتی زندگی پر بھی پڑ ی تبدیلیاں لسانی صورت حال پر اں کی سماجی اور ت ہاثرات ی ے۔ ہ ہلی ک شمال مشرقی خط وئیں چنانچ بعض وجو کی بنا پر کھڑی بولی کو، جو د ےبھی اثر انداز ے ہ ہ ہ ۔ ہلی ک گلی وئی اور اس کا چلن ن صرف د ےمیں یعنی مغربی یوپی میں رائج تھی، تقویت حاصل ہ ہ ہ

و ے، بلک دھیر دھیر ی ملک ک دوسر 1ہکوچوں، بازاروں، میلوں ٹھیلوں نیز عوامی سطح پر ے ہ ے ے ہمی و گئی نووارد مسلمانوں اور مقامی باشندوں )جن کی ی بولی تھی( ک با ہحصوں میں بھی رائج ے ہ ۔ ہ وئ جس س اس ونا شروع ےمیل جول کی وج س اس میں عربی اور فارسی ک الفاظ داخل ے ہ ہ ے ے ہو گیا کھڑی بولی ک نکھار کا ی زمان اردو کا ابتدائی زمان کھڑی بولی ک اس ےمیں "نکھار" پیدا ہے۔ ہ ہ ہ ے ۔ ہا گیا اور اسی کو بعد میں " ک ندوی" اور "ریخت ندی"، " وئ روپ یا اسلوب کو " ہنئ اور نکھر ہ ہ ہ ے ہ ے ے

Page 3: New Microsoft Word Document

اس لسانی عمل میں ۔"زبان اردوئ معلی"، "زبان اردو" اور باآلخر "اردو" ک نام س موسوم کیا گیا ے ے ے ون والی بولی اگر نچائی جو کھڑی بولی کی طرح)ا( یعنی الف پر ختم ہے۔ریانوی بولی ن تقویت پ ے ہ ہ ے ہلی ک ریانوی بنیادی طور د ،لیکن ریانوی بولی ک حدود میں واقع لی ےچ لسانی اعتبار س د ہ ہ ہے ے ہ ہ ے ہی وج ک مسعود حسین خاں قدیم اردو کی تشکیل میں کھڑی ہشمال مغربی عالق کی بولی ی ہے ہ ہ ہے۔ ےیں و جات ریانوی ک ی اثرات بعد میں زائل یں اتھ بتات ریانوی کا بھی ۔بولی ک ساتھ ہ ے ہ ہ ے ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے

ر زبان اوال محض ایک "بولی ہی ایک لسانیاتی حقیقت ک ہ ہے ہ ")Dialect( ۂوتی جس کا دائر ہے ہی بولی بعض ناگزیر اسباب اور وتا جب ی ہاثرورسوخ ایک چھوٹ س عالق یا خط تک محدود ہے۔ ہ ے ے ے ےم اور مقتدر یں، ا ذیبی و ثقافتی تقاض شامل ہتقاضوں ک ماتحت جن میں سیاسی، سماجی اور ت ہ ے ہ ےو جاتا اور ی اپنی عالقائی حد بندیوں کو توڑ کر دور دراز ک ےبن جاتی اور اس کا چلن عام ہ ہے ہ ہےالتی پھر اس کا استعمال ادبی نیز دیگر مقاصد ہے۔عالقوں میں اپنا سک جمان لگتی تو "زبان" ک ہ ہے ے ہون لگتا اور اس کی معیار بندی ہےک لی ے ہ ے ے )Standardisation( ہبھی عمل میں آتی جس س ی ے ہے، اس کی کن اردو جو ایک ترقی یافت اور معیاری زبان نچ جاتی ہترقی یافت زبان ک مرتب تک پ ہے ہ ہے۔ ہ ے ے ہند آریائی لسانیات کی روشنی ی اس کی بنیاد اور اصل واساس ی کھڑی بولی اور ی ہمیں ی ہے۔ ہ ہے ہوئی ی کوکھ س پیدا ی جاسکتی ک اردو کھڑی بولی کی ایت وثوق ک ساتھ ک ہےمیں ی بات ن ہ ے ہ ہ ہے ہ ے ہ ہلی کی دوسری بولیوں ک اثرات پڑ ی ایک تاریخی اور لسانی حقیقت ک ہبعد میں اس پر نواح د ہے ہ ۔ ے ے ہ ل نووارد مسلمانوں اور ان ک بعد کی وئ روپ کو سب س پ ےکھڑی بولی ک اس نئ اور نکھر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ہنسلوں ن اپنی توج کا مرکز بنایا اس نکھارا، سنوارا اور جال بخشی جس س ی زبان اس الئق بن ے ے ۔ ہ ے، چنانچ اس زبان کا ادبی استعمال بھی سب ہگئی ک اس ادبی مقاصد ک لی استعمال کیاجاسک ے ے ے ے ہی کیا ل مسلمانوں ن ۔س پ ہ ے ے ہ ے

ہےچوں ک کھڑی بولی کا اردو ک ساتھ ماں اور بیٹی کا رشت اور کھڑی بولی شورسینی اپ بھرنش ہ ے ہند آریائی زبان قرار پاتی کھڑی بولی کا ذا اس رشت کی وج س اردو ایک ، ل وئی ہے۔س پیدا ہ ے ہ ے ہہ ہے ہ ے

ند آریائی دور ) ہبرا راست تعلق شورسینی اب بھرنش یا مغربی اپ بھرنش س جو وسطی ہے ے 500ہہہے۔ سن عیسوی( کی آخری یادگار شورسینی اپ بھرنش ) مغربی اپ بھرنش( 1000قبل مسیح تا ہہ

ندوستان ک ایک وسیع عالق میں رائج تھی لی اور پنجاب شمالی ۔بشمول د ے ے ہ ہہ سن عیسوی 1000ہنچت اس ن دم توڑ دیا اور اس ک بطن س متعدد بولیاں معرض وجود میں آئیں جو نچت پ ےتک پ ے ے ے ہ ے ہاں شورسینی اپ بھرنش بولی جاتی تھی انھیں بولیوں میں س وئیں ج ےانھیں عالقوں میں رائج ۔ ہ ہلی ک شمال مشرقی عالق یعنی مغربی لی اور د الئی جس کا ارتقا د ےایک بولی "کھڑی بولی" ک ے ہ ہ ہوا جس ن بعد میں نکھر کر ایک نیا روپ اختیار کر لیا کھڑی بولی ۔اتر پردیش )مغربی یوپی( میں ے ہیں ماری آج کی "اردو" ک قدیم نام الیا جو ندوی" ک ندی" اور " وا روپ " ی نیا اور نکھرا ۔کا ی ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہیں جو ریانوی، برج بھاشا، بندیلی اور قنوجی ون والی دیگر بولیاں ہشورسینی اپ بھرنش س پیدا ہ ے ہ ے

وئیں جارج گریرسن ن اپن ےاپن اپن عالقوں میں رائج ے ۔ ہ ے ے Linguistic Survey of India) لسانیاتی

Page 4: New Microsoft Word Document

ند ہجائز ہ ندی کسی ) مغربی ندی" ک نام س موسوم کیا ہمیں ان پانچوں بولیوں کو" غربی ہے۔ ے ے ہیں، بلک انھیں پانچوں بولیوں ک مجموع کا نام ان ک عالو پنجابی اور ہمخصوص زبان کا نام ن ے ہے۔ ے ے ہ ہ

ہگجراتی زبانوں کا تعلق بھی شورسینی اپ بھرنش ک ی زبانیں بھی ہ ے سن عیسوی ک بعد 1000ہے ہہیں وئی ۔شورسینی اپ بھرنش کی کوکھ س پیدا ہ ہ ے

ےکھڑی بولی کی بنیادی خصوصیت ی ک اس ک اسماء، ضمائر، صفات اور افعال بالعموم طویل ہ ہے ہےمصوت -a )یں، مثال لڑکا، بیٹا) اسم(، میرا )ضمیر(، بڑا )صفت(، آیا، گیا )فعل وت ۔یعنی)ا( پر ختم ہ ے ہ

یں ہذیل ک دونوں جمل کھڑی بولی ک ے ے ے :

1. ۔ساون آیا2. ۔میرا بڑا بیٹا دلی گیا

ذا اس خصوصیت کی بنا پر ، ل ہہچوں ک لسانیاتی اعتبار س اردو ن کھڑی بولی کا ڈھانچا اختیار کیا ہے ے ے ہ ےی دونوں جمل اردو ک جمل بھی ک جائیں گ اس ک علی الرغم شورسینی اپ بھرنش کی ایک ے۔ ہے ے ے ے ہ( میں ، وغیر لی ک جنوب مشرقی عالق )متھرا، آگر ہدوسری بولی برج بھاشا میں، جس کا ارتقا د ہ ے ے ہ

ےوا، اسما، ضمائر، صفات اور افعال بالعموم ایک دوسر مصوت ے یں، مثال o- ہ وت ہیعنی "و" پر ختم ے ہےلڑکو، بیٹو میرو،بڑو،آیو، گیو، وغیر کھڑی بولی ک مذکور دونوں جمل برج بھاشا میں یوں ادا کی ے ہ ے ہ۔

ےجائیں گ :

1. ۔ساون آیو2. ۔میرو بڑو بیٹو دلی گیو

ےی بات قابل ذکر ک اردو ن اپن ارتقا ک کسی بھی مرحل میں برج بھاشا کی ان شکلوں کو ے ے ے ہ ہے ہونا ی ضرور ک ی اس کا کھڑی بولی پر مبنی یں کیا اردو کی شناخت روز اول س ہاختیار ن ہے ہ ہے۔ ہ ہ ے ۔ ہیں، جیس ک قدیم )دکنی( اردو ہتاریخ ک مختلف ادوار میں اردو پر دیگر بولیوں ک اثرات پڑت ر ے ہ ہے ے ے ےوئ لیکن اردو کا بنیادی لی ک شمال مغربی عالق کی بولی( ک اثرات مرتسم ریانوی )د ے۔پر ہ ے ے ے ہ ہوا یں ۔ڈھانچا یا کینڈا جو کھڑی بولی پر مبنی کبھی تبدیل ن ہ ہ ہے

یں س کھڑی ا جا چکا ک کھڑی بولی ک نکھار کا زمان اردو کا ابتدائی زمان ی ل ک ےجیسا ک پ ہ ہے۔ ہ ہ ے ہ ہے ہ ے ہ ہم اردو کا ابتدائی ہبولی، اردو کی شکل میں اپنا نیا روپ اختیار کرتی کھڑی بولی ک اس روپ کو ے ہے۔ ی مراد اردو کا " س بھی قدیم اردو ندوی" اور "ریخت ندی"، " یں گ " ہے۔روپ یا" قدیم اردو" ک ہ ے ہ ہ ہ ے۔ ہا )اگرچ اس کا "اردو" نام ندی" بعد ک دور تک یعنی بیسویں صدی ک اوائل تک رائج ر ہقدیم نام " ہ ے ے ہاردو ک مستند ادیبوں میں غال ک عالو عالم اقبال ن بھی اردو ک لی ا( وتا ر ےبھی استعمال ے ے ہ ہ ے ب ے ۔ ہ ہیں ندی" کا لفظ استعمال کیا اقبا اپنی مثنوی "اسرار خودی" میں فرمات ہ" ے ب� ہے۔ ہ :

ندی درعذوبت شکر است ہگرچ ہطرز گفتار دری شیریں تراست

) ، لیکن فارسی اس س بھی زیاد میٹھی زبان ہے۔اگرچ اردو مٹھاس میں شکر کی طرح ہ ے ہے ہ (

Page 5: New Microsoft Word Document

ندی" س اردو زبان اور "دری" س فارسی زبان مراد اں " ہے۔ی ے ے ہ ہ

ذا قدیم فارسی تذکروں، تاریخ کی کتابوں اور اس زمان کی ادبی تصانیف میں مستعمل لفظ ےل ہہماری آج کی اردو کی ابتدائی ندی مراد لینا سراسر نادانی جس وقت ندی" س زمان حال کی ہ" ہے۔ ہ ۂ ے ہ وئ تھ اس وقت زمان حال کی " جیس نام رائج ندوی" اور "ریخت ندی"، " ۂیا قدیم شکل ک لی " ے ے ہ ے ہ ہ ہ ے ےندی )جو دیوناگری رسم خط میں لکھی یں تھا زمان حال کی یں وجود ن ندی کا ک ہندی یا دیوناگری ۂ ۔ ہ ہ ہ ہ، جب ک اردو ک ی نام بارھویں-تیرھویں (درحقیقت انیسویں صدی ک اوائل کی اختراع ہجاتی ے ہ ہے ے ہےندی قدیم زمان س ندی بولن والوں کا ی خیال یا عقید ک ی ذا موجود یں ل ےصدی س رائج ے ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہہ ۔ ہ ےیں ک اس ک ادب کا آغاز امیر خسرو ) یں ان کا ی دعوی بھی صحیح ن ، صحیح ن ےموجود ہ ہے ہ ہ ہے۔ ہ ہے

وتا 1325ء تا 1253 ہے۔ء( س ہ ے

ندی االصل اور ن سنسکرت نژاد اسی طرح ندی" ن تو و گا ک لفظ " اں بیجا ن ۔اس امر کا ذکر ی ہ ہے ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ اں ہن ی تدبھو اور ن تتسم ی لفظ خالص فارسی ترکیب س بنا نووارد مسلمانوں ن جب ی ے ہے۔ ے ہ ۔ ہ ہے ہ ہند" کی تشکیل "سندھ" ند" ک نام س یاد کیا لفظ " ہسکونت اختیار کی تو انھوں ن اس ملک کو " ۔ ے ے ہ ے ، کیوں ک سنسکرت ک بعض الفاظ وز( میں تبدیلی س عمل میں آئی ائ ( " ےکی "س" کی " ہ ہے ے ہ ے ہ ہفت")بمعنی "سات"(، ، مثال سنسکرت "سپت" فارسی " " میں بدل جاتی ہکی "س" فارسی میں " ہے ہ د قدیم میں ، لیکن ع "، وغیر سندھ اگر چ ایک دریا کا بھی نام فت "فارسی " ہیا سنسکرت "سپتا ہے ہ ہ۔ ہ ہ ہندوستان مراد لیت تھ جس میں پنجاب س ل کر بنگال تک کا میدانی عالق ہسندھ س شمالی ے ے ے ے ہ ےندی ند" بن گیا جس ک آخر میں یائ نسبتی جوڑ کر ی لفظ "سندھ" فارسی میں " ہشامل تھا ی ے ے ہ ہ ۔

ندی" س ندی" خالص مسلمانوں کی ایجاد اور دین چنانچ " ند+ی( بنا لیا گیا اس طرح لفظ " ے) ہ ہ ہے۔ ہ ۔ ہ ند میں سکونت اختیار کرن واال قرار پایا ندوستان س نسبت یا تعلق رکھن واال یا ند یعنی ۔مراد ے ہ ے ے ہ ہ

ند میں بولی جان والی بولیوں ک لی بھی استعمال کیا جان لگا جب مسلمانوں ن ی لفظ ےی ۔ ے ے ے ے ہ ہ اں کی کھڑی بولی س پڑا جس 1193 لی پر اپنا سیاسی تسلط قائم کیا تو ان کا واسط ی ےء میں د ے ہ ہ ہ

نا شروع کیا بعد میں ندوی" ک ندی" اور کبھی کبھی " ۔و دھیر دھیر اپنا ت گئ انھوں ن اس " ہ ہ ہ ے ے ے۔ ے ے ے ہیں ی مختلف نام "__ ی اردو زبان ک ندوی" اور "ریخت ندی"، " اگیا " " بھی ک ہاسی زبان کو "ریخت ہ ے ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہےجو قدیم زمان میں پڑ بلک جیس جیس ی زبان ترقی کرتی گئی اور پھیلتی گئی، اس ک نام ہ ے ے ہ ے۔ ےلوی"، "دکنی"، "دکھنی"، "گجری"، ، مثال "د ہپڑت گئ عالقائی اعتبار س بھی اس ک کئی نام پڑ ے ے ے ے۔ ےویں صدی ک ربع آخر میں، ت بعد میں پڑا یعنی اٹھار ےوغیر ی بات درست ک اس کا "اردو" نام ب ہ ہ ہ ہے ہ ہ۔ر معلی! قلع معلی! ل اس "زبان اردوئ معلی" یعنی "ش ا )اس س پ ۂجب مصحفی ن ی شعر ک ہ ے ے ے ہ ے ہ ہ ےا گیا( ہدربار معلی کی زبان" بھی ک :

م ن سنی میرو مرزا کی ہےخدا رکھ زبان ے ہ ےماری م ا مصحفی اردو یں کس من س ہےک ہ ے ہ ے ہ ہ

Page 6: New Microsoft Word Document

ا جا چکا ل ک ل اردو زبان کا وجود ن تھا جیسا ک پ یں ک اس س پ رگز مطلب ن ہےلیکن اس کا ی ہ ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ہندوستان میں بارھویں صدی ک اواخر میں کھڑی بولی کی شکل میں معرض وجود ےک اردو شمالی ہ ہہمیں آئی نووارد مسلمانوں اور ان ک بعد کی نسلوں ک الئق اعتنا سمجھن س ی چمک اٹھی اور ے ے ے ے ۔ون لگا پھر جیس جیس ی ترقی کی منزلیں ط کرتی گئی اس کا ادبی ےاس میں ادب بھی پیدا ہ ے ے ۔ ے ہیں ک اردو زبان زمان حال وتا گیا اس میں قطعی کسی شک و شب کی گنجائش ن ۂسرمای وقیع تر ہ ہ ہ ۔ ہ ہو ندی س قدیم تر زبان کیوں ک اس کا ادبی استعمال آج س سات سوسال قبل شروع ہکی ے ہ ہے ے ہوئ ابھی ندی( کو پیدا ندی/ اعلی ندی/ناگری ندی )کھڑی بولی ےچکا تھا، جب ک زمان حال کی ہ ہ ہ ہ ہ ۂ ہندی مصنفین ن بھی یں اس لسانی حقیقت کا اعتراف بعض انگریزی اور وئ ےصرف دو سو سال ہ ۔ ہ ے ہ ۔کیا جس کا ذکر اگلی شقوں میں آئ گا ے ہے

(3باب )ےند آریائی لسانیات ک ممتاز عالم سنیتی کمار چٹر جی اپنی تصنیف ہند ( Indo-Aryan and Hindi ہندی ہآریائی اور لی میں ) وئ روپ کو جس کا ارتقا د ہمیں کھڑی بولی ک اس نئ اور نکھر ے ہ ے ے ے

ےء میں مسلم حکومت ک قیام ک بعد عمل میں آیا1193 ے "modified Western Apabharamsa" ہترقی یافت مغربی اپ بھرنش( یں ک ی اس دور میں شمالی ) ت یں اور ک ہک نام س موسوم کرت ہ ہ ے ہ ہ ے ے ے ےند ک میدانی عالقوں ک عوام کی مشترک زبان کی حیثیت س موجود تھی ہ ے ے :ہ"After the settlement of the Turks and Iranis and the establishment of the first Muhammadan ruling house in Delhi, a modified Western Apabhramsa was all that was ready as a Common Language for the masses of the North Indian Plains". )P. 196(لی بار مسلم حکمرانی ک قیام ک ( لی میں پ ون اور د ےترکوں اور ایرانیوں ک سکونت پذیر ے ہ ہ ے ہ ےندوستان ک میدانی عالقوں ک عوام کی ی شمالی ےبعد صرف ترقی یافت مغربی اپ بھرنش ے ہ ہ ہ۔مشترک زبان کی حیثیت س موجود تھی ے ہ (

وئ روپ ک عالو کوئی اور بولی یا ہچٹرجی "ترقی یافت اپ بھرنش" س کھڑی بولی ک نکھر ے ے ہ ے ے ے ہ، مثال شور سینی اپ بھرنش )مغربی اپ بھرنش( کی ایک دوسری بولی برج یں لیت ےزبان مراد ن ہوئی، پھر بھی ی میت حاصل یں ک اس سولھویں صدی میں ا ت ہبھاشا ک بار میں و ی ک ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ےوئ روپ ی، عوامی بولی ن بن سکی چٹرجی کھڑی بولی ک اسی نکھر ےمخصوص ادبی بولی ر ہ ے ے ۔ ہ ہہیا "ترقی یافت مغربی اپ بھرنش" کو "Hindusthani" )ےک نام س بھی موسوم کرت )ہندوستھانی ے ےایت سازگار یں ک بارھویں _تیرھویں صدی ک بعد کا زمان اس کی نشوونما ک لی ن ت ہیں اور ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہم "اردو" کا قدیم وا روپ جس ی نکھرا ندوستھانی" درحقیقت کھڑی بولی کا ہتھا چٹرجی کی " ے ہے ہ ہ ہ ۔ ندوی" اور ندی"، ی " یں زبان کی اسی شکل کو یعنی آج کی اردو ک قدیم روپ کو ت ہروپ ک ہ ہ ے ۔ ہ ے ہ

Page 7: New Microsoft Word Document

یں ک "ی وقت کی ضرورت ک ندوستھانی" ک بار میں مزید لکھت ا گیا چٹرجی اپنی " " ک ے"ریخت ہ ہ ہ ے ے ے ہ ۔ ہ ہ ۔ما تحت معرض وجود میں آئی خاس طور پر اس کی ضرورت مسلمان حکمرانوں کو تھی جو ندوستھانی" ک بار " آگ چل کر اسی " یں سمجھت تھ اں کی کوئی زبان ن ےبدیسی تھ اور ی ے ہ ے ے۔ ے ہ ہ ےیں ار خیال کرت ہمیں چٹر جی یوں اظ ے ہ :"Nobody began it deliberately and formally as a new language: it was an imperceptible development out of the -a dialect of Western Hindi, stimulated by the Panjabi speech of the first Indian Muslims. It was spoken in the bazaars of Delhi as a matter of course, because Delhi is within the Bangaru tract, where we have an -a dialect. It was not an artificial langauge that grew up in the court and camp of the Turki rulers at Delhi. Its first name was Hindi or Hindwi )Hindawi(, which simply meant ')the language( Hind' or India, or 'of the Hindus.' The other name, Zaban-e-Urdu or 'the language of the Camp', arose much later__ as late as the end of the 17th century, when the Delhi speech was much in evidence in the Deccan with the Mogul emperor sending and leading expedition after expedition against the Deccan Muslim states and the Marathas" ) P. 197(.یں کیا: ی تو مغربی( ہاس کسی ن نئی زبان کی حیثیت س شعوری اور باضابط طور پر ایجاد ن ہ ہ ے ے ے ندوستانی مسلمانوں )ا( a ہندی کی ہبولیوں ک غیر محسوس ارتقا کا نتیج تھی، اور اس اولین ے ہ ے لی ک بازاروں میں بولی جان وئی تھی ی آگ چل کر د ےکی پنجابی زبان س تقویت حاصل ے ہ ے ہ ۔ ہ ےاں لی بانگٹرو ک عالق میں واقع ج ہلگی ک د ہے ے ے ہ ہ a( 1( لی ک ترک حکمرانوں ےبولی رائج ی د ہ ہ ہے۔ندی" یا ال نام " ون والی کوئی مصنوعی زبان ن تھی اس کا پ ہک دربار یا لشکر میں ارتقا پذیر ہ ۔ ہ ے ہ ے ندوؤں کی ند کی )زبان("، یا " ندوستان یا " ندوی"( تھا جس کا سیدھا سا مطلب ندوی" )" ہ" ہ ہ ہے ہ ہ ت بعد کی یعنی سترھویں ہ)زبان(" اس کا دو سرا نام "زبان اردو" یعنی "لشکر کی زبان" ب ۔نشا دکن کی مسلم ریاستوں اور لی کا مغل ش ہصدی ک اواخر کی پیداوار اس زمان میں د ہ ہ ے ہے۔ ےا تھا اور اسی ک ساتھ نمائی کر ر ا تھا اور ان کی ر ےمراٹھوں ک خالف پ درپ لشکر بھیج ر ہ ہ ہ ے ے ےلی کی زبان دکن میں اپنا سک جما چکی تھی( ۔د ہ ہ

، لیکن و ی بات تسلیم ہچٹرجی کا "زبان اردو" س "لشکر کی زبان" مراد لینا اگرچ محل نظر ہ ہے ہ ےیں اور ت ندوستھانی" ک لی کی اس زبان کو و " نچتی د ی زبان دکن پ لی کی یں ک د ہکرت ے ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہ ہ ہ ہ ہ ےیں اس یں اور اسی کا دوسرا نام "زبان اردو" تسلیم کرت ندوی" بتات ندی" یا " ال نام " ۔اس کا پ ہ ے ہ ے ہ ہ ہی ندوی" اردو زبان کا ندی" یا " و جاتی ک چٹر جی ک نزدیک " ہس ی بات پوری طرح واضح ہ ہ ے ہ ہے ہ ہ ے

ندوستھانی" چٹرجی ن اپنی مذکور کتاب ک صفح ی زبان )یعنی اردو( " ہقدیم نام اور ی ے ہ ے ہے۔ ہ ہ 206ہےندوستھانی ک مترادف مانا اور اس ک لی ندوستان کی ےپر اردو کو شمالی ے ہے ے ہ ہ "Northern

Page 8: New Microsoft Word Document

Hindusthani or Urdu" )ندوستھانی یا اردو ہشمالی یں اسی طرح ) ۔ک الفاظ استعمال کی ہ ے ےا جس کا آغاز ان وم میں( کو "دکنی اردو" ک ندی" )قدیم مف ہےانھوں ن دکن میں فروغ پان والی " ہ ہ ہ ے ےوا اور جس میں ادبی روایت پندرھویں مسر" ک طور پر ندوستھانی کی ہک خیال ک مطابق " ے ہ ہ ے ےوئی ہصدی س شروع ے :"The Deccan Urdu or Hindi literary tradition thus started in the 15th century with what may be called a sister form of Hindusthani; and this tradition continued to have quite a flourishing life, until it merged into that of Northern Hindusthani or Urdu, after paving the way for the latter" )P. 206(مسر ک ( ندوستھانی کی ندی ادبی روایت کا آغاز پندرھویں صدی میں ےاس طرح دکنی اردو یا ہ ہ ہندوستھانی اں تک ک شمال کی ی، ی وا اور ی روایت پھلتی پھولتی اور پروان چڑھتی ر ہطور پر ہ ہ ہ ہ ہو گئی موار کر ک اس کی روایت میں ضم ۔یا اردو ک لی راست ہ ے ہ ہ ے ے (

یں اور تاریخی ولسانی حقائق ایت معقول ہاردو ک آغاز و ارتقا ک بار میں چٹرجی ک ی بیانات ن ہ ہ ے ے ے ےیں ک انھوں ن اپنی عالمان تصنیف ل علم جانت یں، لیکن جیسا ک ا ہپر مبنی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ Indo-Aryan and Hindi ) یں اور اردو ک بار ندی] میں بڑ متضاد اور گمرا کن نظریات پیش کی ےند آریائی اور ے ہ ے ہ ے ہ ہیں چٹرجی کی مذکور کتاب ک ی اقتباسات اگرچ اب تک ک اردو زبان ن صاف ن ےمیں ان کا ذ ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ہیں، لیکن ایت صاف، واضح اور روشن تصویر پیش کرت ہک ارتقا اور اس ک تاریخی تناظر کی ن ے ہ ے ےندی کو ال کھڑا وتی جب و اسی کتاب میں اردو ک مقابل میں اچانک زمان حال کی ہحیرت ۂ ے ے ہ ہے ہندوستھانی" کی اصطالح کو، جس و اردو کا مترادف مانت آئ تھ اچانک "ناگری یں اور " ےکرت ے ے ہ ے ہ ہ ےندوستھانی" کی محض ایک "شکل" قرار دیت یں اور اردو کو " ےندی" ک لی استعمال کرن لگت ہ ہ ے ے ے ے ہیں ک ت وئ ک ہیں و دکن میں ارتقا پان والی اردو ک پور ادبی سرمای پر خط تنسیخ کھینچت ہ ے ہ ے ہ ے ے ے ے ے ہ ۔ ہیں تھا ی ن ۔سترھویں صدی ک خاتم س قبل ادبی زبان کی حیثیت س اردو کا کوئی وجود ہ ہ ے ے ے ے

ےچٹرجی کا ی بیان علمی دیانت داری ک منافی جس اردو زبان وادب کا کوئی بھی مورخ یا محقق ہے ے ہ یں کرسکتا ہتسلیم ن :"This Urdu form of Hindusthani was not in existence as a literary language prior to the end of the 17th century". )P. 162(ےندوستھانی کی اس اردو شکل کا سترھویں صدی ک خاتم س قبل ادبی زبان کی حیثیت ( ے ے ہیں تھا ۔س کوئی وجود ن ہ ے (

ایت دلچسپ ک چٹر جی ن اپنی اس کتاب میں شمال میں امیرخسرو ) ےی بات ن ہ ہے ہ ء(1325 تا 1253ہ ےکی ادبی کاوشوں کا اور دکن میں اردو ک ادبی سرمای کا ذکر تفصیل س کیا انھوں ن اس ہے۔ ے ے ےل کی ندوستھانی" کو ادبی مقاصد ک لی استعمال کرن میں دکن ن پ ہامر کا اعتراف کیا ک " ے ے ے ے ہ ہ ہےندی" اور ندوستھانی" کا قدیم نام " ندوستان ک لی ایک نمون قائم کیا چٹرجی " ہاور شمالی ہ ۔ ہ ے ے ہیں امیر یں اور اس کا دوسرا نام "زبان اردو" بھی مان چک ی تسلیم کر چک ل ندوی" پ ۔" ہ ے ہ ے ہ ے ہ ہلی ک رائی ک اس زمان میں د وئ انھوں ن پھر ی بات د د کی زبان کا ذکر کرت ےخسرو ک ع ہ ے ہ ہ ہ ے ے ہ ے ہ ےندوی" تھا جس وضاحت ندی" یا " ی تھی اس کا اصلی نام " و ر ےآس پاس جس زبان کی نشوونما ہ ہ ہ ہ

Page 9: New Microsoft Word Document

لوی" بھی ک دیا کرت تھ چٹرجی ن اسی زبان ک لی ےک ساتھ بیان کرن ک لی کبھی کبھی "د ے ے ے۔ ے ہہ ہ ے ے ے ےان الدین لوی اردو" کی اصطالح بھی استعمال کی چٹرجی ن میراں جی، شا بر یں "د یں ک ہک ہ ے ہے۔ ہ ہ ہی اور میاں ، مال وج ہجانم، خواج بند نواز گیسودراز، شا امین الدین اعلی، محمد قلی قطب شا ہ ہ ہ ہۂخوب محمد چشتی جیس دکنی مصنفین کی شعری و نثری تصانیف ک حوالوں س ی بات پای ثبوت ہ ے ے ے نچا دی ک دکن میں "اردو" ن چودھویں، پندرھویں، سولھویں اور سترھویں صدی ک دوران ےتک پ ے ہ ہے ہاں ایک ہادبی زبان کی حیثیت س نمایاں ترقی کی جس س و ے ے "distinctive literary standard" نا ک سترھویں صدی ک خاتم س )ممتاز ادبی معیار( و گیا اس ک با وصف چٹرجی کا ی ک ےقائم ے ے ہ ہ ہ ے ۔ ہ

ایت حیران کن یں تھا، ن ہے۔قبل ادبی زبان کی حیثیت س "اردو" کا کوئی وجود ن ہ ہ ے

وئ لی میں آمد اور ان کی اردو شاعری کا ذکر کرت ویں صدی ک اوائل میں ول کی د ےاٹھار ہ ے ہ ب ے ہندو ستھانی کی اردو شکل وجود میں یں ک "اس طرح ادبی زبان کی حیثیت س ہچٹرجی لکھت ے ہ ہ ے" کی شکل میں ول ند میں اردو شاعری کا آغاز "ریخت ب آئی"، لیکن چٹرجی ی بھول گئ ک شمالی ہ ہ ہ ے ہو چکا تھا، اور اسی ریخت کی روایت میں اتھوں ل امیر خسرو ک ت پ لی میں آمد س ب ہکی د ہ ہ ے ے ہ ہ ے ہ

ب�ء س قبل محمد افضل افض )م 1625 ( تخلیق 1625ے انی" )بار ماس ہء( اپنی طویل مثنوی "بکٹ ک ہ ہےکر چک تھ نیز روشن علی ن ے " ک نام س واقعات کربال س متعلق ایک1688ے ےء میں "عاشور نام ے ے ہ

۔طویل نظم لکھی تھی

یں ک "ی ی و اردو ک بار میں لکھت ہچٹرجی ن مزید حیرت میں ڈال دین والی ایک اور بات ک ہ ہ ے ے ے ہ ہے۔ ہ ے ے ندوستانی ک اعتبار س بڑی حد تک "غیر ہصاف طور پر مسلمانی زبان اور اپن رجحان اور روی ے ے ے ے ہے

ہے""... a language which is frankly Muhammadan and largely extra-Indian in its inspiration and attitude". P. 224.

ندی ادبی روایت" س مملو " یں ک ی ےدکنی اردو ک ادبی سرمای ک بار میں چٹرجی ی ک چک ہ ہ ہ ہ ے ہہ ہ ے ے ے ےندی بحریں" ندواسلوب" میں، " ہ چٹرجی ن اس بات کا اعتراف کیا ک دکن ک شعرا " ہ ے ہ ہے ے ہے۔، تو کیا ی تمام چیزیں ندو روایت" ک مطابق شاعری کر ر تھ " ، وئ ہاستعمال کرت ے ہے ے ہ ے ہ ے "extra-Indian")ندوستانی ہغیر یں ) ہیں؟ چٹرجی ک الفاظ ی ہ ے :ہ"Even before the close of the 16th century, North Indian Musalmans were composing religious poetry in the Deccan, in the Hindu style, in native Hindi metres, and with a pronounced Indian vocabulary of Sanskrit and Prakritic words. It was all in the Hindu tradition, so to say, except the script" )P. 205(.بی شاعری کر ( ند ک مسلمان دکن میں مذ ی، شمالی ل ہسولھویں صدی ک خاتم س پ ے ہ ہ ے ہ ے ے ےندی بحریں استعمال کی جاتی تھیں، وتی تھی، جس میں دیسی ندو اسلوب میں ہر تھ جو ہ ہ ے ہے

Page 10: New Microsoft Word Document

ندوستانی الفاظ پر ہاورجس ک ذخیر الفاظ کا معتدب حص سنسکرت اور پراکرت س لی گئ ے ے ے ہ ہ ۂ ےوتا تھا ندو روایت ک عین مطابق وتا تھا اس میں رسم خط ک عالو سب کچھ ۔مشتمل ہ ے ہ ہ ے ۔ ہ (

ند کی بھی اردو شاعری جس میں یں ک دکن کی اردو شاعری نیز شمالی ہاس میں کوئی شک ن ہ ہندو روایات و رجحانات س پر اگر زمان حال ک ، انی"( بھی شامل ےافض کا بار ماس )"بکٹ ک ۂ ہے۔ ے ہ ہے ہ ہ ہ ب�

یں ک یں اس میں کوئی شک ن ہتناظر میں دیکھا جائ تب بھی اردو میں سیکولر اقدار کی کمی ن ہ ۔ ہ ےندو یں، لیکن ب ک اثرات ک ساتھ ساتھ اسالم ک اثرات بھی پڑ ہاردو ادب پر دوسر مذا ہ ے ے ے ے ہ ےاس ک با وصف را اثر ایت گ ندو روایات و اساطیر کا بھی اس پر ن ندو فلسف اور ب، ےمذ ہے۔ ہ ہ ہ ے ہ ہندوستانی" اصابت رائ اور انصاف پسندی ک تقاضوں ک منافی نا ک اردو "غیر ےچٹرجی کا ی ک ے ے ہے ہ ہ ہ ہ

ی ی محمول کیا جانا چا ے۔ اس چٹرجی کی تنگ نظری اور تنگ خیالی پر ہ ہ ے ہے۔

، بلک ی یں الئ تھ ر س ن یں ک اردو کو مسلمان اپن ساتھ با ہچٹرجی ی بات اچھی طرح جانت ہ ے ے ہ ے ہ ے ہ ہ ے ہیں پروان چڑھی اس کا ادبی ارتقا یں پلی بڑھی اور ی وئی، ی یں کی ایک بولی کی کوکھ س پیدا ۔ی ہ ہ ہ ے ہندوستانی" ری چھاپ پڑی پھر ی کیس "غیر ندو روایت" کی گ وا اس پر " ہبھی اسی سر زمین پر ے ہ ۔ ہ ہ ۔ ہ بن گئی؟

ندوؤں کو ندوستانی" زبان قرار دین کی چٹرجی کی "منطق" ی ک ہاردو کو "مسلمانی" یا "غیر ہ ہے ہ ے ہی کیا ک ہاردو س دستبردار کر ک ان کی ایک الگ زبان قائم کی جائ چنانچ انھوں ن بالکل ی ہ ے ہ ے۔ ے ےندوستھانی" کو عام اور مشترک زبان بتا کر اس کو دو خانوں میں تقسیم کر دیا ایک کا نام انھوں ۔" ہندوستھانی کو انھوں ن ندو ندوستھانی" ندوستھانی" رکھا اور دوسری کا "مسلمان ندو ےن " ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ےندوستھانی کو ندی" ک نام س موسوم کیا اور مسلمان ندی" یا "سنسکرتی ناگری ہ"ناگری ے ے ہ ہیں ندوستھانی" کی ی تقسیم چٹرجی سترھویں صدی ک بعد س شروع کرت ۔"اردو" کا نام دیا " ہ ے ے ے ہ ہ ۔ندوستھانی یا ندوستھانی( یا مسلمان ندی )یا ندو ہان ک خیال ک مطابق "سترھویں صدی میں ہ ہ ہ ے ےیں تھی ندی نام کی کوئی چیز ن ہاردو ب مقابل ہ ہ ہ ":"Hindust)h(ani, therefore, came out into the modern world as a vehicle of prose in its twin forms, High Hindi )or Nagari Hindi( and Urdu, about 1800. There was no Hindu Hindi )or Hindusthani( or Musalman Hindusthani, no Urdu as opposed to Hindi in the 17th century: the Muhamadan writers in the Deccan cultivated it, but the vocabulary the main bone of contentionwas still largely Indian or Hindu; there was a common Hindi or Hindwi or Dahlawi, or to give a later name, Hindustani )Hindusthani( speech, which was the common property of both the Hindus and Muslims." )Pp. 211-12(ندوستھانی نثری ذریع تصنیف کی حیثیت س اپنی جڑواں شکلوں میں، یعنی( ذا دورجدید میں ےل ۂ ہ ہہ

ندی( اور اردو کی شکل میں ندی ) یا ناگری ہاعلی ۔ء ک قریب وجود میں آئی سترھویں 1800ہ ےیں تھی، اور ن ندوستھانی نام کی کوئی چیز ن ندوستھانی( یا مسلمان ندی )یا ندو ہصدی میں ہ ہ ہ ہ ہندی تھی: دکن ک مسلمان مصنفین ن اس کی پرداخت کی، لیکن ذخیر ۂی اردو ب مقابل ے ے ہ ہ ہ ہندوی" ندی" یا " " ی تھا ندو ندوستانی یا ، اب بھی بڑی حد تک ہالفاظ جو نزاع کی بنیادی وج ہ ۔ ہ ہ ہ ہے ہ یں، ایک ندوستھانی"( ک سکت ندوستانی" )" لوی" یا جس بعد ک نام س پکاریں تو " ہیا "د ے ہہ ہ ہ ے ے ے ہ

Page 11: New Microsoft Word Document

ندوؤں اور مسلمانوں دونوں کی مشترک ی زبان ہمشترک زبان کی حیثیت س ر ائج تھی، اور ی ہ ہ ے۔میراث تھی (

ندوؤں دونوں کی مشترک زبان کی ب و ملت مسلمانوں اور ہلیکن حقیقت ی ک اردو بال لحاظ مذ ہ ہ ہ ہے ہندوستان میں بیسویں صدی ک وسط تک رائج تھی اور اس ملک ک سچ ےحیثیت س شمالی ے ے ہ ےیں کرت تھ آلوک رائ ن میں کوئی جھجک محسوس ن ندو بھی اردو کو اپنی زبان ک ےمحب وطن ے۔ ے ہ ے ہ ہیں اپنی حالی تصنیف ہن جو منشی پریم چند ک پوت اور امرت رائ ک بیٹ ہ ے ے ے ے ے ے Hindi Nationalism رو س متعلق ایک واقع نقل کیا جس س 113ہمیں صفح )ہندی قومیت( ر الل ن ے پر پنڈت جوا ہے ہ ے ہ ہیں رو کو اپنی اور اپن اجداد کی زبان "اردو" بتان میں قطعی کوئی تامل ن وتا ک پنڈت ن ہانداز ے ے ہ ہ ہے ہ ہےتھا ی واقع اس زمان کا جب دستور ساز اسمبلی میں زبان کی بحث زوروں پر تھی اور ی ط ہ ہے ے ہ ہ ۔رو ن ڈرافٹنگ ند ک آٹھویں شیڈول میں کن زبانوں کا اندراج کیا جائ پنڈت ن ےکیا جانا تھا ک دستور ہ ے۔ ے ہ ہ

رست تیار کریں چنانچ انھوں ن ا ک و زبانوں کی ایک ف ےکمیٹی ک ایک رکن ایم ستی نارائن س ک ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ے ہ ۔ ے روجی ن اس رو کو پیش کر دی ن رست تیار کر ک پنڈت ن ےندوستان کی بار بڑی زبانوں کی ف ہ ۔ ہ ے ہ ہ ہل اس میں ایک تیرھویں زبان "اردو" کا اضاف کر دیا جب رست کو کمیٹی میں پیش کرن س پ ۔ف ہ ے ہ ے ے ہ

رو غص میں آ گئ ، تو پنڈت ن ندی دوست" ن ان س پوچھا ک ی اردو کس کی زبان ےان ک ایک " ے ہ ہے ہ ہ ے ے ہ ے ا ہاور انھوں ن ک ے :" ہےی میری اور میر باپ داداؤں کی زبان ے ہ !"

ندی دوست" ن فورا جواب دیا ےاس پر ان ک " ہ ے :یں آتی؟" و، شرم ن ت وئ اردو کو اپنی زبان ک وت من ہبر ہ ے ہ ے ہ ے ہ ہ "

یں دیا باآلخر دستور ساز اسمبلی میں بشمول اردو آٹھواں شیڈول منظور کر رو ن کوئی جواب ن ۔ن ہ ے ہ۔لیا گیا

ادر سپرو ن ےاس س قبل سر تیج ب ہ ےء کو لکھنؤ میں "یوم چکبست" ک موقع پر 1939/فروری 12ےوئ اردو ک بار میں ی الفاظ ک تھ ےتقریر کرت ہے ہ ے ے ے ہ ے :

ندوستان کی زبان! " وں اور اپن ہمجھ اردو زبان س محبت میں اس کو اپنی زبان سمجھتا ے ہ ہے۔ ے ےوتی ک اردو میری مادری اور قومی زبان یں ٹ محسوس ن چکچا وئ ذرا بھی ت ہمجھ ی ک ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے۔" ہے

ا تھا ک ہانھوں ن ی بھی ک ہ ہ ے __

Page 12: New Microsoft Word Document

، بلک جتنا دعوی مسلمانوں " وسکتا ک اردو مسلمانوں کی زبان یں ہمیں اس کا کبھی قائل ن ہے ہ ہ ہندومسلم اتحاد ئی اس لی ک اردو دراصل ونا چا ندوؤں کو بھی ی وسکتا اتنا ہکو اردو پر ہ ے ے۔ ہ ہ ہ ہ ہے ہ" )منقول از عرض حال، "یاد چکبست"( وئی اور اس اتحاد کی واحد یادگار ۔س پیدا ہے۔ ہ ے

اں تک ک ندو محب وطن پنڈت آنند نرائن مال ن تو ایک بھر اجالس میں ی ہہماضی قریب ک ایک اور ہ ے ے ہ ے ہدیا تھا ک __" یں چھوڑ سکتا وں، مگر اپنی زبان ن ب چھوڑ سکتا ۔میں اپنا مذ ہ ہ ہ "

، لیکن چٹرجی اردو کو ی تو تھ جو اردو کو اپنی زبان بتات تھ ندو ےآخر ی سب وطن پرست ے ے ہ ہ ہیں یں اور اس "مسلمانی زبان" بتات ۔مشترک زبان بتان س گریز کرت ہ ے ے ہ ے ے ے ہ

یں، کیوں ک ی ت ندوستھانی" بھی ک ن ک عالو "مسلمان ہچٹرجی اردو کو "مسلمانی زبان" ک ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ے ہہے۔فارسی عربی رسم خط میں لکھی جاتی اور فارسی عربی الفاظ ک استعمال کو ترجیح دیتی ے ہےو جاتی چٹرجی ندی" س مختلف ندوستھانی" یا "ناگری ندو ہے۔انھیں دونوں باتوں کی وج س ی " ہ ے ہ ہ ہ ہ ے ہیں جن کی وج ی ان ک خیال میں ی "بدیسی عناصر" ندی اردو نزاع کی بنیادی وج ی ہک نزدیک ہ ہ ے ہے۔ ہ ہ ہ ے ندو سوچ ہس "قوم پرستان یا وطن پرستان مزاج رکھن وال اور سنسکرت س محبت کرن وال ے ے ے ے ے ہ ہ ے" )ص ون لگ ندی کی طرف مائل ےسمجھ کر ناگری رسم خط میں لکھی جان والی سنسکرتی ے ہ ہ ے

ندو 214 مو سماج، شدھی وں، مثال آری سماج، بر ندوؤں کی احیاء پرست تنظیموں اور گرو ہ( ہ ہ ہ ہ ۔ندو مشن وغیر ن اس رجحان کو تقویت دی ادھر ناگری پرچارنی سبھا، جس کا قیام ۔سنگٹھن اور ے ہ ہ

ندی کی تحریک کو آگ بڑھان میں پیش پیش 1890 ےء میں بنارس میں عمل میں آیا تھا، ناگری ے ہی ۔ر ہ

ی تھی اس س سنیتی کمار چٹرجی بھی نیت کام کر ر ےان تنظیموں اور تحریکوں ک درپرد جو ذ ہ ہ ہ ےم، مانوس اور نیت ک ماتحت ایک عام ف وئ بغیر ن ر سک چنانچ انھوں ن اسی متعصبان ذ ہمتاثر ے ہ ہ ے ہ ے۔ ہ ہ ے ہ ندوستھانی" بنا لیا جس میں ن ندوستانی" کا "شدھی کرن" کر ک اس " وئ لفظ " ہچلن میں آئ ہ ے ے ہ ے ہ ےندوستانی" )اور اسی ک ےصرف ثقالت اور غرابت پائی جاتی بلک مصنوعی پن بھی چٹرجی " ہ ہے۔ ہ ہے،پھر ایت بوجھل ترکیب" یں ک ی "ن ت یں اور ک ندوستان"( کو بدیسی لفظ بتات ہےساتھ لفظ " ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ے ہندی کی مسلمان شکل وتا " یں ک ی خالص فارسی لفظ اور عام طور پر اس کا مطلب ت ہک ہے ہ ہے ہ ہ ہ ے ہ"( کی "ت" کو ندوستان" میں شامل فارسی "ستان" )بمعنی "جگ ہیعنی اردو" چٹرجی ن لفظ " ہ ے ۔ندوستھانی" بن گیا ۔"تھ" س بدل کر اس سنسکرت "ستھان" کی شکل د دی جس س ی لفظ " ہ ہ ے ے ے ےندیائی گئی شکل قرار دیا ندوستانی" کی ، ب تک اور بھونڈ لفظ کو انھوں ن " وئ ۔اس گھڑ ہ ہ ے ے ے ے ے ہ ےندوستھانی کر ندیاکر ندوؤں ن اس فورا ی اس بات کا اعتراف کیا ک " ہایک جگ چٹرجی ن خود ہ ے ے ہ ہ ہے ہ ے ہ ندی(" اور دوسری "مسلمان ندی )یا ناگری ندو یں، ایک " ندوستھانی کی و دو شکلیں بتات ہدیا" ہ ہ ہ ے ہ ۔ہ"اردو

یں تھا ک اس میں الحق ک ندوستھانی" گھڑ تو لیا لیکن شاید انھیں ی معلوم ن ےچٹرجی ن لفظ " ے ہ ہ ہ ہ ےندوستھانی چٹرجی ندوستھان + ی = ، یعنی ۔طور پر اب بھی فارسی کی "یائ نسبتی" موجود ہ ہ ہے ےندیائی گئی شکلوں م یں ک "وقت آگیا ک ت یں اور ک ہعوام الناس کو ی مشور دیت ہ ہ ہے ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

Page 13: New Microsoft Word Document

ندوستھانی کو اختیار کر لیں، خوا ان کا استعمال غیر ملکی نژاد شکلوں ندوستھان" اور " ہ" ہ ہو")ص ی کیوں ن ندوستانی" ک ساتھ ندوستان" اور " ہ" ہ ہ ے ہ یں ک 140ہ م سب ی بات بخوبی جانت ہ( ہ ے ہ ہ ۔

وا اور آج کس لفظ کو قبول عام حاصل اور کون سالفظ ہےچٹرجی ک اس مشور پر کتنا عمل ہ ے ےو کر ر گیا )چٹرجی ن ی مشور آج س تقریبا ےتاریخ ک دھندلک میں گم ہ ہ ے ۔ ہ ہ ے (65ے ۔ سال قبل دیا تھا

(4باب )یں اس و جاتی ندوستان میں احیاء پرست طاقتیں کافی سرگرم ۔تاریخ ک ایک موڑ پر شمالی ہ ہ ہ ےیں فرق واران بنیاد پر زبان کی تقسیم و جات نیت ک شکار لوگ لسانی عصبیت کا بھی شکار ہذ ہ ۔ ہ ے ہ ے ہی وتی اور طریق کار ی اختیار کیا جاتا ک اس زبان کو جو روز اول س یں س شروع ہی ے ہ ہے ہ ۂ ہے ہ ے ہنا دیا جاتا ہےفارسی رسم خط میں لکھی جاتی تھی، ناگری حروف )یا دیوناگری رسم خط( کا جام پ ہ ہندی" یا "ناگری ا جاتا ک ی ایک الگ زبان اس نئی اور غیر فطری زبان کا نام "اعلی ہاور ی ک ہے۔ ہ ہ ہے ہ ہذا جب اس نو زائید زبان کو ، ل ہندی" رکھا جاتا چوں ک اردو کی بنیاد کھڑی بولی پر قائم ہہ ہے ہ ہے۔ ہ

ا جو اردو کا تھا اسی بنیاد پر اس ی ر ےدیوناگری رسم خط میں لکھا گیا تو اس کا قواعدی ڈھانچا و ۔ ہ ہ ا گیا تاک اس اودھی، برج بھاشا، راجستھانی اور دوسری بولیوں س ندی" بھی ک ے"کھڑی بولی ے ہ ہ ہاردو ل انھیں بولیوں ک لی استعمال کیا جاتا تھا ۔ممیز کیا جاسک دیوناگری رسم خط اس س پ ے ے ے ہ ے ے۔نان ک عالو اس میں س عربی فارسی ک الفاظ کو نکال کر ان ےکو دیوناگری رسم خط کا جام پ ے ہ ے ے ہ ہہکی جگ سنسکرت ک الفاظ رکھ دی گئ اس طریق کار کو اختیار کرن س جو ایک عالحد زبان ے ے ۂ ے۔ ے ے ہندوؤں کی اکثریت ن اپنا لیا اردو اپنی جگ پر اسی طرح س قائم ےبنائی گئی اس دھیر دھیر ہ ۔ ے ہ ے ے ےوتی گئی جس ن والوں کی تعداد بتدریج کم ی، لیکن اس ک بولن والوں اور اس اپنی زبان ک ہر ے ہ ے ے ے ہند میں جو اس کی مرزبوم تھی، ی اقلیتی زبان بن کر ر گئی انیسویں صدی ۔س اسی سر زمین ہ ہ ہ ےےک آغاز س اس نئی زبان کو ادبی زبان کی حیثیت س استعمال کیا جان لگا چٹرجی ک مطابق ۔ ے ے ے ےویں ندو مصنف منشی سدا سکھ تھ جنھوں ن اٹھار ل ندوستھانی ک پ ہ"اس خالص کھڑی بولی ے ے ہ ے ہ ے ہےصدی ک آخر میں "بھگوت گیتا پران" کا ترجم "سکھ ساگر" ک نام س نثر میں کیا اور اس ک ے ے ہ ےل س مستعمل ےلی انھوں ن دیوناگری رسم خط استعمال کیا جو برج بھاکھا اور اودھی ک لی پ ے ہ ے ے ے ے

ےتھا، اور علمی الفاظ ک لی سنسکرت کی جانب رجوع کیا")ص اس ک بعد 211ے ے( ء میں 1800۔ندی" اں للوجی الل اور سدل مشر ن "اعلی ہکلکت میں فورٹ ولیم کالج کا قیام عمل میں آیا ج ے ہ ےوا دایت پر ۔میں نثری تصانیف لکھیں اور ی سب کچھ انگریزوں کی سرپرستی میں اور انھیں کی ہ ہ ہ ۔۔ایک انگریز مصنف فرینک ای کی )Frank E. Keay( ےن اپنی کتاب A History of Hindi Literature )ہےمیں اس حقیقت حال کو یوں بیان کیا )ہندی ادب کی تاریخ :

Page 14: New Microsoft Word Document

"Modern 'High Hindi' was developed from Urdu by the exclusion of Persian and Arabic words and the substitution of those of pure Indian origin, Sanskrit or Hindi". )P.4(.ندی" اردو میں س فارسی اور عربی الفاظ کو خارج کر ک اور ان کی جگ پر "( ہجدید "اعلی ے ے ہندوستانی نژاد الفاظ رکھ کر بنائی گئی" ندی ک خالص ۔سنسکرت یا ہ ے ہ (

ہےاسی کتاب میں و مزید لکھتا ہ :"Lallu Ji Lal was a Brahman whose family had come originally from Gujarat, but had long been settled in North India. Under the direction of Dr. John Gilchrist he and Sadal Mishra were the creators of modern 'High Hindi'. Many dialects of Hindi were, as we have seen, spoken in North India, but the vehicle of polite speech amongst those who did not know Persian was Urdu. Urdu, however, had a vocbulary borrowed largely from the Persian and Arabic languages, which were specially connected with Muhammadanism. A literary language for Hindi-speaking people which could commend itself more to Hindus was very desirable, and the result was produced by taking Urdu and expelling from it words of Persian or Arabic origin, and substituting for them words of Sanskrit or Hindi origin." )P. 83(.من تھ جن ک خاندان کا تعلق اصال گجرات س تھا، لیکن جو عرص دراز ( ۂللو جی الل ایک بر ے ے ے ہدایت پر وئ تھا ڈاکٹر جان گلکرسٹ کی ندوستا ن میں سکونت اختیار کی ہس شمالی ۔ ے ہ ے ہ ےندوستان میں، ندی" کی تخلیق کی شمالی ہانھوں ن سدل مشر ک ساتھ مل کر جدید "اعلی ۔ ہ ے ے

یں تھ ت سی بولیاں بولی جاتی تھیں لیکن جو لوگ فارسی س واقف ن م ن دیکھا، ب ےجیسا ک ہ ے ہ ے ہ ہ ار ک طور پر اردو کا استعمال کرت تھ اردو کا ذخیر الفاظ بڑی حد تک ۂو شائست ذریع اظ ے۔ ے ے ہ ۂ ہ ہندی بولن والوں ےفارسی اور عربی زبانوں س مستعارتھا جن کا خصوصی تعلق اسالم س تھا ہ ۔ ے ے ندوؤں کی زیاد مطلب برآری کر ہک لی ایک ایسی ادبی زبان کی شدید ضرورت تھی جو ہ ے ےےآسک اس کا نتیج یوں سامن آیا ک اردو کو ل کر اس میں س فارسی یا عربی االصل الفاظ ے ہ ے ہ ے۔

ندی االصل الفاظ رکھ دی گئ ، اور ان کی جگ پر سنسکرت یا ے۔نکال دی گئ ے ہ ہ ے ے (

ےندوؤں میں اس نئی زبان ک استعمال ک بار میں کی ے ے ہےلکھتا )keay(ہ :"The Hindi of Lallu Ji Lal was really a new literary dialect. This 'High Hindi', or 'Standard Hindi' as it is also called, has had however a great success. It has been adopted as the literary speech of millions in North India. Poetical works still continue to be written in Braj Bhasha, or Awadhi, or other old dialcts, as High Hindi has not been much used for poertry. But whereas before this time

Page 15: New Microsoft Word Document

prose works in Hindi were very rare, from now onwards an extensive prose literature began to be produced." )Pp.83-84(ندی"( ندی"، یا جس "معیاری ندی درحقیقت ایک نئی ادبی زبان تھی ی "اعلی ہللوجی الل کی ے ہ ہ ۔ ہ ندوستان ک الکھوں وئی ادبی زبان کی حیثیت س اس شمالی یں، کافی مقبول ت ےبھی ک ہ ے ے ۔ ہ ہ ے ہ۔لوگوں ن اپنا یا شعری تصانیف اب بھی برج بھاشا، یا اودھی، یا دیگر قدیم بولیوں میں لکھی ےیں کیاگیا لیکن چوں ک اس ندی کو شاعری ک لی زیاد استعمال ن یں، کیوں ک اعلی ہجاتی ر ۔ ہ ہ ے ے ہ ہ ہندی میں نثری تصانیف کا بڑی حد تک فقدان تھا، اس لی اس ک بعد س نثری ادب ل ےس پ ے ے ہ ے ہ ے۔کی وسیع پیمان پر تخلیق عمل میں آئی ے (

ے۔جارج ا گریرسن )George A. Grierson( ےن بھی اپن ے Linguistic Survey of India ) لسانیاتیند ہجائز ہ ی لیکن اس ن بالکل صاف لفظوں میں ی ) ی بات ک ہکی نویں جلد ک حص اول میں ی ے ہے۔ ہ ہ ۂ ےی جوش دالیا تھا ۔حقیقت بیان کر دی ک للوجی الل کو "پریم ساگر" لکھن ک لی گل کرسٹ ن ہ ے ے ے ے ہ ہے یں فرق صرف اتنا رگز مختلف ن نا ک "پریم ساگر" کی زبان اردو س ہےگریرسن کا ی بھی ک ہے۔ ہ ہ ے ہ ہے ہ ہ

یں گریرسن لکھتا ند آریائی الفاظ رکھ دی ہےک فارسی الفاظ کی جگ للوجی الل ن ۔ ہ ے ہ ے ہ ہ :"This Hindi, therefore, or, as it is sometimes called, 'High Hindi' is the prose literary language of those Hindus of Upper India who do not employ Urdu. It is of modern origin, having been introduced under English influence at the commencement of the last century. Up till then, when a Hindu wrote prose and did not use Urdu, he wrote in his own dialect, Awadhi, Bundeli, Braj Bhakha, or what not. Lallu Lal, under the inspiration of Dr. Gilchrist, changed all this by writing the well-known 'Prem Sagar', a work which was, so far as the prose portions went practically written in Urdu, with Indo-Aryan words substituted wherever a writer in that form of speech would use Persian ones." )P.46(ندوؤں کی( ندوستان ک ان یں، باالئی ت ندی" بھی ک ندی، یا جس کبھی کبھی "اعلی ذا ی ہل ے ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہہ یں کرت ی زمان حال کی پیداوار اور اس کا رواج ہےنثری ادبی زبان جو اردو کا استعمال ن ۂ ہ ے۔ ہ ہےندو نثر وا اس وقت تک جب بھی کوئی ہگذشت صدی ک آغاز س انگریزوں ک زیر اثر شروع ۔ ہ ے ے ے ہیں کرتا تھا، تو اپنی بولی، اودھی، بندیلی، برج بھاکھا وغیر ہلکھتا تھا اور و اردو کا استعمال ن ہ ہےمیں لکھتا تھا للوالل ن ڈاکٹر گلکرسٹ ک جوش دالن پر معروف کتاب "پریم ساگر" لکھ کر ے ے ۔اں تک ک نثری اجزاء کا تعلق ی عمال اردو میں ، ک ج ہسب کچھ بدل ڈاال ی ایک ایسی تصنیف ہے ہ ہ ہ ہے ہ ۔ ند اں اس ن اں فارسی الفاظ استعمال کرتا، و ہلکھی گئی اور اس زبان ک لی مصنف ج ے ہ ہ ے ے ہے

ے۔آریائی الفاظ رکھ دی (

یں ک گریرسن اور دوسر انگریز عالموں ن جان بوجھ کر ی "غلط ندی دوست ی سمجھت ہبعض ے ے ہ ہ ے ہ ہمی" پھیالئی ک اردو میں س عربی و فارسی الفاظ کو نکال کر اور ان کی جگ پر سنسکرت ہف ے ہ ہے ہندی" ک بار ، لیکن ایسی "موجود مصنوعی ندی" کی تعمیر کی گئی ےک الفاظ رکھ کر "جدید ے ہ ہ ہے ہ ےی رائ جو گریرسن اور دوسر انگریز عالموں کی ندو دانشوروں کی بھی و ےمیں انصاف پسند ہے ے ہ ہ

Page 16: New Microsoft Word Document

ی خیال جس کا خالص شتی ندی ک ایک ممتاز عالم اور دانشور ایودھیا پر سادکھتری کا بھی ی ہ ہے ہ ے ہ ہے۔ہےکنٹھ مشر ن اپنی کتاب "کھڑی بولی کا آندولن" میں ان الفاظ میں پیش کیا ے :

۔برج بھاشا میں تمام ملکی و غیر ملکی الفاظ ک ملن س اردو کا ارتقا عمل میں آیا اور اردو" ے ے ے ےمیں س عربی فارسی کو جان بوجھ کر چھانٹ نیز ان کی جگ پر سنسکرت ک ٹھیٹھ الفاظ ہ ے ے

" )ص وا ندی کا ارتقا ۔رکھن س موجود مصنوعی ہے ہ ہ ہ ے ۔(167ے

ہکھتری کی ی رائ ک برج بھاشا میں دیگر زبانوں ک الفاظ ک ملن س اردو بنی، اگرچ صحیح ے ے ے ے ہ ے ہندی ک ارتقا ک بار میں ان کا نظری حقیقت پسندان م جدید یں، تا ہے۔ن ہ ہ ے ے ے ہ ہ ہ

ندی" میں واضح الفاظ میں ندی مصنف چندر دھر شرما گلیری ن بھی اپنی کتاب "پرانی ہایک اور ے ہندی اردو میں س عربی اور فارسی الفاظ کو ب دخل کر ک رائی ک زمان حال کی ےی بات د ے ے ہ ۂ ہ ہے ہ ہیں ہبنائی گئی و لکھت ے ہ ہے۔ :ہندوؤں کی تخلیق کرد پرانی شاعری جو کچھ بھی ملتی و برج بھاشا یا پوربی، ویس واڑی، " ہے ہ ہی میں ملتی یعنی "پڑی بولی" میں پائی جاتی ہے۔اودھی، راجستھانی اور گجراتی وغیر ہے۔ ہ ہندی ک موجود نثر و نظم کو دیکھ کر ی معلوم ہ"کھڑی بولی" یا پکی بولی یا ریخت یا موجود ہ ے ہ ہ ہہوتا ک اردو میں مستعمل فارسی عربی ک خالص یا تحریف شد الفاظ کو نکال کر ان کی ے ہ ہے ہ

ندی بنا لی گئی" )ص ندی ک تتسم اور تدبھو الفاظ رکھن س ۔جگ سنسکرت یا ہ ے ے ے ہ ۔(107ہ

ا جا چکا ک اردو میں کھڑی بولی کو بنیاد بنا کر نثر لکھن کی روایت کافی ل بھی ک ےجیساک پ ہ ہے ہ ے ہ ہند میں بھی، کلکت میں و جاتا شمالی ی شروع ےقدیم اور ی سلسل دکن س ہ ہے۔ ہ ہ ے ہ ہ ء میں 1800ہے

یں اور و جات ، اردو میں نثری نمون ملنا شروع ل س ہفورٹ ولیم کالج ک قیام س کافی پ ے ہ ے ے ے ہ ے ےادر(، "نو طرز مرصع" )میر ر افروز و دلبر" )عیسوی خاں ب ہ"کربل کتھا" )فضل علی فضلی(، "قص م ہ ۂ ہمحمد حسین عطا خاں تحسین(، "عجائب القصص" )شا عالم ثانی(، "قص ملک محمد و گیتی افروز ہیں جو فورٹ ولیم ر" )انشاء الل خاں انشاء( اردو کی و نثری تصانیف ر چند کھتری(، اور سلک گ ہ)م ہ ہ ہ ہ ندی میں کھڑی بولی ک نثری نمون ےکالج ک قیام س قبل لکھی جاچکی تھیں زمان حال کی ے ہ ۂ ۔ ے ےیں اس زبان میں ی سلسل فورٹ ولیم کالج ک قیام ک بعد س ل ناپید ےانیسویں صدی س پ ے ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ےندی وئی للوجی الل کی "پریم ساگر" زمان حال کی کھڑی بولی اں کی لکھی اور ی وتا ہشروع ۂ ہ ہ ہے۔ ہرلسانیات بال گووند مشر ندی اسکالر اور ما لی کتاب قرار پاتی اس بات کی تائید معروف ہکی پ ہ ہے۔ ہ وتی جو ای انا مالئی کی مرتب کتاب ہک اس بیان س بھی ۔ ہے ہ ے ے Language Movements in India ےمیں شامل ان ک مضمون )ہندوستان کی لسانی تحریکیں ( "Language Movements in Hindi Region" ) ےندی عالق کی لسانی تحریکیں ہے۔س منقول )ہ ے :

Page 17: New Microsoft Word Document

'It may be mentioned that the use of Khadi Boli Hindi for prose was initially promoted and patronized by the Fort William College authorities from the beginning of the nineteenth century." )P. 72(ل فورٹ ولیم کالج ک ارباب حل و عقد ( ندی کا استعمال سب س پ ےنثر ک لی کھڑی بولی ے ہ ے ہ ے ےوا ۔کی سرپرستی میں انیسویں صدی ک آغاز س شروع ہ ے ے (

ی تھی ک شاعری ک لی برج بھاشا کا ندوؤں میں ی روایت چلی آ ر ےانیسویں صدی ک اواخر تک ے ہ ہ ہ ہ ےاس وقت برج بھاشا کا طوطی ندی میں لکھی جاتی تھی ۔استعمال کیا جاتا تھا اور نثر کھڑی بولی ہار کی حیثیت س بیحد ار تک ادبی ذریع اظ ندوؤں میں راجستھان س ل کر ب ا تھا اور ی ےبول ر ہ ۂ ہ ے ے ہ ہ ۔ ہیں بال گووند مشر اپن اسی ےمقبول تھی اور اس میں نثری نمون محض خال خال پائ جات ۔ ہ ے ے ےائی مصنوعی یں ک ی ادبی صورت حال "ب قاعد اور انت ت ہمضمون میں ک ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ")anomalous and highly artificial( ی ایک" تحریک" شروع کی گئی جس ک نتیج میں شاعری ےتھی چنانچ جلد ے ہ ہ ۔ٹا کر" کھڑی بولی پر مبنی زبان کو رواج دیا گیا" جو تمام ہکی زبان کی حیثیت س برج بھاشا کو ے

ے۔ادبی اصناف ک لی یکساں استعمال کی جاسک ے ے

ندی نثر ک ارتقا ک ساتھ جوڑت 1800اردو نثر کا ارتقا چٹرجی یں اور اس ےء ک آس پاس بتات ے ے ہ ے ہ ے ےندی کا نثر کی زبان کی حیثیت س ارتقا ندی یا معیاری )کھڑی بولی( یں ک "اعلی ت ےوئ ک ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ہوا، یعنی کلکت میں انگریزوں ک زیر سرپرستی انیسویں صدی ک آغاز ی ےتقریبا اردو ک ساتھ ے ے ہ ہ ے

" " )ص ۔س یں ک "برج بھاکھا اور اودھی جیسی خالص بولیوں س قطع 167ے ت ے( و ی بھی ک ہ ہ ے ہ ہ ہ ۔ندی کو ادب ک لی استعمال کرن کی کوشش اردو ک مقابل میں ندی یا اعلی ےنظر، معیاری ے ے ے ے ہ ہیں اور مثال میں کبیر کی شاعری کو ،" جس کا سلسل و پندرھویں صدی تک ل جات ہزیاد قدیم ے ے ہ ہ ہے ہ" و ی ، ن ک اردو ندی یں ک "کبیر کی شاعری کی زبان بحیثیت مجموعی ت یں اور ک ہپیش کرت ہ ۔ ہ ہ ہے ہ ہ ہ ے ہ ہ ے ندوستانی اور اردو ناموں ک ) ت تھ ندوی" ک ل " ندی )جس پ یں ک "زبان کا نام ت ےبھی ک ہ ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

" )ص ہےمقابل میں زیاد قدیم ہ ندی یا معیاری )کھڑی 167ے ہ( کبیر کی شاعری کی زبان کو اعلی ۔ندی بتانا محل نظر کبیر کا تعلق اصال بھوجپوری ک عالق س تھا، لیکن و ادھر ادھر ہبولی( ے ے ے ہے۔ ہذا ان کی زبان پر مختلف بولیوں ک اثرات پڑ اور ان کی زبان "سدھکڑی ، ل ت تھ ےگھومت ر ے ہہ ے ے ہ ےندی یا اردو ک بالمقابل قائم کی الئی ی کھڑی بولی کی بنیاد پر معیاری بنائی گئی اعلی ےبھاشا" ک ہ ہ ۔ ہندی کی ادبی تاریخ کو ماضی میں دور تک ل جان یں چٹرجی ن کھڑی بولی رگز ن ندی" ےگئی " ے ہ ے ۔ ہ ہ ہندوی" کو اردو کا قدیم نام تسلیم کر ندی" یا " ہک لی خوا مخوا کبیر کا نام پیش کیا چٹرجی جو " ہ ۔ ہ ہ ے ے یں اور ندی" ک قدیم ناموں ک طور پر استعمال کرت ی اب ان ناموں کو جدید " ، و ہچک تھ ے ے ے ہ ہ ے ےندی ک ممتاز عالم یں جب ک " اردو" نام بعد میں پڑا اس لی اردو کو بعد کی زبان بتات ےچوں ک ہ ہ ہ ے ے ہندی ہدھیریندر ورما کا خیال ک "تاریخی اعتبارس کھڑی بولی اردو کا استعمال ادبی کھڑی بولی ے ہ ہے

اس"، ص ندی بھاشا کا ات "( " ہک استعمال س زیاد قدیم ہ ۔ ہے ہ ے وتا 60ے ہ( زبانوں کی تاریخ میں ی اکثر ہ ۔ل تشکیل پاتی اور اس کا نام بعد میں پڑتا یا رکھا جاتا اس کی عمد مثال ہآیا ک زبان پ ہے۔ ہے ہے ے ہ ہ ہےندوستان میں مغرب تا مشرق ہمار سامن سنسکرت زبان کی سنسکرت زبان پور شمالی ے ہے۔ ے ے ہ

زار سال تک ) ہپور ایک ی اس دوران 500 تا 1500ے ۔ قبل مسیح( پھلتی پھولتی اور پروان چڑھتی ر ہایت منضبط قواعد تخلیق کی جو ہمیں چاروں وید تخلیق کی گئ اور پاننی ن اس زبان کی ن ے ے ے

Page 18: New Microsoft Word Document

یں ہ"اشٹادھیائی" ک نام س موسوم لیکن اس طویل عرص ک دوران اس زبان کا کوئی نام ن ے ے ہے۔ ے ےت بعد ہپڑا پاننی ن اس ک لی صرف "بھاشا" کا لفظ استعمال کیا اس کا نام "سنسکرت" ب ہے۔ ے ے ے ۔یں تھا، بلک اس ک لغوی معنی ل زبان ک معنی میں مستعمل ن ےمیں جا کر پڑا لفظ "سنسکرت" پ ہ ہ ے ے ہ ۔ ون لگا پالی زبان کا ی لفظ اسم لسان ک طور پر استعمال " بعد میں ی ، "شسست وشائست ۔تھ ے ہ ے ہ ۔ ہ ہ ےے۔نام بھی بعد میں پڑا برج بھاشا، کھڑی بولی اور بعض دوسری بولیوں ک نام بھی بعد میں پڑ ے ۔ل دوسر کئی ناموں س پکارا گیا پھر بعد میں جا کر اس کا ی ک اس پ ےاردو کا بھی حال ی ے ے ہ ے ہ ہے ہیں ک جب س اس کا نام اردو پڑا تب س اس رگز مطلب ن ےموجود نام "اردو" پڑا لیکن اس کا ی ے ہ ہ ہ ہ ہی دلیل میش ی ہکی پیدائش عمل میں آئی اردو ک مخالفین اردو کی تاریخ کو کم کرن ک لی ہ ہ ے ے ے ے ۔وتی جنھوں ن ی می کی ابتدا سنیتی کمار چٹرجی س یں اس غلط بیانی اور کج ف ہپیش کرت ے ہے ہ ے ہ ۔ ہ ےیں ا تھا ک "اردو کا سترھویں صدی ک خاتم س قبل ادبی زبان کی حیثیت س کوئی وجود ن ہک ے ے ے ے ہ ہ

۔(162تھا" )ص

(5باب )ی اشار پاکر اپنی کتاب ہامرت رائ ن چٹرجی س ہ ے ے ے A House Divided ) و گیا ہگھر جو تقسیم ( ہمیں اردو کو ول ک بعد کی اختراع بتایا اور اس "لسانی پھوٹ" اور "عالحدگی پسندی" کا نتیج ے ہے ے بیں کرت اور اردو ک تمام ندوی" کو اردو ک قدیم نام تسلیم ن ندی" اور " ےقرار دیا امرت رائ " ے ہ ے ہ ہ ے ہے۔ندی کی تاریخ کا جزو ( زمان حال کی ہتر قدیم ادبی سرمای کو)جس میں دکنی ادب بھی شامل ۂ ہے ےندی کی لسانی و ادبی قدامت اور یں اس طرح چٹرجی کی طرح و بھی اردو پر ہالینفک قرار دیت ہ ۔ ہ ے یں امرت رائ ک خیال میں اردو کی ےفوقیت کو ثابت کرن ک لی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیت ے ۔ ہ ے ے ے ےندی وتی جب س اس کا نام "اردو" پڑتا اور جب س اس میں ہتاریخ اس وقت س شروع ے ہے ے ہے ہ ےیں اور ی دونوں چیزیں تقریبا ساتھ و جات ونا شروع ہعناصر کی جگ عربی فارسی عناصر شامل ہ ے ہ ہ ہیں وتی ۔ساتھ وقوع پذیر ہ ہ

، حد تو ی ک و اردو کو ی ہامرت رائ ن اردو پر "عالحدگی پسندی" کا الزام تو عائد کیا ہ ہے ہ ہے ہ ے ےیں ان ک خیال میں "اردو ےندوستان ک آئین ک آٹھویں شیڈول میں جگ دی جان پر بھی معترض ۔ ہ ے ے ہ ے ے ہندی ک عالو ایک عالحد قومی زبان کی حیثیت دین ےکو )اس ک رسم خط ک ساتھ( آئین میں ہ ہ ے ہ ے ےہمیں عجلت اور نا سمجھی س کام لیا گیا، کیوں ک ی فیصل مسئل کی پیچید نوعیت پر اچھی طرح ے ہ ہ ہ ے" امرت رائ ک انگریزی ل انگاری ک تصور پر مبنی تھا م اور س ےغور کی بغیر کیا گیا تھا اور مب ے ۔ ے ہ ہ ےیں ہالفاظ ی ہ :"I am convinced, --- that inscribing Urdu )with its script( in the Constitution as a separate national language apart from Hindi was hasty and ill- conceived in

Page 19: New Microsoft Word Document

as much as it was based on some vague, simplistic assumptions, without an adequate grasp of the complex nature of the problem." )P. 287(

و گا ک امرت رائ ن ی خیال گیان چند جین ک اس قول س لیا ہےاس امر کا ذکر بیجا ن ے ے ہ ے ے ہ ہ ہ :" ، ندی کو دو زبانوں کی حیثیت س درج کرنا سیاسی مصلحت ہےندوستان ک آئین میں اردو ے ہ ے ہیں ۔لسانی حقیقت ن ہ "

ندستانی زبان" ندوستانی؟" مطبوع " ندی یا ہجین صاحب کا ی قول ان ک ایک مضمون "اردو، ہ ہ ہ ے ہی ک اردو کو 1973، اکتوبر 1، نمبر 5)سال یں ک ہء( میں شامل انھوں ن ی بات کھل کر ن ہے ہ ہ ہ ے ہے۔

ی مترشح ئ تھی، لیکن اقتباس باال ک بین السطور س ی یں ملنی چا ہندوستان ک آئین میں جگ ن ے ے ے ہ ہ ہ ے ہندی کو آئین میں جگ د دی گئی تو پھر اردو کو اسی آئین میں جگ دین کا کیا جواز؟ ےوتا ک جب ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ، "لسانی حقیقت" س اس کا وسکتی ی ےان ک خیال میں ایسا کرنا محض "سیاسی مصلحت" ہے ہ ہ ےیں ۔کوئی تعلق ن ہ

ار انھوں ن اپن بعض یں اس خیال کا اظ ندی کو ایک زبان تسلیم کرت ےگیان چند جین اردو اور ے ہ ۔ ہ ے ہیں ہمضامین میں کھل کر کیا اپن مذکور مضمون میں و لکھت ے ہ ہ ے ہے۔ :یں، " ندی ادب دو مختلف اور آزاد ادب اگر چ اردو ادب اور یں ندی دو الگ زبانیں ن ہاردو ہ ہ ۔۔۔ ہ ہیں" یں ندی دو مختلف زبانیں ن ۔لیکن اردو اور ہ ہ ہ

ایت جارحان ہاسی خیال کو جین صاحب ن اپنی حالی کتاب "ایک بھاشا: دو لکھاوٹ، دو ادب" میں ن ہ ہ ےنیت ہاور متعصبان انداز میں، اور فرق واران ذ ہ ہ ہ )With communal mindset( و کر حد ہکا شکار " وئ پیش کیا جس ن اردو دنیا کو "سکت ےدرج غیر معتدل انداز اور غیر علمی روی اختیار کرت ے ہے ے ہ ے ہ ہو، اس ک خالف غلط اور ذا ایک ایسی کتاب جو اردو زبان کو ب وج بدنام کرتی ےمیں ڈال دیا ل ہ ہ ے ہہ ہے۔و، اس کی تاریخ کو مسنح کرتی و، اس ک وجود پر سوالی نشان قائم کرتی ہجھوٹا پروپیگنڈا کرتی ہ ے ہندوؤں اور مسلمانوں ک درمیان و نیز ےو، اور اس ک بولن والوں ک خالف نفرت کا بیج بوتی ہ ہ ے ے ے ہو اس بات کی متقاضی ک اس کی جتنی بھی مذمت کی ات پیدا کرتی ہمنافرت اور شکوک و شب ہے ہ ہر اگلن والی اس کتاب ن سنیتی کمار چٹرجی اور امرت رائ کو بھی ےجائ کم اردو ک خالف ز ے ے ہ ے ہے۔ ےیں جنھوں ن ساری زندگی اردو کی کمائی کھائی اور عزت، ی گیان چند جین ےمات د دی ی و ہ ہ ہ ہے۔ ےیں ی گیان چند جین وئی اور ی و ی کی وج س حاصل رت، دولت سب کچھ انھیں اردو ہش ہ ہ ہے ہ ے ہ ہ ہندوستانی؟" میں لکھا ک "میں مردم شماری میں ندی یا ہجنھوں ن اپن مذکور مضمون "اردو، ہے ہ ہ ہ ے ےوں" اپنی مادری زبان ک ساتھ کوئی شخص اتنا بڑا "وشواس گھات" ےاپنی مادری زبان اردو لکھواتا ۔ ہ

ا ی لوگوں ک بار میں کسی ن کیا خوب ک ؟ ایس ہےیا غداری کیس کرسکتا ہ ے ے ے ہ ے ہے ے ،یں یں اسی میں چھید کرت ہی جس تھالی میں کھات ے ہ ے ہ

Page 20: New Microsoft Word Document

ہےگیان چند جین ن اپنی اس کتاب میں ن صرف اردو زبان کو مطعون و ملعون کیا اور اس پر "تنگ ہ ےیں اور دیوناگری رسم خط مت لگائی بلک اردو رسم خط میں بھی کیڑ نکال ہنظری" کی ت ے ے ہ ہے ہیں ندی کا رسم خط( کی تعریف وتحسین میں زمین و آسمان ک قالب مال دی ۔)زمان حال کی ہ ے ے ے ہ ۂیں اور وئ ہعقل حیران ک گیان چند جین ن آخر عمر میں جب ک و سات سمندر پار بیٹھ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہےیں ایسی دل آزار کتاب کیوں اور کس ک اشار پر لکھی؟ لک بیماری کا شکار ےپارکنسن جیسی م ے ہ ہ

ےاردو ک بار میں اس قدر منفی روی ے ے )Negative Approach( ندی ہکی حامل کتاب تو آج تک یں لکھی گئی ۔زبان میں بھی ن ہ

ندی ک ادیب و عالم تھ انھوں ن ، لیکن و بنیادی طور پر ےامرت رائ اگرچ پریم چند ک بیٹ تھ ے۔ ے ہ ہ ے ے ے ہ ے وئی دقیق وں گ ک اس زبان میں لکھی ارت پیدا ن کرسک و گی تو اتنی م ہاردو اگر سیکھی بھی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ذا گمان غالب ک امرت ہعلمی کتابوں کا باالستیعاب مطالع اور ان س اخذواستفاد کرسکیں ل ہے ہہ ۔ ہ ے ہو گی ہرائ ن اپنی مذکور کتاب کی تسوید و تصنیف ک دوران گیان چند جین س بھر پور مدد لی ے ے ہ ے ےال ڈرافٹ تیار کر ر تھ اس زمان میں دوسال ےکیوں ک جس زمان میں امرت رائ اس کتاب کا پ ے ہے ہ ے ے ہر ال آباد میں یونیورسٹی ک شعب اردو ک صدر تھ امرت رائ کی ےتک گیان چند جین انھیں ک ش ے۔ ے ۂ ے ہہ ہ ےت جین صاحب س مل سکت ےی خوش نصیبی تھی ک و علمی تعاون حاصل کرن ک لی جب چا ے ے ہ ے ے ے ہ ہ ہر ا اور و ہتھ جب جین صاحب حیدرآباد چل گئ تب بھی امرت رائ کا رابط ان س برابر قائم ر ہ ہ ے ہ ے ے ے ے۔

ےطرح کی علمی امداد جین صاحب س حاصل کرت ر امرت رائ ن اپنی مذکور کتاب ک ہ ے ے ہے۔ ے ے "Acknowledgments" ےمیں علمی تعاون ک لی گیان چند جین کا بڑی گرم جوشی ک ساتھ ے ےایت صاف گوئی ک ساتھ ی بھی لکھ دیا ک "کتاب ک اردو مواد ک لی میں ےشکری ادا کیا اور ن ے ے ہ ہے ہ ے ہ ہے ہ" امرت رائ ن اس سلسل میں ی ہن کلیت معروف اردو اسکالر گیان چند جین پر انحصار کیا ے ے ے ۔ ہے ہہ ے

ایت فراخدلی ک ساتھ میری مدد کی اور ن صرف اس موضوع س ےبھی لکھا ک جین صاحب ن "ن ہ ے ہ ے ہ ہے ، بلک خیاالت م کی ہمتعلق مجھ کتابیں اور رسائل فرا ے ہ ے )Ideas( ر طرح کی قابل ہبھی دی اور ےیا کرائیں" انھوں ن ی بھی لکھا ک جین صاحب س "میرا تبادل ۂانحصار اطالعات بھی مجھ م ے ہ ہے ہ ے ۔ ہ ےمیش اس س تحریک ملتی تھی وتا تھا اور مجھ ائی مفید اور کارآمد ۔خیال انت ے ہ ہ ے ہ ہ "

وتا ک گیان چند جین ر ہامرت رائ ک ان بیانات س صاف ظا ہے ہ ہ ے ے ے A House Divided کی تصنیفےمیں امرت رائ ک ساتھ برابر ک شریک ر لیکن سرورق پر بدقسمتی س صرف امرت رائ کا ے ہے ے ے ےےی نام چھپا گیان چند جین کی حالی تصنیف "ایک بھاشا: دو لکھاوٹ، دو ادب" کو اگر امرت رائ کی ہ ۔ ہو گا، کیوں ک اردو، اردو بولن والوں نیز مسلمانوں ک خالف ا جائ تو بیجا ن ےمذکور کتاب کا تتم ک ے ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ ن س ر گئی تھیں و سبھی باتیں گیان چند جین کی اس حالی ہجو باتیں امرت رائ کی کتاب میں ک ہ ہ ے ے ہ ے یں جین صاحب ن عالو اور باتوں ک اگر ایک طرف اردو ک بار ےکتاب میں بال جھجک ک دی گئی ے ے ہ ے ۔ ہ ہہ

" )ص ا ک "اردو کا مزاج تنگ نظری کا ۔میں ی ک ہے ہ ہے ہ ہ(، تو دوسری طرف امرت رائ ن ی دعوی 124ہ ے ے

Page 21: New Microsoft Word Document

بی رجحان" کی حامل زبان اور اگر اس مراعات ےکیا ک اردو ایک "غیر سیکولر" اردو "شدید مذ ہے ہ ہ ہےتی ک خالف کام کر گی" )ص ۔دی گئیں تو ی "سیکولر یک ج ے ے ہ (289ہ :

"It is not altogether unlikely that, in the context of the cynical, vote-oriented power game of politics, Urdu will some day even have recognition as a regional language; but we think that it would be harmful in the national interests of the country to grant this, because as a non-secular element with a strong religious connotation it would work against secular integration". )P. 289(.یں ک ووٹوں کی بنیاد پر کھیل جان وال سیاسی اقتدار ک بیڈھب ( ےاگر چ ی بات نا ممکن ن ے ے ے ہ ہے ہ ہ ہےکھیل ک سیاق میں ایک دن اردو کو عالقائی زبان کی حیثیت س تسلیم کر لیا جائ گا؛ لیکن ے ےو گا، کیوں ک اپن غیر مار خیال میں ملک ک قومی مفادات ک لی مضرت رساں ےایسا کرنا ہ ہ ے ے ے ے ہتی ک خالف کام بی رجحان کی وج س ی )زبان( سیکولر یک ج ےسیکولر مزاج اور شدید مذ ہ ہ ے ہ ہےکر گی ۔)

یں یں و ی ہاردو زبان ک تاریخی تناظر ک اس مدلل اور مفصل جائز س جو حقائق سامن آئ ہ ہ ہ ے ے ے ے ے ے :

1. ندی ک ادبی ، اور اس کا ادبی ارتقا بھی ندی( س زیاد قدیم زبان ندی )زمان حال کی ےاردو، ہ ہے ہ ے ہ ہ ہ وا ل ت پ ہے۔ارتقا س ب ہ ے ہ ہ ے

2. ی ک قدیم نام " لوی"، "گجری"، "دکنی" اردو "، "د ندوی"، "ریخت وم میں(، " ےندی" )قدیم مف ہ ہ ہ ہ ہ ہیں ندی( ک ن ندی )زمان حال کی ۔یں، ہ ے ہ ۂ ہ ہ

3. ویں صدی ک اواخر میں پڑا، نا ک چوں ک موجود اردو کا "اردو" نام اٹھار ےندی دانشوروں کا ی ک ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہمی اور لسانی ل اردو کا وجود ن تھا سراسر لغو اور ان دانشوروں کی کج ف ذا اس س پ ہل ہ ے ہ ے ہہ

ہے۔تعصب کا آئین دار ہ4. ویں صدی ہندی دانشوروں کا ی بیان بھی سراسر غلط اور لسانی حقیقت کو جھٹالنا ک اٹھار ہ ہے ہ ہ

ندی )جو ان دانشوروں ک مطابق شروع س چلی آ ےک وسط میں "اصالح زبان" ک نام پر ے ہ ے ےندی االصل الفاظ کو چھانٹ کر نکال دین س اور ان کی جگ پر ی تھی( میں س انڈک یا ہر ے ے ہ ے ہ۔عربی فارسی ک الفاظ رکھ دین س "اردو" نام کی ایک عالحد زبان بنائی گئی ہ ے ے ے

5. ندی ندی/ اعلی ندی یا ناگری یں ک زمان حال کی کھڑی بولی د موجود ہاس بات ک وافر شوا ہ ہ ۂ ہ ہ ہ ےویں صدی ک خاتم ک بعد غیر فطری طور پر عمل میں آیا اردو زبان جو کھڑی ۔کا ارتقا اٹھار ے ے ے ہب و ندوستان میں بال لحاظ مذ ویں صدی ک اواخر س شمالی ہبولی کی بنیاد پر ارتقا پاکر بار ہ ے ے ہہاور شائست طرز کالم کی زبان بن چکی )Literacy( ملت رائج تھی اور عام بول چال، خواندگیایت ترقی یافت اور متمول تھی، انیسویں صدی ک اوائل میں ےتھی اور ادبی اعتبار س بھی ن ہ ہ ےےاسی زبان میں س عربی فارسی الفاظ کو خارج کر ک اور ان کی جگ پر سنسکرت ک الفاظ ہ ے ے ندی بنائی گی اور اس ک لی دیوناگری رسم خط اختیار کیا گیا شمالی ۔رکھ کر موجود ے ے ہ ہندوؤں ن جو اس وقت تک اردو پڑھت لکھت تھ دھیر دھیر اس نئی اور ےندوستان ک ے ے ے ے ے ہ ے ہندی ندی آندولن" ) ندو احیاء پرست تنظیموں ن " ہمصنوعی زبان کو اپنا لیا انیسویں صدی کی ہ ے ہ ۔نچائی ۔تحریک( چھیڑ کر اس نوزائید زبان ک فروغ کو تقویت پ ہ ے ہ

6. ندی )دیوناگری رسم خط میں لکھی جان والی زمان حال یں ک موجود ۂاس میں کوئی شک ن ے ہ ہ ہ ہندی کو اردو کی شیلی ذا حقیقی معنوں میں اس ، ل ندی( اردو س نکلی ہکی کھڑی بولی ہہ ہے ے ہندی دانشوروں ندی کی شیلی سمجھنا )جیسا ک و گا، ن ک اردو کو نا زیاد مناسب ہ)اسلوب( ک ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ) ۔کی غیر منطقی دلیل ہے

Page 22: New Microsoft Word Document

کتابیات1. ےآلوک رائ )Hindi Nationalism( ،لی: اورینٹ النگ مین ۔ء(2000ہنئی د2. ےامرت رائ A House Divided: The Origin and Development of Hindi -Urdu باز طبع

لی: آکسفرڈ یونیورسٹی پریس ۔ء(1991ہ)د3. لی: پی پرکاشن، تیک پرمپرا )د ی"، کھڑی بولی: سوروپ اور سا ہاونکار "را ہ ۔ء(1975ہ4. ۔ای انامالئی )مرتب( ، Language Movements in India ) میسور: سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف

ء1979انڈین لینگویجز، ۔)5. تی کیٹر، ندی سا اس )بنارس: ندی کا ات ہبرج رتن داس، کھڑی بولی ہ ہ ہ ۔ سمبت(2009ہ6. ۔پال آر براس )Paul R. Brass(، Language, Religion and Politics in North India ) نئی

اؤس، لی: وکاس پبلشنگ ہد ء1975ہ ۔)7. Language Conflict and National Development: Group Politics ،جیوترندر داس گپتا

and National Language Policy in India) سنٹر فار ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیا : ےبرکلء1970اسٹڈیز، یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، ۔)

8. ندی ) کاشی: ناگری پرچارنی سبھا، ۔ سمبت(2018ہچندر دھر شرما گلیری، پرانی 9. ندوستان کی سیاسی اور سماجی تاریخ کی روشنی میں ہحکم چند نیر، اردو ک مسائل: ے

ندو یونیورسٹی، ہ)بنارس: شعب اردو، بنارس ۔ء(1977ۂ10. ندستانی اکیڈمی، اس )ال آباد: ندی بھاشا کا ات ہدھیریندر ورما، ہہ ہ ۔ء(1967ہ11. لی: راج کمل پرکاشن، ہرام والس شرما، بھارت کی بھاشا سمسیا، دوسرا ایڈیشن )نئی د

۔ء(197812. ۔دوسرا ایڈیشن )کلکت : فرما ک ایل ،Indo -Aryan and Hindi ،سنیتی کمار چٹرجی ے۔ ہ

، ۔ء(1960ۓمکھو پادھیا 13. یل بخاری، اردو کی زبان )کراچی: فضلی سنز لمٹیڈ، ۔ء(1997ہس14. ندستانی لسانیات کا خاک ازجان بیمز )لکھنؤ: دانش محل، ہسید احتشام حسین )مترجم(، ہ

۔ء(197115. ندستانی لسانیات )لکھنؤ: نسیم بک ڈپو، ، ہسید محی الدین قادری زو ۔ء(1960ب�16. ۔ سمبت(2013شتی کنٹھ مشر، کھڑی بولی کا آندولن )کاشی: ناگری پرچارنی سبھا، 17. لو )کراچی: آج ذیب وتاریخ ک پ : ادبی ت ہشمس الرحمن فاروقی، اردو کا ابتدائی زمان ے ہ ہ

۔ء(1999کی کتابیں، 18. ۔فرینک ای کی )Frank E. Keay(، A History of Hindi Literature، : ہباز طبع )کلکت

اؤس، ہوائی ایم سی ا پبلشنگ ے ۔ ۔ ۔ء(1960۔19. ۔کرسٹوفر آر کنگ )Christopher R. King(،One Language Two Scripts: The

Hindi Movement in Nineteenth Century North India ) بمبئی: آکسفرڈ یونیورسٹیء1994پریس، ۔)

20. لی: ترقی اردو بورڈ، ہگیان چند جین، لسانی مطالع ) نئی د ۔ء(1973ے21. اؤس، : ایجو کیشنل پبلشنگ لی ہگیان چند جین، ایک بھاشا: دو لکھاوٹ، دو ادب )د ۔ ہ

۔ء(200522. ۔لچھمن ایم خوب چندانی ، Language in a Plural Society )انڈین انسٹی ٹیوٹ : ہشمل

ء1988آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، ۔)23. ری پبلی کیشنز، مرز لی: با ہا خلیل احمد بیگ، لسانی تناظر )نئی د ۔ء(1997ہ24. مرزا خلیل احمد بیگ،اردو کی لسانی تشکیل، تیسرا ایڈیشن )علی گڑھ: ایجوکیشنل بک

۔ء(2000ہاؤس،

Page 23: New Microsoft Word Document

25. مرزا خلیل احمد بیگ )مرتب(، اردو زبان کی تاریخ، دوسرا ایڈیشن )علی گڑھ: اؤس، ۔ء(2000ہایجوکیشنل بک

26. ۂمسعود حسین خاں، مقدم تاریخ زبان اردو، ساتواں ایڈیشن )علی گڑھ: ایجوکیشنل بک ۔ء(1987ہاؤس،

27. ےمسعود حسین خاں، اردو زبان: تاریخ، تشکیل، تقدیر، خطب پروفیسر ایم ریٹس )علی ۂ۔ء(1988ۂگڑھ: شعب لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،