How to perform sparation in islam urdu

42
ات ہ ج ل وا ح ی ن را ق: رۃ ق ب ل ا ورۃ س228 ۔231 ، 234 ساء: لن ا ورۃ س34 : ات ر حلا ا ورۃ س49 ، 86 وع ک : ر لاق ط ل ا ورۃ س1 : 1 ۔7 کا6 ے ن ی د لاق ط ہ ق@ ی ر ط ی ع رG ش

Transcript of How to perform sparation in islam urdu

اانی حوالہ جات قر234، 231 ۔ 228سورۃ البقرۃ: 34سورۃ النساء:

86 ، 49سورۃ الاحزاب: 7۔1: 1سورۃ الطلاق : رکوع

ےطالق دین کا ہشرعی طریق

2

طالق اان کی اصطلاح میں شادی کے منسوخ ہونے کو طلاق کہا جاتا قر

ہے۔

اان مجید کے نزدیک مرد اور عورت، دونوں کو طلاق کا یکساں حق قرحاصل ہے،

اادمی طلاق دیتا ہے اور فرق صرف یہ کہ عورت شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے۔

اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ

االہ وسلم( نے فرمایا کہ نبی کریم )صلی اللہ علیہ و

مSن تزوجواہ تطلقوافان الطلاق یھتزمنہ عرش الرح

یعنی نکاح کرو اور طلاق نہ دو

کیونکہ طلاق سے عرش رحSن ہل جاتا ہے

حضرت معاذ بن جبل سے روایت کی ہے کہ االہ وسلم( نے فرمایا کہ رسول اللہ )صلی اللہ علیہ و

اللہ نے زمین پر جو کچھ پیدا فرمایا ہے ان سب میں

اازاد کرنا ہے اللہ کے نزدیک محبوب غلاموں کو اور جتنی چیزیں زمین پر پیدا کی ہیں

ان سب میں مبغوض و مکروہ طلاق ہے )از قرطبی(

و   ہطالق خوا سنجیدگی میں دی جائ یا مذاق میں، جھوٹی ے ہ

و جائ گی و یا حقیقی، طالق واقع ۔یا سچی، فر&ضی ے ہ ہ:ملسو هيلع هللا ىلص نبی اکرمہ حدیث مبارک میں ہےکا ارشاد

هللاعن ابي هريرة ان رسول ا قال ثالث جدهن جد

جعة کاح والطالق والر وهزلهن جد الن

ریر رضی الل تعالی عن ہ’’حضرت ابو ہ ہ ہ

ہس روایت ک رسول ا صلی الل علی ہ هللا ہ ہے ے

ےوآل وسلم ن فرمایا: تین چیزیں ایسی ہ

ےیں ک اراد ک ساتھ کی جائیں یا مذاق ہ ہ ہ

میں کی جائیں )دونوں صورتوں میں( یں: ہصحیح مراد

نکاح، طالق اور رجوع‘‘، دار الفکر2194، رقم: 259: 2ابي داود، السنن،

، دار احياء التراث العربي 1184، رقم: 490: 3ترمذي، السنن، بيروت

ہطالق کا شرعی طریق ی ک ہے ہ :ہر 1 ہ صرف ایک طالق دی جائ یعنی شو ے ۔

۔بیوی س ک ک میں ن تجھ طالق دی ے ے ہ ہے ےو جائ گی، پس ایک طالق ےاس پر طالق ہی اکتفا کر )سور الطالق آیت ۃدین پر ے۔ ہ ے

)۲۸ پ ۱نمبر واری ک 2 ر) یعنی ما ے طالق حالت ط ہ ہ ۔

ےبعد پاکی کی حالت( میں دی جائ جس و )بخاری ر ن مجامعت ن کی ۔میں شو ہ ہ ے )ہ

۔ طلاق دو عادل گواہوں کی موجودگی میں دی جائے۔ 3(2)الطلاق:

ے طالق دین ک بعد عورت کو عدت گذارنی 4 ے ۔۔وگی ہ

واری تک ہے۔ عدت تین ما ہہے لیکن حامل کی عدت وضع حمل اور ہ وں تواس وری ن آت ہ اگر عورت کو ایام ما ے ہ ہ

ہے۔کی عدت تین قمری ما تک ہ ہے۔ عدت ک دوران مرد رجوع کر سکتا ے

ہ رجوع ک لئ صرف اتنا ک دینا کافی ک میں ہے ہہ ے ے۔ن رجوع کر لیا، ے

ہ )سور بقر : ہ، سور االحزاب 4ہ،سور الطالق :228ہ49(

ے رجوع ن کرن کی صورت میں عدت گذارت 5 ے ہ ۔و جائ گی ۔ی عورت مرد س جدا ے ہ ے ہ

وگی اگر مرد اور عورت ۔ لیکن ی ایک طالق ہ ہیں یں دوبار نکاح کر سکت ۔دونوں چا ہ ے ہ ہ

: ہ)سور بقر ۃ،سور الطالق سورئ البقر 231ہ ہ )232ہ

طہر ماہواری

طہر ماہواری

طہر ماہواری

رجوع

نکاح

طلاق پہلی

ماہواری

ایسے طہر میں طلاق دی جائے گی جس میں مباشرت نہ کی گئی ہو

طہر ماہواری

طہر ماہواری

طہر ماہواری

رجوع

نکاح

طلاق دوسری

ماہواری

طہر ماہواری

طہر ماہواری

طہر ماہواری

رجوع

نکاح

طلاق تیسری

ماہواری

یں کر سکتیعدت ل عورت کسی اور شخص س نکاح ن ون س پ ہختم ے ے ہ ے ے ہ

، بیک             ہےوقت ”تین طالق&“ دینا سخت گنا ہوئ طریق ک خالف؛ • ےقرآن پاک ک بتائ ے ے ہ ے ے؛• ہےبلک قرآن پاک ک ساتھ ایک طرح کا کھیل اور مذاق ے ہوئی طالق سخت گنا ماہواری لیکن جس طرح حالت • ہ میں دی ، ہ ہےون ک باوجود پڑ جاتی ے ے ہ،ا• وجاتی ور امت ک نزدیک واقع وئی تین طالق بھی جم ہےسی طرح ایک دفع میں دی ہ ے ہ ہ ہیں• م الل متفق ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحم ٴ اربع امام ابوحنیف ۔ اس پر ائم ہ ہ ہ ہ ہ ہ

ماہواری کے دوران طkلاق دینا سخت گناہ ہے۔

لیکن طلاق واقع ہو جائے گی۔

چاروں مذاہب میں طلاق، خواہ حیض کی حالت میں دی گئی ہو، •یا بیک وقت تین طلاقیں دے دی گئی، •یا ایسے طہر میں طلاق دی گئی ہو جس میں مباشرت •

کی جاچکی ہو اور عورت کا حاملہ ہونا ظkاہر نہ ہوا ہو، یا کسی اور ایسے طریقے سے دی گئی ہو جسے کسی •

امام نے بدعت قرار دیا ہے ، اادمی گناہ گار ہوتا • بہر حال واقع ہو جاتی ہے ، اگرچہ

ہے ۔

سورۃ البقرہ میں مقرر کئے گئےقواعد!ہ ایک مرد زیاد س زیاد اپنی بیوی کو تین (1 ے ہ ۔

۔طالق د سکتا ہے  ےے ایک یا دو طالق دین کی صورت میں عدت (2 ۔

تا اور عدت ر کو رجوع کا حق ر ہےک اندر شو ہ ہ ے

ی مرد و عورت پھر نکاح ہگزر جان ک بعد و ے ے

یں، اس ک لی یں تو کر سکت ےکرنا چا ے ہ ے ہ

یں ۔تحلیل کی کوئی شرط ن ہے ہے لیکن اگر مرد تین طالق د د تو عدت ک اندر ے ے

و جاتا ، اور دوبار نکاح بھی ہرجوع کا حق ساقط ہے ہ

و سکتا جب تک عورت کا نکاح یں ہاس وقت تک ن ہ

و جائ اور و کبھی اپنی ہکسی اور مرد س ن ے ہ ہ ے

۔مرضی س اس کو طالق ن د د ے ے ہ ے

سورۃ البقرہ میں مقرر کئے گئےقواعد!و، اس کی عدت (3  ہ مدخول عورت، جس کو حیض آتا ہ ۔

۔ی ک اس طالق ک بعد تین مرتب حیض آ جائ ے ہ ے ے ہ ہے ہ

ےایک طالق یا دو طالق کی صورت میں اس عدت ک

یں ک عورت ابھی تک اس شخص کی زوجیت ہمعنی ی ہ ہ

ہےمیں اور و عدت ک اندر اس س رجوع کر سکتا ے ے ہ ہے

۔ و تو ی عدت رجوع 4) ہلیکن اگر مرد تین طالق د چکا ہ ے

یں بلک صرف اس لی ک ہکی گنجائش ک لی ن ہے ے ہ ہے ہ ے ے

ل عورت کسی اور شخص ون س پ ےاس ک ختم ہ ے ے ہ ے

یں کر سکتی ۔س نکاح ن ہ  ے

اتھ لگان س (4 ے غیر مدخول عورت، جس ے ہ ے ہ ۔

ی طالق د دی جائ ، اس ک لی ل ےپ ے ے ے ہ ے ہ

یں و چا تو طالق ک بعد ےکوئی عدت ن ہے ہ ۔ ہے ہ

۔فورا نکاح کر سکتی  ہے

ر مر جائ اس کی (5 ے جس عورت کا شو ہ ۔ین دس دن ۔عدت چار م ہے ے ہ

 ی ک ہاب ی بات اچھی طرح سمجھ لینی چا ے ہ ہ

ےسور طالق ان قواعد میں س کسی قاعد ے ہےکو منسوخ کرن یا اس میں ترمیم کرن ک ے ے

وئی ، بلک دو مقاصد ک لی یں ےلی نازل ن ے ہ ہے ہ ہ ےوئی ۔نازل ہے ہ

ہےایک ی ک مرد کو طالق کا جو اختیار دیا گیا اس ہ ہ

ےاستعمال کرن ک ایس حکیمان طریق بتائ ے ہ ے ے ے

ہجائیں جن س حتی االمکان علیحدگی کی نوبت ن ے

و تو بدرج آخر ایسی ہآن پائ ، اور علیحدگی ہ ے ے

می موافقت ک سار و جبک با ےحالت میں ے ہ ہ ہ

وں کیونک و چک ہامکانات ختم ۔ ہ ے خدا کی شریعت ہمیں طالق کی گنجائش صرف ایک ناگزیر ضرورت ہک طور پر رکھی گئی ، ورن الل تعالی اس بات ہ ہے ے

ہکو سخت ناپسند فرماتا ک ایک مرد اور ایک ہے

و و چکا ہعورت ک درمیان جو ازدواجی تعلق قائم ہ ے

۔و پھر کبھی ٹوٹ جائ ے ہ

ہ نبی صلی الل علی و سلم کا ارشاد ک ہے ہ ہ

یں کیا جو ہےالل ن کسی ایسی چیز کو حالل ن ہ ے ہ

و‘‘) ہطالق س بڑھ کر اس ناپسند ے ۔ابو داؤد(ے

ہ’ تمام حالل چیزوں میں الل کو سب س زیاد نا ’ ے ہ

۔پسند طالق ‘‘ )ابو داؤد( ۔  ہے

عن سالم عن ابن عمر قال : من طلق امرأته ثالثا، طلقت، و عصی ربه.

یں ک ہ’’حضرت سالم بیان کرت ہ ے

ےحضرت ابن عمر رضی الل عن ن ہ ہ

ےفرمایا جس شخص ن اپنی بیوی

و ہکو تین طالقیں دیں و واقع ہ

ےجائیں گی اور اس شخص ن اپن ے

۔رب کی نافرمانی کی‘‘، 11344، رقم : 395 : 6عبد الرزاق بن همام، المصنف،

مکتب اسالمی بیروت، مطبوعه نور محمد اصح 476 : 1مسلم، الصحیح،

المطابع کراچی

ے’’میں ن اپنی بیوی کو سو

یں، آپ ک خیال ےطالقیں دیدی ہ

؟حضرت ہےمیں مجھ پر کیا الزم

ما ن ےعباس رضی ا عن ہ هللا

ےفرمایا : تیری طرف س اس ے

وگئیں اور ستانو ےتین طالقیں ہ

هللاس تو ن ا کی آیتوں کا مذاق ے ے

۔اڑایا‘‘، دار احياء 1146، رقم : 550 : 2ه، موطا، 179، المتوفی امام مالک

التراث العربی مصر

نساء الۃسور

ء بما فضل الله بعضھم س جال قومون علي الن ااالر علي بعض وبما انفقوا من اموالهم فالصلحت

لغيب بما حفظ الله والتي تخافون قنتت حفظت لنشوزھن فعظوھن واهجروھن في المضاجع

ان واضربوھن فان اطعنكم فال تبغوا عليهن سبيال ا كبيرا 34الله كان علي

مرد عورتوں پر قوام ہیں ،اان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس بنا پر کہ مرد اس بنا پر کہ اللہ نے

اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت

اان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ، و نگرانی میں اان سے اانہیں سSجھائو ، خواب گاہوں میں اور جن عورتوں سے تSہیں سرکشی کا اندیشہ ہو

علیحدہ رہو اور مارو ، پھر اگر وہ تSہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو ،

ااوپر اللہ موجود ہے جو بڑا اور بالاتر ہے ۔ یقین رکھو کہ

ا� م�ل �فق ال وو ا�� ححا ولا صص ا اا ود ص� ا��ر صن ا وھا ل �ص وا صن �م حSا و� وح وو ه� ل �ص وا صن �م حSا و� وح صوا ا� وع صب وفا وSا � ص�ن وب وق وقا صم ش ات صف صن خ ا ووحرا ص� وخب حSا ص� kkل وع ون و�ا و� م�ل و�ن ال ا وSا ا� ون ص� 35وب

اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو

ایک حکم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو ،

اان کے درمیان وہ دونوں اصلاح کرنا چاہیں گے تو اللہ موافقت کی صورت نkکال دے گا،اللہ سب کچھ جانتا ہے

اور باخبر ہے۔

ۃسور البقر ۃ

سان و ال یحل لک ر با ت ف ا ر سا بم فا ت ممالطالق مر مح �ح ح می مس مو مو مع �� ح مم نن د الل ما حد خاف اال یق ی ئا اال& ا ن ش تم ا مم ات خذ ت ہا مو می اا من اا می اہ مو می اا مو ما من

تد ب ما ا ما ف فال جناح عل د الل ما حد اال یق ت خ هہفا مت مف می میہ ہ مو می مم مف منم فاولئک د الل تعد حد ا و م ی تد فال ت د الل ک حد اہت ہ مو من وہ مو مع ہ مو مل

ن ﴿الظلم ﴾۲۲۹مو

۔طالق دو بار پھر یا تو سیدھی طرح ہےےعورت کو روک لیا جائ یا بھل طریق ے ے

ےس اس کو رخصت کر دیا جائ ےار وئ ایسا کرنا تم ےاور رخصت کرت ہ ے ہ ےیں د یں ک جو کچھ تم ان ےلی جائز ن ہ ہ ہے ہ ے

و ، اس میں س کچھ واپس ل لو ےچک ے ہ ۔ے

ک زوجین ہالبت ی صورت مستشنی ہے ہ ہےکو الل ک حدود پر قائم ن ر سکن ہ ہ ے ہو ایسی صورت میں اگر ۔کا اندیش ہ ہو ک و دونو&ں حدود یں ی خوف ہتم ہ ہ ہ ہ

، تو ان دونوں یں گ ی پر قائم ن ر ےال ہ ہ ہو جان میں ےک درمیان ی معامل ہ ہ ہ ے

یں ک ہمضائق ن ہ ر کو ہ ہعورت اپن شو ےےمعاوض د کر علیحدگی حاصل ہ

۔ےکرلیں، ان   ہی الل ک مقرر کرد حدود ہ ے ہ ہ

۔س تجاوز ن کرو اور جو لوگ ہ ےی ی س تجاوز کریں، و ہحدود ال ے ہ

یں ۔ظالم ہ

ر فا جا غ کح ز د حتی ت م ب ا فال تحل ل ق طل من فا ہہ می مو من مع حمن ہہ وہ من د الل ما حد ق ی ا ظن تراجع ا ی م ا ا فال جناح عل ق ہطل مو می من اا من اا من اا میہ وہ

ن لم م ی ا لق ن یبی د الل ک حد ﴿و ت مو مع مو وہ ہ مو ﴾ ۲۳۰مل

ےپھر اگر دوبار طالق دین ک بعد ے ﴿ر ن عورت کو تیسری ےشو ہ

طالق د دی، تو و عورت ہبار ے ﴾و گی، ہپھر اس ک لی حالل ن ہ ے ے

ہاال ی ک اس کا نکاح کسی ہو اور و ہدوسر شخص س ہ ے ے

ے۔اس طالق دید ے 

ر اوری ال شو ہتب اگر پ ہ عورت   ہی ہدونوں ی خیال کریں ک حدود ال ہ ہ

،تو ان ک لی یں گ ےپر قائم ر ے ے ہکی طرف رجوع کر ےایک دوسر

یں ۔لین میں کوئی مضائق ن ہ ہ ےیں، ہی الل کی مقرر کرد حدیں ہ ہ ہ

دایت ک ےجنھیں و ان لوگوں کی ہ ہاس کی ، جو ا ﴿لی واضح کر ر ہے ہ ےجانت ےحدوں کو توڑن کا انجام ﴾ ے

۔یں  ہ

ولا وو فف صو ار صع Sو ب و�ن �ا صو اح �ر وس صو وا فف صو ار صع Sو ب و�ن �ا صو ا� صمس وا وف و�ن اھ ول وج وا ون صغ ول وب وف وء اا وس �ن ام ال ات صق �ل و وط وذا ا ووحوا از �ا م�ل� م�ت ال ما اصوا اذ �تخ و وت ولا وو ہ� وس صف ون وم ول وظ صد وق وف و� ل مذ صل وع صف �� و صن وم وو صوا اد وت صع وت �ل حرا ورا و�ن � �ا صو ا� صSس اتو� م�ل اقوا ال �ت و ووا ه� ب صم ا� ا� و�ع �Sو ص� صلح ووا متب صل� ون ا �م صم ا� ص� ول وع ول وز صن وا اا وم وو صم ا� ص� ول وع م�ل� وت ال Sو صع ن صوا ار ا� صذ ووا م

�م ص� وعل فء ص� وش �ل ا� ب و� م�ل و�ن ال وا اصوا Sا ول صع ٢٣١ووا

�دت اور جب تم عورتوں کو طkلاق دے دو اور ان کی عاا جائے ، تو بھلے طریقے سے انہیں رو� پوری ہونے کو

لو یا بھلے طریقے سے رخصت کر دو۔ محض ستانے کی خاطر انkہیں نہ روکے رکھنا کہ یہ زیادتی ہو گی اور جو ااپ اپنے ہی اوپر ظلم ایkسا کرے گا ، وہ در حقیقت

کرے گا ۔

ولا وو فف صو ار صع Sو ب و�ن �ا صو اح �ر وس صو وا فف صو ار صع Sو ب و�ن �ا صو ا� صمس وا وف و�ن اھ ول وج وا ون صغ ول وب وف وء اا وس �ن ام ال ات صق �ل و وط وذا ا ووحوا از �ا م�ل� م�ت ال ما اصوا اذ �تخ و وت ولا وو ہ� وس صف ون وم ول وظ صد وق وف و� ل مذ صل وع صف �� و صن وم وو صوا اد وت صع وت �ل حرا ورا و�ن � �ا صو ا� صSس اتو� م�ل اقوا ال �ت و ووا ه� ب صم ا� ا� و�ع �Sو ص� صلح ووا متب صل� ون ا �م صم ا� ص� ول وع ول وز صن وا اا وم وو صم ا� ص� ول وع م�ل� وت ال Sو صع ن صوا ار ا� صذ ووا م

�م ص� وعل فء ص� وش �ل ا� ب و� م�ل و�ن ال وا اصوا Sا ول صع ٢٣١ووا

اایات کا کھیل نہ بنائو ۔ اللہ کی می سے تSہیں سر Sت ع�Sبھول نہ جائو کہ اللہ نے کس نع

فراز کیا ہے وہ تSہیں نصیحت کرتا ہے کہ جو کتاب اور حکSت اس نے تم پر نازل کی ہے ، اس کا احترام ملحوظ رکھو ۔اللہ

سے ڈرو اور خوب جان لو کہ اللہ کو ہر بkات کی خبر ہے۔

الطلاقۃسور

حيم حمن الر بسم الله الرن و ن لعدت ق ساء& فطل تم الن بی اذا طل ا الن ہای اہ مو مق وہ می ا

ن و ت ن م بی رج ال ت ک رب قوا الل عد و ات صوا ا ہا مو حمن اہ مو مخ مم وہ وۃ مل مح د الل ک حد و ت ن ن بفاحش مبی ت ی ن اال& ا ر ہال ی مو مل فۃ فۃ می ما من اا م¦ مخ ر لعل الل س ال ت فق ظلم ن د الل تعد حد وہو م ی می مد ہہ مف مد ہ مو من

را د ذلک ا دث ب ﴿ی مم مع ﴾۱مح

، جب تم لوگ عورتوں ےاے& نبی یں ان کی عدت ک ےکو طالق دو تو ان ہ

۔  طالق دیا کروئےلےاور عدت کا زمان کا ٹھیک ٹھیک

، شمار کرو

ارا رب ۔اور الل س ڈرو جو تم ہے ہ ے ہیں ان ہ)زمان عدت میں ( ن تم ان ہ ہہک گھروں س نکالو اور ن خود ے ے

ہاال ی ک و کسی صریح  نکلیں، ہ ہوں  ہبرائی کی مرتکب

یں، ہ ی الل کی مقرر کرد حدیں ہ ہ ہےاور جو کوئی الل کی حدوں س ہ

ےتجاوز کر گا و اپن اوپر خود ہ ے۔ظلم کر گا ے

یں جانت ، شاید اس ک بعد ےتم ن ے ہہالل )موافقت کی (کوئی صورت

۔ ےپیدا کر د

ن فارق ف ا ر ن بم سک ن فا ن اجل اہ فاذا بل مو مو مو مع اہ مو مم اہ م§موا و اق ک ل م ا ذو ع د ف و ا ر میبم مم من مد می مو مشہ مو مع

و من بالل م کان ی عظ ب ی ذلک اد لل ہالش م من هہ مو مم ہ وۃ وہرجا م ع ل ی ق الل ت اخر و م ی م ا ی ﴿ا مخ ہہ مل م¦ وہ من مل مو ﴾۲مل

ہپھر جب و اپنی )عدت کی (  نچیں تو یا ہمدت ک خاتم پر پ ہ ےیں بھل طریق س )اپن ےان ے ے ے ہ

ےنکاح میں ( روک ر کھو، یا بھل و ہطریق پر ان س جدا ے ۔جاؤ ے

ہاور دو ایس آدمیوں کو گوا بنا لو ے۔وں  ےجو تم میں س صاحب عدل ہ

ی ٹھیک ہاور )ا گوا بن والو ( گوا ے ہ ےےٹھیک الل ک ل  ۔ ادا کروئےہ

یں جن کی تم لوگوں کو ہی باتیں ہر اس ہنصیحت کی جاتی ، ہے

ےشخص کو جو الل اور آخرت ک ہو ۔دن پر ایمان رکھتا ہ

و ہ جو کوئی الل س ڈرت ے ے کام ۓہےکر گا الل اس ک ل ہ مشکالت ئےے

ہس نکلن کا کوئی راست پیدا ے ے۔ےد گا  کر

ابن عباس کہتے ہیں کہ اس سے مراد طلاق پر بھی گواہ بنانا ہے اور رجوع پر بھی )ابن جریر( ۔

حضرت عSران بن حصین سے پوچھا گیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور پھر اس سے رجوع کر لیا، مگر نہ طلاق پر کسی کو گواہ بنایا نہ رجوع پر۔ انہوں نے جواب دیا " تم نے طلاق بھی سنت کے خلاف دی

اور رجوع بھی سنت کے خلاف کیا۔ طلاق اور رجعت اور فرقت پر گواہ بنانا، ان افعال کی صحت کے لیے شرط

نہیں ہے کہ اگر گواہ نہ بنایا جائے تو نہ طkلاق واقع ہو، نہ رجوع صحیح ہو اور نہ فرقت،

بلکہ یہ حکم اس احتیاط کے لیے دیا گیا ہے کہ فریقین میں سے کوئی بعد میں کسی واقعہ کا انکار نہ کر سکے ، اور نزاع پیدا ہونے کی صورت میں

ااسانی فیصلہ ہو سکے ، اور شکو� و شبہات کا دروازہ بھی بند ہو جائے ۔ ب

توک تسب و م ی ث ال ی ز م ح ملو ی من مح می من اہ مق مرر ق بالغ ا ان الل ب و ح ف مدعلی الل هہ مم وہ ہہ مس اہ ہ

را ء ق لکل ش ﴿جعل الل مد می ﴾۳اہےاور اس ایس راست س رزق د ے ے ے ے

و ۔گا جدھر اس کا گمان بھی ن جاتا ہ ہہجو الل پر بھروسا کر اس ک لی و ے ے ے ہ

، ہےکافی تا ہے۔الل اپنا کام پو&را کر ک& ر ہ ے ہ

ر چیز ک لی ایک تقدیر ے الل ن ے ہ ے ہ۔ہےمقرر کر رکھی

ن ثلث فعدت ت ت ان ا سائک ض م ن مح ن من ا یئ اۃ و ال اہ مم مب مر مم من می مل مس مین ض ی ن ا مال اجل ا ن و اوالت ا یح ل ر و ال معا من اہ مح مل مض مم می اہ مش

را ر ی م ا ع ل ی ق الل ت ن و م ی ل ﴿ح مس هہ مم من ہہ مل م¦ وہ من اہ ﴾۴مم

اری عورتوں میں س جو حیض 1. ےاور تم ہوں ان ک معامل و چکی ہس مایوس ے ہ ہ ے

ہےمیں اگر تم لوگوں کو کوئی شک ال حق ( ان کی عدت تین و ک یں معلوم ہتو )تم ہ ہ

، ین ہےم ے ہیں 2. ی حکم ان )عورتوں( کا بھی جن ہاور ی ہے ہ

و ۔ابھی حیض ن آیا ہ ہہے اور حامل عورتوں کی عدت کی حد ی 3. ہ ہ

و جائ ے۔ک ان کا وضع حمل ہ ہہجو شخص الل س ڈر اس ک معامل میں ے ے ے ہ

ولت پیدا کر دیتا ہے۔و س ہ ہ

ق الل ت و م ی ک ال زل ا ر الل وہ ذلک ا من مم می ہہ ا من ہ ممرا ا ظ ل و ی ات ﴿یکف ع سی م¦ ہہ ا مم مع هہ اہ من ﴾ ۵مر

ےی الل کا حکم جو اس ن ہے ہ ہاری طرف نازل کیا ہے۔تم ہ

ے جو الل س ڈر گا ے ہےالل اس کی برائیوں کو اس س ہ

ےدور کر د گا ۔ےاور اس کو بڑا اجر د گا

ن و ال تضار دک م و ت ث سک ن م ح کن اہا مو مم م¦ من مم من می من اہ مو مسن ا عل ق میہلتضی مو

ن ل ن ح ن حتی یض ا عل فق ل فا کن اوالت ح و ا اہ مم مع میہ مو من مم منف ر بم نک ا ب تمر ن و ر ن اج فات ن لک ض ا فا مو مع مم می مو ما اہ مو اہ مو مم مع مر من

ری ا ضع ل فست ت تعاس ﴿و ا مخ ہہ ا مر مم مر ﴾ ۶من

ہان عورتوں کو )زمان عدت میں( اسی و، جیسی ت اں تم ر ہجگ رکھو ج ے ہ ہ ہ

یں و اور ان یں میسر ہکچھ بھی جگ تم ۔ ہ ہ ہ۔تنگ کرن ک لی ان کو ن ستائو ہ ے ے ے

و&ں تو ان پر اس ہ اور اگر و حامل ہ ہو جب تک ان کا ہوقت تک خرچ کرت ر ے

و جائ ے۔وضع حمل ن ہ ہ

ار لی )بچ ےپھر اگر و تم ے ے ہ ہکو (دودھ پالئیں تو ان کی اجرت یں دو ، اور بھل طریق س ےان ے ے ہمی گفت و ( با ہ)اجرت کا معامل ہ

۔شنید س ط کر لو ے ےے لیکن اگر تم ن )اجرت ط ے

ےکرن میں( ایک دوسر کوتنگ ےےکیا تو بچ کو کوئی اور عورت

۔دودھ پال ل گی ے

ق ر و م قدر عل ف ذ سع م سعت ہہلی مز میہ من هہ من فۃ مو مق منسا اال م ن ف الل ال یکل ف مم اتى الل ی ااف مف اہ اہ اہ اا مق من مل

را ٪ ر ی د ع ب عل الل ا سی ﴿اتى مس مس مع اہ م¦ ﴾۷وہ

ےخوشحال آدمی اپنی خوشحالی ک مطابق ےنفق د ہ

و و اسی مال میں ہاور جس کو رزق کم دیا گیا ہہے۔س خرچ کر جو الل ن اس دیا ے ے ہ ے ے

ےالل ن جس کو جنتا کچھ دیا اس س ہے ے ہیں کرتا ۔زیاد کا و اس مکلف ن ہ ے ہ ہ

یں ک الل تنگ دستی ک بعد فراخ ے بعید ن ہ ہ ہے۔دستی بھی عطا فرما د

4242

ادعایا رب،

kل کرنے کی توفیقSیں اپنے احکامات پر عSہ عطا فرما۔ امین

ہSیں ان احکامات کو قائم کرنے کی توفیق عطا فرما۔ امین

می اختیار کرنے کی توفیق عطا اللہ ہSیں اپنا تقوفرمائے۔ امین